اسلام آباد (پاکستان ٹائمز) مصدقہ ذرائع کے مطابق جس انداز اور عجلت میں توشہ خانہ کیس عمران خان پر جلد بازی میں چلایا جارہا ہے اس سے یہ خدشات سر اٹھا رہے ہیں کہ عمران خان کو بہت جلد اس کیس میں نامزد کرکے انہیں سزا سنا دی جائے گی اور اس بنیاد پر انہیں الیکشن سے باہر رکھ کر الیکشن کرایا جائے گا۔ موجودہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی یہی کوشش نظر آتی ہے کہ وہ اس بات سے خائف ہیں کہ اگر عمران خان الیکشن 2023ءکا حصہ بنے تو ان کا الیکشن جیتنا ناممکن ہوگا، اطلاعات ہیں کہ ممبران قومی اسمبلی اپنے حلقوں میں جانے سے بھی گھبرا رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ الیکشن کے نتائج نہایت غیر متوقع ہوسکتے ہیں۔ دوسری جانب پارلیمنٹ نے اپنے مشترکہ اجلاس میں الیکشن 2023ءترمیمی بل بھی کثرت رائے سے منظور کروا لیا ہے۔ جس کے تحت نگران حکومت کو پہلے سے جاری منصوبوں پر اداروں سے بات کرنے کا اختیار ہوگا اور اس ضمن میں اپنے اختیارات استعمال کرسکے گی۔ اس سے قبل انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کا اجلاس چیئرمین ایاز صادق کی سربراہی میں نگراں حکومت اور نگراں وزیر اعظم کے اختیارات کے معاملے پر منعقد ہوا تھا جس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، سینیٹر تاج حیدر، بیرسٹر علی ظفر اور دیگر نے شرکت کی تھی، اجلاس میں آرٹیکل 230 سے متعلق ترمیم پر بات کی گئی اور نگراں حکومت کے اضافی اختیارات پر اتحادیوں کے تحفظات کو دور کیا گیا۔ یوں نگران حکومت کے پاس جاری معاہدوں کے حوالے سے تمام اختیارات ہوں گے۔
158