بال جسٹس فائز عیسیٰ کے کورٹ میں 660

باغبان نے آگ دی آشیانے پہ میرے ، جن پہ تیکہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے

پنامہ اور جعلی اکاﺅنٹ کیس کے ڈرامے کا دھڑن تختہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ نواز شریف، شہباز شریف، آصف زرداری اور فریال تالپور کے کیسز کو دکھ کر ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ تبدیلی کا عندیہ دے دیا گیا ہے اور کل تک جو صحافی پی ٹی آئی کا دم بھر رہے تھے آج دوسری جانب جاتے دکھائی دے رہے ہیں۔ کھلے عام عمران کے لئے بولنے والے، لڑنے والے لب آج خاموش ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ خود عمران خان کی سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ کس طرح اونٹ کی کل سیدھی کریں۔ ہمارے ملک میں تو آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔ الیکشن سے قبل اور کنٹینر پر کھڑے ہو کر کئے گئے وعدے اور دعوے ٹوٹتے اور ڈوبتے دکھائی دے رہے ہیں۔ حکومتی پارٹی کے اندرونی حالات بھی مخدوش ہیں اور تحریک انصاف کے رہنماﺅں میں بھی اختلافات روز بروز بڑھتے جارہے ہیں۔ عمران خان کواس بات کا بھی دُکھ ہے کہ نواز شریف کو ضمانت دے دی گئی اور اب وہ بہت جلد لندن کے لئے روانہ ہو جائیں گے۔ شہباز شریف تو اپنے ڈانڈیے ان قوتوں سے ملانے کی بھرپور کوششیں کررہے ہیں جو حکومتیں بناتے اور بگاڑتے ہیں۔ عوام کو خدشہ ہے کہ ماہ رمضان مبارک تک جہاں ڈالر 160 تک پہنچ جائے گا۔ وہیں اشیائے خوردنوش کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہوگا اور اس سے قبل تو روزداروں کی پیاس سے زبان خشک ہوتی تھی مگر اس رمضان میں تو لوگوں کا خون خشک ہونے جارہا ہے۔ قصہ مختصر یہ کہ بلند و بانگ دعوے کرکے آنے والے عمران خان آج بری طرح پھنس چکے ہیں ان کا وزیر اعظم بننے کا خواب تو راولپنڈی والوں نے پورا کردیا۔ مگر اب بہت جلد وہ انہیں جگانے والے بھی ہیں۔ آنے والا وقت ایک نئی تبدیلی کی نوید سناتا دکھائی دیتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں