اسلام آباد (پاکستان ٹائمز) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان نوک جھونک اور الزام تراشی عروج پر رہی۔ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب میں کہا تھا کہ پاکستان، بھارت کی کسی بھی قسم کی جارحیت کا اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ بھرپور اور فیصلہ کن جواب دے گا جب کہ دوسرے ہی روز بھارت کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ پاکستان کی سرحد پار دہشت گردی کی پالیسی کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔ اس سے قبل بھی اقوام متحدہ میں بھارت کے فرسٹ سیکریٹری بھاویکا منگلا نندن نے کہا تھا کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں فوج ملک کا نظام چلا رہی ہے اور جن کی تاریخ انتخابی دھاندلیوں سے بھری پڑی ہے اور وہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت کو سکھائے گی کہ انتخابات میں شفافیت کیا ہوتی ہے؟ ہندوستان کے وزیر خارجہ جے شنکر نے پاکستان کے خلاف سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں معیشت کی گراوٹ ان کے اپنے کرتوتوں کا پھل ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بہت سے ممالک حالات بے قابو ہونے کے سبب پیچھے رہ جاتے ہیں اور کچھ جان بوجھ کر ایسے فیصلے کرتے ہیں جن کے نتائج تباہ کن ہوتے ہیں اور ہمارے پڑوسی ملک کی مثال سامنے ہے۔ پاکستان کے گناہوں کا خمیازہ بھارت کو بھی بھگتنا پڑتا ہے۔ قصہ مختصر یہ کہ دونوں ممالک کے مندوبین نے ایک دوسرے پر الزامات کی بھرمار کردی۔
