587

ایگزن موبائل نے پاکستان کی سمندری حدود میں تیل کی تلاش کا کام روک دیا

کراچی: ایگزن موبائل نے پاکستان کی سمندری حدود میں تیل کی تلاش کا کام روک دیا، کمپنی نے مشینری میں پیدا ہونے والی تکنیکی خرابی کے باعث کام روک دیا، خرابی دور کرنے کے بعد ہی تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش کا کام دوبارہ شروع کیا جا سکے گا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کی سمندری حدود میں امریکی کمپنی ایگزن موبائل کی جانب سے تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش کا کام کئی ہفتوں سے جاری ہے۔
تاہم اب اس حوالے سے مایوس کن خبر موصول ہوئی ہے۔ ذرائع کے مطابق ایگزن موبائل نے پاکستان کی سمندری حدود میں تیل کی تلاش کا کام روک دیا ہے۔ ایگزن موبائل کمپنی نے مشینری میں پیدا ہونے والی تکنیکی خرابی کے باعث کام روکا ہے۔ تاہم خرابی دور کرنے کے بعد پاکستان کی سمندری حدود میں تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش کا کام دوبارہ شروع کر دیا جائے گا۔
مشینری میں تکنیکی خرابی کے باعث تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش کے کام میں تاخیر ضرور ہوئی ہے، تاہم تلاش کا عمل ختم نہیں کیا گیا۔ دوسری جانب کمپنی کے کچھ ماہرین نے بتایا ہے کہ کمپنی اب تک روزانہ کی بنیاد پر 1 ہزار ڈرلز کر رہی ہے۔ ڈرلنگ کمپنی نے زیر زمین 55 سو فٹ کی گہرائی تک ڈرلنگ کرنے کا ٹارگٹ رکھا ہوا ہے۔ ماہرین نے بتایا ہے کہ اب تک ہونے والی ڈرلنگ کے بعد تیل و گیس کے وسیع ذخائر کی دریافت کے مثبت اشارے ملے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ اگر توقع کے مطابق تیل و گیس کے ذخائر دریافت کر لیے گئے، تو یہ ذخائر 25 سے 30 سال تک پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری کر سکیں گے۔ اس سے قبل گزشتہ ماہ پاکستان میں 9 سال کے طویل وقفے کے بعد گہرے سمندری پانی میں تیل اور گیس کی تلاش کے لیے ڈرلنگ کا باقاعدہ آغاز کیا گیا تھا۔ امریکی ڈرلنگ کمپنی ایگزون موبل ایک ڈرلنگ رگ، 3 سپلائی ویسلز اور 2 ہیلی کاپٹرز کے ذریعے کراچی کے سمندری حدود میں ڈرلنگ کے کام کا آغاز کیا گیا۔
اس حوالے سے وزیراعظم کے مشیر برائے میری ٹائم آفیئر محمود مولوی نے بتایا تھا کہ امریکی کمپنی کراچی کے ساحل سی 280 کلو میٹر دور گہرے سمندر میں انڈس جی بلاک میں کیکرون نامی وھیل میں ڈرلنگ کر رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا تھا کہ تیل وگیس کے ذخائر کی تلاش کے لیے سطح سمندر سی5ہزار فٹ کی گہرائی تک ڈرلنگ کی جا رہی ہے۔ ابتدائی طور پر سطح سمندر سے 5 ہزار فٹ کی گہرائی میں تیل و گیس کے ذخائر کی موجودگی کے آثار نظر آئے۔
ڈرلنگ کرنے والے جہاز کی معاونت کے لیے دیگر 3 جہاز بھی ساتھ آئے۔ سمندر سے تیل کے بڑے ذخائر دریافت ہونے کی توقع ہے۔ ذرائع نے بتایا تھا کہ پاکستان کے انڈس جی بلاک کے ڈرلنگ پروجیکٹ میں 4مختلف ایکسپلوریشن کمپنیاں جن میں اوجی ڈی سی ایل، پی پی ایل، ایگزون موبل اور اٹلی کی کمپنی ای این آئی کی25 فیصد کے تناسب سے یکساں حصہ داری ہے۔ مزکورہ منصوبے کی لاگت کا تخمینہ 10کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے۔
یاد رہے 2 جنوری کو پاکستان میں سمندر کی تہہ سے تیل کی تلاش کے مشن کے تحت دنیا کی سب سے بڑی آئل کمپنی ایگزون موبل کے بحری جہاز پاکستانی سمندری حدود میں ڈرلنگ کے لیے پہنچے تھے۔ مشیر برائے میری ٹائم افیئر محمود مولوی نے بتایا تھا کہ ڈرلنگ کے لیے منگوائے گئے تینوں سپلائی ویزلز بالکل نئے ہیں۔ ایگزون موبل 27 سال کے بعد پاکستان میں موجودہ حکومت کی کوششوں سے آئی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں