عدالتیں یا ڈاک خانے؟ 502

بقاءکی جنگ بمقابلہ بقاءکی جنگ

اگر اپوزیشن اور میڈیا کی باتوں پر باور کیا جائے تو پاکستان میں آپ کو اندھیروں کے سوا کچھ بھی نہیں دکھائی دے گا۔ اور اگر حکومت کی نگاہوں سے دیکھا جائے تو آپ کو ایک بدلتا ہوا روشن پاکستان نظر آئے گا اس طرح کا پاکستان جو روایتوں سے ہٹ کر ایک نئی آن و شان کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ اس بدلاﺅ کا سب سے بڑا ثبوت مخالف سیاسی نظریات رکھنے والے سیاسی جماعتوں کا متحد ہو کر حکومت کے خلاف غل غپاڑہ مچانا ہے اور اس پر تڑکے کا کردار پاکستانی میڈیا ادا کررہا ہے جو اپنے کردار کی وجہ سے غیر جانبداری کے اعزاز سے محروم ہو کر اب باضابطہ طور پر ایک فریق بن چکا ہے جو اپوزیشن کے ساتھ مل کر ملک میں مایوسی پھیلا رہا ہے، ملکی عوام کو حکومت وقت سے متنفر کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے ان کی دیوانوں والی حالت دیکھ کر کبھی رونے کو جی چاہتاہے اور کبھی ہنسنے کو۔
رونے کو اس لئے کہ میں نے جب سے ہوش سنبھالا ہے، میں نے پاکستانی میڈیا کو کسی بھی حکومت کے خلاف اس طرح سے پہلے کبھی متحرک ہوتے ہوئے نہیں دیکھا ہے، ان کا کردار بہت ہی عجیب و غریب ہو گیا ہے۔ میڈیا والے پوری تندہی کے ساتھ تبصرے اور تجزیے کرکے پاکستانی قوم کو حکومت وقت سے متنفر کرنے کی کوشش کررہے ہیں وہ طرح طرح کے شوشے چھوڑ کر مایوسی پھیلانے کے حربے استعمال کررہے ہیں، کہیں کہیں گھنٹوں کے پروگرام کرنے کے باوجود انہیں کسی طرح کا کوئی فیڈ بیک نہیں مل رہا ہے۔ ہنس میں اس لئے رہا ہوں کہ ماشاءاللہ پاکستانی قوم اب 1977ءوالی قوم نہیں رہی، ان میں بہت شعور آگیا ہے اور اب ان کے سامنے حقیقت واضح ہو گئی ہے اور میڈیا کا طوائفانہ کردار کو بھی وہ جان چکے ہیں یہ ہی وجہ ہے کہ قوم اب ان کے بہکاوے میں نہیں آرہی ہے اور نہ ہی ان کے تبصروں اور تجزیوں پر کسی طرح سے کان دھرتے ہیں۔ یہ ہی حال ملک کی اپوزیشن پارٹیوں کا ہے، وہ گلا پھاڑ پھاڑ کر اسمبلی میں یا اسمبلی سے باہر جلسہ عام میں یا پریس کانفرنسوں کے ذریعے طرح طرح کے شوشے چھوڑتے ہیں لیکن مجال ہے کہ ملکی عوام پر ان کا کسی طرح سے اثر ہو۔ رہی سہی کسر عوامی وزیر اعظم عمران خان کا آئے روز قوم سے براہ راست خطاب کرنے سے پورا ہو جاتا ہے۔ ملکی عوام دھوکے اور فریب سے بھاگنا چاہتے ہیں۔ وہ اس لیڈر کو سننا اور دیکھنا چاہتے ہیں جس میں دھوکے اور فریب کا شائبہ تک نہ ہو، وہ بات کا دھنی ہو، جو کہے وہ کرکے دکھائے، ملکی عوام، ملکی خزانہ لوٹنے والوں کا احتساب چاہتی ہے، وہ ان تمام سیاستدانوں کو سلاخوں کے پیچھے دیکھنا چاہتے ہیں، جو اس ملک کو قرضوں میں ڈبو چکے ہیں اس ایک نقطہ ایجنڈے کے پشت پر پوری قوم کھڑی ہے اور یہ ہی عمران خان اور ان کی حکومت کا ایجنڈا ہے۔ پاکستانی قوم کو یہ اچھی طرح سے معلوم ہے کہ ملکی میڈیا ملک کے دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے پے رول پر ہے اور ان کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ عمران خان اور اس کی حکومت کی کردار کشی کررہا ہے۔ حکومت کے تمام مثبت اقدامات کو نظرانداز کرکے منفی صورتحال کو مدنظر رکھ کر اسے مرچ مصالحہ لگا کر عوام کے سامنے پیش کررہا ہے۔ میری تو سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ جتنی محنت پاکستانی میڈیا کررہا ہے اس کا تو اثر یہ ہونا چاہئے تھا کہ پورا ملک ایک بار نہیں بلکہ بار بار سڑکوں پر نکل کر تحریر اسکوائر کا منظر پیش کرتا مگر افسوس کے میڈیا کے اتنی محنت کے باوجود پورا ملک تو کجا ایک قصبے کے عوام بھی سڑکوں پر نہ نکل آئے اس لئے کہ جھوٹ جھوٹ ہی ہوتا ہے اسے آپ چاہے جس طرح سے بھی پیش کریں وہ سچ کا روپ کبھی دھار نہیں سکتا۔
ملکی عوام کو باشعور کرنے اور میڈیا کا مکروہ اور گناہ آلود چہرہ دکھانے میں سوشل میڈیا کا بھی ایک بہت بڑا کردار ہے جس نے اپنی برق رفتاری سے الیکٹرونک میڈیا کو مات دے دی ہے اور پاکستانی قوم کو ان کی اصلیت دکھا دی ہے۔ پاکستان ایک درست سمت میں آگے بڑھ رہا ہے، قرض لینے سے زیادہ قرض ادا کرنے پر زور دیا جارہا ہے۔ غیر معمولی فضول حکومتی اخراجات کو کم کردیا گیا ہے اور بیرونی سرمیہ کاری کی آمد کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے۔ بہترین خارجہ پالیسی کی وجہ سے پاکستان کا گرد آلود چہرہ تیزی سے روشن ہوتا جارہا ہے۔ پاکستان کی دبی اور نظر انداز کی جانے والی آواز کو اب دنیا میں نہ صرف سنا جارہا ہے بلکہ اسے اہمیت بھی دی جارہی ہے۔ امریکن چنگل سے پاکستان کے نکلنے کو دنیا میں اچھی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے۔ جس کا ثبوت دوست ملکوں کی جانب سے پاکستان کو مالی امداد فراہم کرنا ہے۔ سب کو معلوم ہے کہ امریکہ خود سے الگ ہونے والوں سے کس طرح سے نمٹتا ہے اسی وجہ سے وہ پاکستان کی مالی مدد کررہے ہیں۔ انہیں معلوم ہے کہ اب پاکستان کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے ذریعے پریشان کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ پاکستان کے دوست ممالک تو پاکستان کے بارے میں اس طرح کے خیالات رکھتے ہیں لیکن افسوس پاکستان کی اپوزیشن اور اور ان کی دست راست میڈیا کے خیالات اس کے برعکس ہیں۔ ان کے خیالات ان قوتوں کے خیالات سے مطابقت رکھتے ہیں جو پاکستان کی اس بدلتی صورتحال کے خلاف ہیں۔ پاکستان اس وقت اپنی بقاءکی جنگ لڑ رہا ہے۔ جب کہ اپوزیشن پارٹیاں بھی اپنی بقاءکی جنگ لڑ رہی ہیں جس میں کسی ایک کی فتح دوسرے کی شکست ہوگی۔ پاکستانی قوم اپنے ملک کی پشت پر کھڑی ہے جو اپنے ملک کو بچانے کے لئے کسی بھی حد تک جانے سے گریز نہیں کریں گے جب کہ عمران خان اور ان کی حکومت اس وقت پاکستان کی بقاءکا مقدمہ لڑ رہی ہے جب کہ اپوزیشن پارٹیاں اپنی بقاءکا مقدمہ۔ اس میں عوام کی طرح سے خود میڈیا پر بھی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ذاتی مفاد پر ملکی مفاد کو ترجیح دے کر ملکی عوام کو اصل صورتحال سے آگاہ کریں۔ چوروں اور ڈاکوﺅں کی وکالت کرنے کے بجائے پاکستان کی وکالت کریں جو ان کی اور ہم سب کی پہچان ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں