222

افغانستان میں امن کیلئے عالمی طاقتیں متحرک

واشنگٹن (پاکستان ٹائمز) افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی اور کامیابیوں نے مغربی ممالک اور بھارت کی نیندیں حرام کردی ہیں۔ امریکہ نے خود کو اس معاملہ سے دور رکھنے کا اعلان کرنے کے باوجود ہلمند اور نجراب کے علاقوں میں بمباری کی ہے جس سے افغانستان میں موجود بھارتی شہری بھی گھبرا کر بھارت واپس جارہے ہیں۔ دوسری جانب افغانستان میں امن کے لئے دوحہ میں مذاکرات جاری ہیں جن میں امریکہ، پاکستان، برطانیہ، یورپی یونین، اقوام متحدہ، چین، ازبکستان، طالبان کے نمائندے شریک ہیں اور افغانستان میں امن کے قیام کی ذمہ داری افغان فورسز پر ڈال دی گئی ہے۔ امریکہ کے صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ 31 اگست تک امریکہ کا افغانستان میں جاری فوجی مشن مکمل ختم ہو جانا چاہئے۔ پاکستان نے بھی اپنے موقف کو دہرایا ہے اور کہا ہے کہ ہم امن میں ساتھ ہیں، جنگ میں حصہ دار نہیں ہوں گے۔ دوحہ میں ہونے والے اجلاس میں مذکورہ ممالک کے نمائندے اور سفارت کار شریک ہیں، روس کا کوئی نمائندہ تاحال شامل نہیں ہوا تاہم روس کی آمد متوقع ہے۔ اجلاس میں اب تک واضح نہیں ہو سکا ہے کہ مستقبل میں طالبان کا کردار کیا ہوگا؟ افغانستان کی قومی کونسل برائے مذاکرات کے چیئرمین عبداللہ عبداللہ وفد کے ہمراہ اجلاس میں شریک تھے۔ اجلاس میں شریک سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ وہ مشترکہ بین الاقوامی منصوبہ تشکیل دینا چاہتے ہیں تاکہ افغانستان میں مذاکرات کے ذریعہ امن کو فروغ دیا جا سکے۔ پاکستان مذاکرات میں شریک ہے۔ افغانستان میں موجود پاکستان کے سفیر منصور احمد خان بھی پاکستانی وفد میں شامل ہیں۔ پاکستان افغانستان میں مکمل امن کا خواہاں ہے اور امید کرتا ہے کہ دوحہ اجلاس افغانستان میں امن کے فروغ میں معاون ثابت ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں