نیویارک (تجزیہ / عظیم ایم میاں)کینیڈا اور امریکی تحقیقاتی اداروں نے بھارتی چہرہ بے نقاب کیا، پاکستان، بنگلہ دیش، سری لنکا اور بھارت کے دیگر پڑوسی ممالک کو کینیڈا اور امریکا کی تحقیقاتی ایجنسیوں کا شکرگزار ہونا چاہئے کہ انہوں نے بھارت کے اصل چہرہ کو بے نقاب کردیا۔امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ بھارتی ایجنسی نے پاکستان میں 11 سکھ اور کشمیری قتل کئے، کینیڈا سے قبل امریکہ، آسٹریلیا، برطانیہ، جرمنی بھی بھارتی” را” کی مجرمانہ سرگرمیوں کا تلخ تجربہ رکھتے ہیں۔ بھارت کا امریکہ سے تعاون اور ایسے ہی معاملے میں کینیڈا سے محاذ آرائی جاری ہے۔ امریکا اور کینیڈا میں نریندرمودی حکومت نے اپنے مخالفین کا صفایا کرنے کیلئے جو منصوبہ شروع کیا تھا وہ ابتدائی چند ناکام اور کامیاب وارداتوں کے ساتھ ہی کینیڈین اور امریکی تحقیقاتی ایجنسیوں نے اپنے شہریوں اور اپنی سرزمین کی حفاظت کرنے کے لئے نہ صرف فاش کردیا ہے بلکہ ”را“ کے ایجنٹ نکھل گپتا کو یورپ کے ملک چیک میں ہی گرفتار کرکے امریکا نے کارروائی بھی مکمل کرلی ہے اور فرد جرم بھی عائد کر رکھی ہے۔ کینیڈین اور امریکن تحقیقاتی ایجنسیوں نے گزشتہ دو سال کی مدت کے دوران اپنی تحقیقات سے بھارتی انٹلی جنس ایجنسی ”را“ کے ایجنٹوں کی کارر وائیوں اور غیر ممالک میں آباد اپنے ہی بھارتی نژاد غیر ملکی شہریوں کے بارے میں انفارمیشن حاصل کرنے، قتل کرانے اور بھارتی جرائم پیشہ گینگ کی خدمات حاصل کرکے غیر ممالک میں جرائم کا جو بازار گرم رکھا ہے اس کے تلخ حقائق بھارت کے پڑوسی ممالک پاکستان، بنگلہ دیش، سری لنکا، افغانستان کی ایجنسیوں کے لئے تو کوئی نیا انکشاف نہیں البتہ اپنی قومی سلامتی، اپنے شہریوں اور اپنے جمہوری نظام کی حفاظت اور اپنی سرزمین کی حدود کی حفاظت کیلئے حساس کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے تفصیلی تحقیقات کے ثبوت حاصل کرکے نہ صرف بھارت کے اصل چہرہ کو بے نقاب کیا ہے بلکہ اپنی پریس کانفرنس سے قبل اپنے چار اہم اتحادی ممالک امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ کو بھی بھارت کے خلاف اپنے تحقیقاتی نتائج اور ثبوتوں اور فیصلے سے بھی آگاہ کیا۔ امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا، جرمنی اور دیگر ممالک بھی اپنی سرزمین پر بھارتی انٹلی جنس ایجنسی اور دیگر بھارتی اداروں کی ایسی ہی کارروائیوں کا سامنا کرچکے ہیں اور حقائق ریکارڈ پر ہیں بلکہ ان ممالک کے بعض اقدامات بھی ریکارڈ پر ہیں۔ پاکستان تو اپنی سرزمین پر بھارتی ایجنسیوں کی اسپانسرڈ دہشت گردی، تخریب کاری اور شہریوں کے قتل و تباہی کے لاتعداد واقعات کا سامنا کرچکا ہے مگر پاکستان کے فوجی اور سول حکمران بھارت کا نام لیکر اس کو کینیڈا کی طرح ذمہ دار قرار دینے کی جرات محدود انداز میں کرتے آئے ہیں۔ بنگلہ دیش، سری لنکا اور دیگر پڑوسیوں کا بھی یہی حال رہا ہے اور مغربی ممالک نے بھی جنوبی ایشیا کی اس صورتحال کو نظرانداز کیا۔ اب بھارت کی تو یہ توسیع پسندی بلوچستان، افغانستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا کی حدود سے آگے نکل کر دور دراز کینیڈا، امریکا اور یورپی ممالک کی سرزمین تک جا پہنچی ہے۔ بہتر ہوگا کہ اگر پاکستان، بھارت کی جارحانہ اور مجرمانہ سرگرمیوں کی تفصیلات کو دنیا کے سامنے رکھتے ہوئے کینیڈا کے مطالبات کی حمایت کرکے اپنے موقف کو عالمی سطح اور عالمی ادروں میں مضبوط بنائے۔ نکھل گپتا اور یادوو پہلے افغانستان اور پاکستان میں بھی سرگرم رہے ہیں امریکی اخبار وشنگٹن پوسٹ کے مطابق گزشتہ دو سال میں بھارتی ایجنٹوں نے پاکستان میں بھی 11 خالصتان کے حامی سکھوں اور کشمیر کی آزادی کا مطالبہ کرنے والے شہریوں کو پاکستان کی سرزمین پر قتل کیا ہے۔ امریکا نے بھی اپنے پڑوسی اور اتحادی کینیڈا کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ کینیڈا کے الزامات پر سنجیدگی سے غور کرے اور ان الزامات کی تحقیقات میں تعاون کرے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کے اس بیان سے پہلے ہی کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو ایک پریس کانفرنس میں کینیڈا میں متعین قائم مقام بھارتی ہائی کمشنر اور ان کے پانچ سفارتی معاونین کو عالمی ویانا کنونشن کے تحت ”ناپسندیدہ شخصیت“ قرار دیکر نکالنے کے فیصلے کا اعلان کرچکے جبکہ بھارت نے جوابی ردعمل کے طور پر بھارت میں متعین کینیڈا کے قائم مقام ہائی کمشنر اور ان کے پانچ سفارتی معاونین کو بھی بھارت سے نکل جانے کا حکم دیکر کینیڈا بھارت کشیدگی انتہائی حدود تک پہنچادیا۔ ڈیڑھ سال قبل کینیڈا کی سرزمین پر خالصتان تحریک کے ایک سرگرم حامی کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کی واردات میں بھارت کے سفارتکاروں کے ملوث ہونے اور بھارتی انٹیلی جنس ”را“ اور دیگر الزمات کی گزشتہ ڈیڑھ سال سے کینیڈین سیکورٹی اور تحقیقاتی ایجنسیوں کی صبر آزما تحقیقات، بھارتی اداروں سے تعاون کی درخواست اور کینیڈین وزیراعظم کی بھارتی وزیراعظم مودی سے ملاقاتوں میں بھی بھارت سے درخواستوں کے باوجود بھارت نے نہ صرف مسلسل انکار کیا جبکہ کینیڈا کی حکومت اور تحقیقاتی ایجنسیاں اپنے بھارتی نژادسکھ کینیڈین شہری کے قتل میں بھارتی ایجنسی ”را“ اور کینیڈا کے بھارتی سفارتکاروں پر نہ صرف اس قتل میں ملوث ہونے کے ثبوت بلکہ کینیڈا کے بھارتی نژاد اور جنوبی ایشیائی شہریوں کے بارے میں ڈیٹا اور معلومات اکٹھی کرنے کے علاوہ بھارتی جرائم پیشہ گینگ کے ذریعہ کرائم اور مجرمانہ سرگرمیوں کے ثبوت ملنے کا انکشاف کرتے ہوئے بھارت سے اسی طرح کے تعاون پر زور دے رہے ہیں جس طرح بھارت امریکا میں بھارت کی ایجنسی ”را“ کے ایجنٹ نکھل گپتا، وکرم یادو پر خالصتان کے حامی امریکن شہری گرتپونت سنگھ کے قتل کی سازش کے بارے میں بھارت امریکا سے تعاون کررہا ہے۔
68