Rana Shamim allegations against Saqib Nisar 232

ثاقب نثار کا معاملہ: رانا شمیم سے بیان حلفی طلب کرلیا گیا

اسلام آباد (پاکستان ٹائمز) اسلام آباد ہائی کورٹ میں ثاقب نثار پر بیان حلفی کے ذریعہ لگائے گئے رانا شمیم کے الزامات کی سماعت ہوئی۔ جس میں جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ تمام عدلیہ کے ججوں کی عزت داﺅ پر لگ چکی ہے۔ انہوں نے رانا شمیم کو اصل بیان حلفی پیش کرنے کا حکم دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر بیان حلفی میڈیا پر چلائی گئی خبروں سے مختلف ہوا تو اخبارات پر بہت بڑا سوالیہ نشان لگ سکتا ہے اور
انصار عباسی کے لئے بھی مشکلات کھڑی ہو سکتی ہیں۔ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ہائی کورٹ نے رانا شمیم سے استفسار کیا کہ ”کیا آپ بیان حلفی کے مندرجات کو تسلیم کرتے ہیں جس پر سابق چیف جج رانا شمیم کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں معلوم کہ میڈیا پر جو بیان حلفی رپورٹ ہوا ہے وہ کون سا ہے۔ ان کے بیان کے مطابق جو بیان حلفی ان کے پاس ہے وہ لندن میں سیل ہے اور لاکر میں ہے۔ جسے جمع کرانے کے لئے مجھے دو ہفتہ کا وقت دیا جائے۔ عدالت نے رانا شمیم کو 7 دسمبر تک بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دیا۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ آج کل عدلیہ کو توہین اور اسے متنازعہ بنانے کا سیزن ہے۔ کس قدر عجیب بات ہے کہ جس شخص نے بیان حلفی دیا ہو اسے یاد نہیں کہ بیان حلفی میں کیا لکھا ہے؟ اگر رانا شمیم کو معلوم نہیں تو پھر یہ بیان حلفی کس نے تیار کروایا؟ ایک ذمہ دار شخص لندن جا کر بیان حلفی لکھواتا ہے اور پھر اس کے مندرجات کو بھول جاتا ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ رانا شمیم کا بیان بہت خطرناک ہے اور اعلیٰ عدلیہ پر سوالیہ نشان ہے۔ عدالتوں کو سیاسی بیانیہ کے لئے استعمال نہیں کرنا چاہئے۔7 دسمبر کو اگر بیان حلفی اخبارات میں چھپنے والے بیان سے مختلف ہوا تو اخبار پر سوالیہ نشان لگ سکتا ہے اور میڈیا مشکل میں آسکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں