جرائم سے دُنیا کا کوئی بھی گوشہ محفوظ نہیں ہے۔ کہیں کم تو کہیں زیادہ مجرم اور جرائم کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ مجرمانہ فعال کی کئی وجوہات ہیں۔ ہے روزگاری، بھوک، افلاس، محرومیاں اور غلط صحبتیں، بعض اوقات ابتداءجیب کاٹنے سے ہوتی ہے اور آہستہ آہستہ جرم کا دائرہ وسیع تر ہوتا چلا جاتا ہے۔ جرم ایک آدمی کے ذریعے ہی ہوتا ہے۔ مجرموں کا ایک گروپ بھی بن جاتا ہے اور پھر جرائم پیشہ ایک تنظیم بھی ہوتی ہے جو کہ مختلف جرائم کے ماہر لوگوں پر مشتعمل ہوتی ہے۔ جس کا ایک بڑا سرغنہ بھی ہوتا ہے۔ چھوٹے چھوٹے چور اور جرائم پیشہ افراد آہستہ آہستہ ایک گروپ کی شکل اختیار کر لیتے ہیں اور پھر یہ گروپ ایک بڑی تنظیم میں ڈھل جاتا ہے۔ تنظیم سیاسی لیڈروں، بڑے کاروباری لوگوں کے لئے کام کرتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ چوری، قتل اور بھتہ خوری غرض تمام جرائم میں ملوث ہوتی ہے۔ منظم طریقے سے یہ جرائم پیشہ تنظیمیں کئی ملکوں کی جڑوں میں بیٹھی ہوئی ہیں۔ بعض ممالک میں ان کی طاقت اتنی زیادہ ہو جاتی ہے کہ یہ ملکی سیاست پر اثر انداز ہو جاتی ہیں۔ لوٹ مار، بھتہ کرائے پر قتل کرنا اور سہل پسند لوگوں کو اپنی طرف راغب کرنا، سبز باغ دکھا کر جرائم میں ملوث کرنا، آہستہ آہستہ لوگ اتنی تعداد میں ان کے زیر اثر آجاتے ہیں کہ یہ لوگ اپنی طاقت، اپنی بندوق اور اپنے پیسے کے زور پر سیاست کی بساط پلٹ دیتے ہیں۔ جہاں پیسے کی ضرورت ہوتی ہے، بے دریغ بہایا جاتا ہے اور جہاں افرادی طاقت اور اسلحے کی طاقت کی ضرورت ہوتی ہے۔ وہاں طاقت کا مظاہرہ کیا جاتا ہے اور اپنے ہی لوگوں کو سیاست میں شامل کرکے ان کو کامیاب کرایا جاتا ہے۔ لوگوں کی کمزوریوں اور ان کے جذبات سے بھی فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔ لہذا ان تمام طاقتوں کو استعمال کرکے ان کے نمائندے حکومت میں بھی پہنچ جاتے ہیں اور پھر ان کے خلاف کوئی بھی قدم اٹھانا ناممکن ہو جاتا ہے۔ یہ مافیا ٹائپ کی تنظیمیں بڑے بڑے لوگوں کو جال میں پھنسا کر پھر ان کو بلیک میل بھی کرتی ہیں اور اپنا کام نکالتی ہیں۔ لفظ مافیا ہر جرائم پیشہ تنظیم کے لئے استعمال ہونے لگا ہے بلکہ بہت زمانے سے یہ لفظ جرائم کی دنیا کے لئے مقبول ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی جرائم پیشہ تنظیم جس نے اٹلی میں جنم لیا تھا۔ اسے بھی مافیا کا نام دیا گیا حالانکہ اس تنظیم کے بانیوں میں سے کسی نے بھی یہ نام تجویز نہیں کیا تھا اور بعد میں مافیا جرائم کی دنیا کا سمبل بن گیا۔ ہر جرائم پیشہ تنظیم جو بعد میں آئی وہ مافیا ہی کہلائی۔ مافیا کے معنی کیا ہیں، اس کے بارے میں بے شمار متضاد بیانات ہیں۔ آج تک اس کے اصل معنوں کا پتہ نہ چل سکا۔ بہرحال یہ مافیا تنظیمیں ابھی تک کئی ممالک میں متحرک ہیں۔ انیسویں صدی 1900 کے شروع میں یہ تنظیم جسے مافیا کا نام دیا گیا۔ اٹلی کے ایک جزیرے سسلی میں پیدا ہوئی۔ جس کا مرکز پالیرموتھا۔ ان کے طریقہ کار کو کئی ممالک کی جرائم پیشہ تنظیموں نے اپنایا کیونکہ ان کی تنظیم کا طریقہ کار بہت کامیاب رہا تھا گو کہ بین الاقوامی سطح پر اصل مافیا کے علاوہ دوسری تنظیمیں اپنا مقام نہ بنا سکیں۔ لیکن اپنے اپنے ملکوں میں کافی منظم ہو چکی ہیں اور ملکی سیاست پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں۔ اٹلی کی وہ بین الاقوامی جرائم پیشہ تنظیم جسے ہم مافیا کے نام سے جاتے ہیں اس کا اصل نام ”کوسانوسترا“ ہے اور ان کا بڑا ٹھکانہ اٹلی کا ایک بڑا جزیرہ سسلی ہے جو کہ یورپ کا ساتواں بڑا جزیرہ ہے۔ پچیس ہزار چھ سو باسٹھ کلو میٹر کے رقبہ پر مشتمل ہے اور بحریہ روم کا سب سے بڑا جزیرہ ہے اس جزیرے کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ اس پر کئی اور قوموں کے علاوہ مسلمانوں کا ڈھائی سو سال تک قبضہ رہا ہے۔ بعد میں یہ ایک آزاد اور خودمختار علاقہ ہو گیا۔ اٹلی کا قبضہ ہو جانے کے بعد بھی اس کی حیثیت ایک معاہدے کے تحت پاکستان کے آزاد علاقوں کی طرح آج بھی آزاد علاقوں جیسی ہے۔ اٹھارویں صدی میں یہ علاقہ زرعی پیداوار میں ایک اہم حیثیت کا حامل تھا اور یہاں خالص جاگیردارانہ نظام رائج تھا، نہ کوئی قانون، نہ پولیس، جاگیرداروں نے اپنی اپنی فوجیں بنائی ہوئی تھیں جو جرائم پیشہ افراد پر مشتمل تھیں۔ 1812ءمیں جب یہ علاقہ اٹلی میں ضم ہوا تو یہاں جاگیردارانہ نظام کا بھی خاتمہ ہوگیا کیونکہ حالات بدل جانے پر جاگیرداروں نے اپنی زمینیں بیچنا یا کرائے پر دنیا شروع کردیں۔ بعد میں یہ زمین اٹلی کی حکومت نے غریب شہریوں میں مفت تقسیم کردیں اور جب یہ تمام شہری ان زمینوں کے مالک ہوئے اور انہوں نے اپنے کاروبار شروع کئے تو حکومت کی جانب سے ان کی حفاظت کا کوئی انتظام نہ تھا۔ پورے جزیرے میں جو کہ ایک چھوٹے سے صوبے کی حیثیت رکھتا تھا۔ صرف 350 پولیس والے تھے۔ وہ بھی برائے نام نظر آتے تھے۔ یہ صورت حال دیکھ کر جرائم پیشہ افراد کے حوصلے بلند ہوئے۔ ان میں وہ لوگ بھی تھے جو پہلے جاگیرداروں کے نوکر رہ چکے تھے۔ انہوں نے وقت سے فائدہ اٹھانا شروع کردیا۔ کچھ ہوشیار اور چالاک افراد نے ایک گروپ بنا کر تمام جرائم پیشہ افراد کو منظم کرنا شروع کردیا۔ آہستہ آہستہ چھوٹے موٹے تمام مجرم ایک چھتری کے نیچے جمع ہونا شروع ہوگئے۔ ان چالاک افراد نے جنہوں نے اس گروپ کی بنیاد ڈالی تھی تمام جرائم پیشہ اکٹھا ہونے والے افراد میں اسلحہ دینا شروع کیا اور باقاعدہ ایک جرائم پیشہ تنظیم کی بنیاد پڑ گئی۔ جسے انہوں نے خود کبھی جرائم پیشہ نہیں کہا بلکہ فلاحی اور اصلاحی تنظیم کہا اور اس کا مقصد شہریوں کی حفاظت بتایا گیا۔ شہریوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں اور ان کے حقوق کے لئے جدوجہد کا نام دیا ۔ ان کے نمائندے کاروباری افراد کے پاس جاتے تھے اور ان سے ہا جاتا تھا کہ ہم آپ کے کاروبار، جائیداد اور آپ کے سامان کی حفاظت کریں گے اس کے بدلے چندے کا مطالبہ کیا جاتا تھا۔ یہ چندہ دراصل بھتے کی ہی ایک شکل تھی۔ کیوں کہ جو چندہ نہیں دیتا تھا اس کی دُکان، کاروبار، مکان یہ خود ہی توڑ دیتے تھے۔ آہستہ آہستہ یہ تنظیم مضبوط ہوتی چلی گئی اور سسلی کے چند شہروں پر اس کا قبضہ ہوگیا۔
لوگوں نے اس تنظیم کو مافیا کا نام دیا اور جب تک اٹلی کی وفاقی حکومت کو ان کی لاقانونیت اور جرائم کی خبریں پہنچیں اور حکومت کو تشویش ہوئی۔ اس وقت تک پانی سر سے گزر چکا تھا۔ کیونکہ حکومت نے پہلے سسلی پر توجہ نہیں دی تھی، اسے ایک لاوارث علاقہ سمجھ کر چھوڑ رکھا تھا جس کی وجہ سے اس تنظیم نے فائدہ اٹھایا اور وہاں کے لوگوں سے ہمدردیاں بھی وصول کیں۔ کیوں کہ یہ لوگ اپنے آپ کو بہت شریف، معزز ظاہر کرتے تھے۔ عام لوگوں کی مدد بھی کیا کرتے تھے، لیکن درپردہ تمام جرائم کے پیچھے ان کا ہاتھ ہوتا تھا۔ بظاہر یہ لوگ شریف نظر آتے تھے کیونکہ ان کو آگے چل کر الیکشن پر بھی اثر انداز ہونا تھا۔ بہرحال جب حکومت نے ان کے خلاف قدم اٹھانے کی کوشش کی تو حکومت کو سیانوں کی طرف سے یہ مشورہ ملا کہ چونکہ اس تنظیم کا کئی شہروں پر قبضہ ہو چکا ہے لہذا سختی کرنے پر ان شہروں کا نظام درہم برہم ہو سکتا ہے لہذا اس وقت مصلحت سے کام لینا پڑے گا۔ سسلی کے اہم شہروں پر قبضہ جمانے کےبعد اٹلی کی مافیا پوری طرح سے سیاست پر اثر انداز ہوگئی۔ کئی سیاست دان اپنی جیت کو یقینی بنانے کے لئے اس تنظیم کی مدد لیتے تھے اور ان شہروں کے رہنے والوں کی مجال نہیں تھی کہ وہ اس تنظیم کے من پسند امیدوار کے علاوہ کسی اور کو ووٹ دے سکیں۔
تنظیم بہت منظم تھی۔ جرائم بڑے پیمانے پر تھے لیکن سب درپردہ اور ان کے آدمیوں کو دیکھ کر کوئی نہیں کہہ سکتا تھا کہ یہ لوگ ایسے خطرناک کاموں میں ملوث ہیں۔ کیونکہ ان لوگوں نے معاشرے میں اپنی عزت بھی بنائی ہوئی تھی۔ انہوں نے جو جرائم پیشہ افراد یا تنظیم کے معمولی کارکن پالے ہوئے تھے، جرائم سے تو وہ لوگ کھیلتے تھے اور بعض اوقات مارے بھی جاتے تھے۔ ان سفید پوشوں کا کام تو صرف ہدایات دینا ہوتا تھا اور ان کو ملکی سیاست میں بھی حصہ لینا ہوتا تھا۔ اپنے جرائم کی پردہ پوشی کے لئے اکثر یہ لوگ جرائم کے خلاف ضمنی طور پر احتجاج بھی کرتے تھے اور جن عام لوگوں کو ان کے بارے میں معلوم بھی تھا تو وہ خوف کے مارے اپنی زبان نہیں کھول سکتے تھے۔ ایک طرح سے وہ لوگ ان کے ہاتھوں یرغمالی بنے ہوئے تھے۔ کوئی ایسا شخص جو اپنی حماقتوں کی وجہ سے گرفتار ہو جائے۔ یا بغاوت پر اثر آئے بھانڈہ پھوڑنے کا باعث بنے یا پھر تنظیم سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا سوچے وہ مروا دیا جاتا تھا۔ سسلی کا ایک بڑا شہر پالیرمو جو کہ شمال مغربی حصے میں واقع تھا۔ اس تنظیم کی جائے پیدائش اور گڑھ تھا۔ وہاں کے پولیس چیف نے ایک رپورٹ تیار کی چونکہ مافیا کی کارروائیاں بہت خفیہ طریقے سے ہوتی تھیں اور اصل قاتلوں اور مجرموں کی نشاندہی مشکل تھی۔ پولیس چیف ”ارمانوسان جورجی“ کی رپورٹ کے مطابق جو کہ اس نے 1898ءسے 1900ءکے درمیان تیار کی تھی اس نے اس رپورٹ میں 870 مافیا کے اہم لوگوں کی نشاندہی کی تھی جو کہ آٹھ مختلف قبائل سے تعلق رکھتے تھے اور یہ سب اغواءبرائے تاوان، لوٹ مار، گواہوں کو دھمکانے کے علاوہ کئی سنگین جرائم میں ملوث تھے۔ لیکن شرافت کا لبادہ اوڑھا ہوا تھا اور ان کے گورنمنٹ میں بھی اثر و رسوخ تھے۔ یہ ایسے لوگوں کو مالی امداد بھی فرائم کرتے تھے جو جیلوں میں مختلف جرائم میں سزا کاٹ رہے تھے۔ یہ مالی امداد دراصل ان مجرموں کے خاندانوں کے لئے ہوا کرتی تھیں۔ اس کے علاوہ یہ لوگ ان مجرموں کے لئے اپنے پیسوں سے وکیل بھی مہیا کرتے تھے۔ (باقی آئندہ ہفتہ)
677