کیا واقعی پاک بھارت جنگ ہونے جارہی ہے یا صرف اپنی اپنی سیاسی ضرورتیں پوری کرنے کے لئے اسے حربے کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔ کشمیر کے علاقے پہلگام میں دہشت گردی کا واقعہ تو ضرور ہوا ہے، تنازعہ اس پر ہو رہا ہے کہ یہ دہشت گردی کس نے کروائی۔۔۔ دونوں ممالک ایک دوسرے کو اس کا ذمہ دار ٹھہرا کر خود اور ان کی میڈیا الزامات کی بوچھاڑ کرنے کے بعد اچھا خاصا جنگ کا ایک ماحول بنا دیا گیا ہے۔ دونوں جانبوں سے جنگی ساز و سامان سرحدوں پر پہنچا دیا گیا اور جنگی نغموں کا سلسلہ دونوں اطراف سے چلوادیا گیا ہے۔ زبانی گولہ باری کے علاوہ کوئی سنجیدہ عمل کسی بھی جانب سے دیکھنے کو نہیں ملا۔ میرا لکھنے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ جیسے میں خدانخواستہ جنگ کا شوقین ہوں یا پھر جنگ دیکھنا چاہتا ہوں، کہنے کا مطلب یہ ہے کہ دونوں جانبوں سے ڈرامہ بازی ہو رہی ہے یہ معلوم کرنا کوئی راکٹ سائنس نہیں ہے کہ اس دہشت گردی کا ذمہ دار کون ہے؟ دونوں میں سے کوئی بھی سنجیدہ نہیں، بھارت جو اس وقت بڑھ چڑھ کر واویلا مچا رہا ہے کہ اس کے ملک میں دہشت گردی کروائی گئی ہے مگر وہ اس کے ثبوت نہیں دے رہا ہے۔ جس سے ان کے الزامات کی تصدیق ہو سکے جب کہ پاکستان کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس بہت سارے شواہد بھاری دہشت گردی کے موجود ہیں اس سلسلے میں کسی تیسرے فریق سے انکوائری کروائی جا سکتی ہے مگر اس کے لئے بھی کوئی کوششیں نہیں کی گئیں جس سے اس تاثر کو تقویت مل رہی ہے کہ ضرور کوئی دال میں کالا ہے جسے چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے ویسے بھی ایک یونیورسل کورٹ رولنگ موجود ہے کہ اگر کسی واردات میں ملوث ملزموں کا پتہ نہ چل سکے تو پھر اس واردات سے مستفیض ہونے والے بھی اس واردات میں براہ راست یا بالواسطہ ملوث ہنے کا شبہ کیا جاتا ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ دہشت گردی کے اس واقعہ سے ان دونوں ملکوں میں سے کسے فائدہ پہنچا جس ملک کو بھی اس سے فائدہ پہنچا وہ ہی اس دہشت گردی کی واردات میں براہ راست یا پھر بالواسطہ ملوث تصور سمجھا جائے گا۔ اس کے بعد تو ساری صورتحال کھل کر سامنے آجائے گی کہ آخر ماجرا کیا ہے اس لئے دہشت گردی کے اس واقعہ پر اتنا پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔ یہ سمجھ لیجئے کہ اب دہشت گردی اور سیاست کا آپس میں گہرا گٹھ جوڑ ہے یہ دونوں ایک دوسرے کے لئے لازم اور ملزوم بن چکے ہیں بلکہ ووٹ بینک میں اضافے اور کامیابی کی ضمانت بن جاتے ہیں پھر دہشت گردی کی وارداتوں کے ذریعے ملکی سیاست کی فضاءبھی تبدیل کروادی جاتی ہے۔ وہ سیاسی فضا جو حکومت وقت کے لئے پریشانی اور اسے غیر مقبول بنانے کا ذریعہ بنتی ہے اس طرح کی دہشت گردی کی واردات کروانے کی وجہ سے جب دو ملکوں میں جنگ کی نوبت آجائے یا پھر اس طرح کی صورتحال ملک میں پیدا کردی جائے تو اس کا فائدہ بھی ان حکومتوں کو ہوتا ہے۔ دہشت گردی کا بڑہ واقعہ یا پھر جنگ کی فضاءجنگ کی خبریں دوسری تمام تر اہم ترین سیاسی اشوز پر غلبہ پا لیتی ہیں اور اس وقت تک وہ سیاسی ایشوز عوامی توجہ پانے میں کامیاب نہیں ہو پاتے جب تک ملکوں میں طاری یہ جنگ والی صورتحال کا خاتمہ نہیں ہوتا اس وقت تک وہ یہ حقیقی سیاسی ایشوز کو عوامی توجہ حاصل نہیں ہوتا جس کا فائدہ حکومتوں کو اور نقصان عوام کو ہوتا ہے۔
پاک بھارت ممکنہ جنگ کی وجہ سے حکومتوں نے میرے خیال میں سب کچھ حاصل کرنے کی کوشش کی اور اس میں وہ کسی حد تک کامیاب بھی ہوئے اب دیکھنا یہ ہے کہ عالمی برادری اس ساری صورتحال کو کس تناظر میں دیکھ رہی ہے، کیا وہ بھی اسے ایک بیانیے کی جنگ ہی سمجھ رہی ہے اس وجہ سے کوئی بھی اس دخل اندازی کرکے اپنا وقت ضائع نہیع کرنا چاہتا، وہ بھی اسے ایک لفظی اور بیانیے کی جنگ سے زیادہ اہمیت نہیں دے رہے ہیں لیکن اس کے باوجود یہ کہنا درست ہے کہ جنگیں کسی بھی مسئلے کا حل نہیں بلکہ انسانیت کا قتل عام ہے اس وجہ سے اس لعنت سے دور رہنے میں ہی سب کی عافیت ہے۔
