پاکستان کا سیاسی درجہ حرارت روزبروز بڑھتا جارہا ہے اس درجہ حرارت میں شہرت قومی خزانہ لوٹنے والے قومی مجرموں کے گرفتاری کے نتیجے میں پیدا ہو رہی ہے اور اس آئینی اور قانونی عمل کے خلاف احتجاج کرکے ایک طرح سے خود ”رولز آف لائ“ کی مٹی پلید کی جارہی ہے جب کہ ملکی عوام نے حکومت کو دیوالیہ کرنے اور پوری قوم کو مقروض بنوانے کے ذمہ داروں کی گرفتاری پر خوشی اور مسرت کا اظہار کیا ہے اور اس ریاستی عمل کو نہ صرف سراہا ہے بلکہ اسے اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کا بھی مطالبہ کیا ہے جب کہ دوسری جانب ملکی میڈیا نے اس بدلتی ہوئی صورتحال پر اپنے مخصوص انداز اور زاوئیے سے اطلاعات ملکی عوام تک پہنچانے کا سلسلہ شروع کردیا ہے جو بدقسمتی سے کسی بھی لحاظ سے زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا۔ ملکی میڈیا ریاستی خزانہ لوٹنے والے قومی مجرموں اور ملزموں کو ان کے جرائم کے بجائے ان کے سیاسی قد کاٹ سے دیکھ رہا ہے اور وہ بھی سیاستدانوں کی طرح سے ان کے جرائم کو سیاسی مقدمات اور سیاسی انتقام کا نام دے کر ایک طرح سے ریاستی اداروں کی کارروائی کو مشکوک بنانے کی کوشش کررہا ہے جو کسی بھی لحاظ سے صحافتی ضابطے کے مطابق نہیں ہے۔ ظاہر ہے پوری میڈیا کا اتنا بڑا قدم بلاوجہ نہیں ہو سکتا لیکن جو بھی وجہ ہو میڈیا کو اس طرح سے فریق بن کر قومی مجرموں کی یہ کہہ کر وکالت نہیں کرنی چاہئے کہ خزانہ لوٹنے والے سیاستدان ہیں اور ان کی گرفتاری سے جمہوریت یا سیاست خطرے میں پڑ جائے گی اور ابھی ان کی گرفتاری کے آرڈر کی سیاہی بھی خشک نہیں ہو پائی تی کہ ان کے ”پروڈکشن آرڈر“ پر رہائی کا مطالبہ بھی سامنے آگیا۔ خدارا اس ملک کو اور اس میں رہنے والے اور خود قانون کے ساتھ مذاق اڑانے کا سلسلہ بند کردیں یہ ملک اور اس کے ادارے اب مزید ”پروڈکشن آرڈر“ کے ذریعے خطرناک مجرموں کو ہنی مون منانے کے متحمل نہیں ہو سکتے، یہ کیا مذاق ہے کہ ایک آئینی ذمہ داری پوری کرنے کے لئے دوسری آئینی ذمہ داری کو قدموں کی ٹھوکر بنایا جارہا ہے اگر پروڈکشن آرڈر کا اجراءاراکین اسمبلی کا استحقاق ہے تو پھر نیب، ایف آئی اے اور پولیس بھی اپنی ساری کارروائیاں آئینی اور قانونی اختیارات کے تحت ہی کرتی ہے ان کا کوئی ایک بھی قدم ماورائے آئین نہیں ہوتا۔ اس طرح سے برق رفتاری سے پروڈکشن آرڈر جاری کرنا سوائے ان ریاستی خزانہ لوٹنے والے مجرموں سے یکجہتی ان کا حوصلہ بڑھانے اور ان سے تفتیش کرنے والوں پر تفسیاتی دباﺅ بڑھانے کے سوا کچھ نہیں اس سے کسی اور کا نہیں خود ریاست اور ریاست میں رہنے والوں کا نقصان ہو رہا ہے یہ جمہوریت، یہ پارلیمنٹ، ریاست اور ریاست کے رہنے والوں کی بدولت ہی ہے یہ ان سے افضل یا مقدم کس طرح سے ہو سکتی ہے؟ ریاست ایک تبدیلی کی جانب بڑھ رہی ہے، بڑے بڑے سیاسی پنڈت اندر ہوتے جارہے ہیں، میڈیا کے واویلا مچانے کے باوجود حکومت کسی بلیک میلنگ یا دباﺅ میں آئے بغیر اپنا ٹارگٹ آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر پورا کرنے کی کوشش کررہی ہے اسی شور شرابے میں حکومت نے بجٹ بھی قومی اسمبلی میں پیش کردیا جسے ایک کامیاب بجٹ کہا جا سکتا ہے جب کہ قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا بیٹا حمزہ شہباز بھی نیب کے ہاتھوں گرفتار ہو چکا ہے اس طرح سے ایک ایک کرکے سارے جذانہ لوٹنے والے اپنی منطقی انجام کو پہنچ رہے ہیں جب کہ دوسری جانب ملک میں 43 سالہ پرانی تاریخ کو دوبارہ سے ایک خود ساختہ تحریک کے ذریعے دہرانے کی کوشش کی جارہی ہے جس کے لئے قومی خزانہ لوٹنے والے سیاستدانوں نے ملک دشمنوں کے ساتھ مل کر ریفرنس زدہ کرپٹ ججوں سے یکجہتی کے لئے تحریک چلانے کی تیاری شروع کردی ہیں اس طرح سے یہ تحریک چلا کر بھی خود جمہوریت اور قانون کا مذاق اڑانے کی کوشش کی جائے گی اس تحریک کو نو ستاروں والی تحریک کی طرح سے فنڈنگ اندرون ملک اور بیرون ملک سے کردی گئی ہے، میڈیا کو بھی اس تحریک کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کا ٹاسک دے دیا گیا ہے اس تحریک کے ذریعے عمران خان کی حکومت کو گرانے اور سیکیورٹی فورسز کو ملکی عوام میں بدنام کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
ججز بحالی تحریک ریاست کے خلاف جلائی جائے گی جس میں ملک بھر کے علیحدگی پسندوں کو خاص طور سے شرکت کرنے اور توڑ پھوڑ کرنے کے احکامات دیئے گئے ہیں اس طرح سے ججز بحالی تحریک کی آڑ میں ایک خطرناک کھیل ریاست پاکستان کے خلاف کھیلے جانے کی تیاری کی جارہی ہے اس تحریک میں وہ عناصر بھی شامل ہوں گے جو پاکستان میں دھماکے کروانے اور سیکیورٹی فورسسز پر حملے میں براہ راست یا بالواسطہ طور پر ملوث ہیں۔ غرض تنگ آمد بجنگ آمد کے تحت ساری ملک دشمن قوتیں مل کر اس بار ایک منتخب حکومت پر حملہ آور ہوں گیں۔ 43 سال قبل بھی مسٹر بھٹو کی حکومت کو اسی طرح سے ایک اسپانسر اور فنڈنگ زدہ جعلی تحریک کے ذریعے گرایا گیا تھا۔ مسٹر بھٹو بھی ملک اور ملکی عوام کے لئے کچھ کرنے کے جذبے کے تحت ملکی اور غیر ملکی سامراج سے ٹکرا گئے تھے اور آج کی حکومت بھی عمران خان کی قیادت میں امریکہ سمیت تمام ملک اور اسلام دشمن قوتوں کو خاطر میں نہیں لارہے ہیں اسی وجہ سے انہیں اقتدار سے بے دخل کرنے اور سیکورٹی فورسز پر دباﺅ بڑھانے کے لئے ملکی عوام پر ججز بحالی تحریک کے نام سے ایک جعلی تحریک مسلط کرنے کی تیاری کی جارہی ہے اس سلسلے میں ملکی حساس ادارے پوری طرح سے متحرک ہو چکے ہیں اور انہوں نے نگرانی کا سلسلہ بڑھا دیا ہے وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف قمر باجوہ کو چاہئے کہ ملکی آئین اور قانون کے مطابق کارروائی کریں، قومی خزانہ لوٹنے والوں سے کوئی سمجھوتہ نہ کریں اور ملکی سلامتی سے کھیلنے والے عناصر کے خلاف سخت اقدامات کریں، قانون کی بالادستی کو یقینی بنانے کی کوشش کریں، اسی میں پاکستان کی سلامتی مضمر ہے۔
555