عدالتیں یا ڈاک خانے؟ 578

جنگ کا ایندھن پختون ہی کیوں۔۔۔؟

لگتا ہے کہ پختونوں کی قسمت میں ہی جنگ کا ایندھن بننا لکھا ہے یا پھر انہیں بے وقوف بنا کر با آسانی جنگ کا ایندھن بنایا جا سکتا ہے۔ کوئی نہ کوئی وجہ ضرور ہے جس کے نتیجے میں پختونوں کو ہی ہمیشہ جنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تحریک پاکستان ہو یا کشمیر کی آزادی یا افغانستان پر روس کے تسلط کا مسئلہ ہو، ہر محاذ پر پختونوں کا خون ہی پانی کی طرح سے بہایا گیا۔ آخر کیوں؟ اور آج ایک بار پھر اسی طرح کی صورتحال پیدا کی جارہی ہے اس طرح کی صورتحال کے ایک ہی جسم سے تعلق رکھنے والے دو ہاتھوں کو ایک دوسرے سے ٹکرانے کی سازش کی جارہی ہے تاکہ یہ دونوں متحد ہو کر دو کے بجائے گیارہ بن کر دشمنوں پر حملہ آور ہو کر پھر موت کا باعث نہ ب ن سکے۔ اس بار پختونوں کو جنگ کا ایندھن کسی اور کے خلاف نہیں خود اسلام پاکستان اور پاکستان کی سیکورٹی فورسز کے خلاف بنایا جارہا ہے اور اس کی پشت پر وہی ساری قوتیں کارفرما ہیں جن میں خود پاکستان کی سیکیورٹی فورسز سے لڑنے یا ان کا سامنا کرنے کی جرات نہیں۔ ایک طرف تو یہ قدم ان ساری قوتوں کے شکست کے اعتراف کے زمرے میں آتا ہے تو دوسری جانب یہ پختون قوم کے لئے بھی بہت بڑی آزمائش ہے کہ وہ اپنا خون اس ملک کی تباہی میں بہاتے ہیں یا اس کے دفاع میں۔۔۔؟ یہ ان کے سوچنے کی بات ہے کہ وہ بیل چال چلتے ہیں یا خود اپنی عقل بھی استعمال کرتے ہیں۔ اس ساری صورتحال میں قبائلی علاقوں میں رہنے والے پختونوں کے اپنے سیکورٹی فورسز سے کچھ خدشات بھی ہیں جن کا ازالہ کرنا سیکورٹی فورسز کی ذمہ داری ہے لیکن تمام تر خدشات کے باوجود بھی سیکورٹی فورسز اور ملک کے خلاف کوئی کام نہیں کرنا چاہئے۔ ناخن کے بڑھنے اور انگوٹھے میں چبھنے پر انگلی کو نہیں کاٹا جاتا بلکہ ناخن کوہی کاٹا جاتا ہے اس لئے تمام تر خدشات کو مل بیٹھ کر جرگے کے ذریعے حل کروایا جا سکتا ہے۔ اپنے مسائل کے حل کے لئے دشمنوں کی چالوں کا حصہ نہیں بننا چاہئے۔ پختونوں کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ افغان حکومت کبھی بھی نہ تو پاکستانی پختونوں کی خیرخواہ رہی ہے اور نہ ہی سیاست پاکستان کے۔ وہ ہمیشہ سے ہی بھارت کی بی ٹیم بن کر پاکستان کی سالمیت سے کھیلتی رہی ہے اور اب بھی افغانستان کی خفیہ ایجنسی ”این ڈی ایس“ بھارتی تخریب کار ایجنسی ”را“ اور ”موساد“، ”سی آئی اے“ کے ساتھ مل کر پاکستانی پختونوں کو اپنے ہی سیکورٹی فورسز سے لڑوانے کی کوشش کررہی ہے۔ وہی پرانا کراچی والا کھیل ”را“ اور ”این ڈی ایس“ دونوں مل کر قبائلی علاقوں میں کھیل رہے ہیں۔ خود ان کی بنائی ہوئی پشتونوں کی تحریکوں میں شامل جو محب الوطن پختون پاکستان کے خلاف کام کرنے سے انکار کرتے ہیں انہیں این ڈی ایس کے دہشت گرد ہلاک کروا دیتے ہیں اور اس کے بعد اس کا الزام پاکستان کی سیکورٹی فورسز پر لگا کر ہمدردی کارڈ استعمال کرکے پختونوں کے جذبات سے کھیلتے ہوئے انہیں ان کے سیکورٹی فورسز کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے۔ یہ وہ سارے انکشافات ہیں جو بھارتی زیرحراست جاسوس کلبھوشن پہلے ہی کرچکا ہے اس لئے قبائلی علاقوں کے پختونوں کو چاہئے کہ وہ ہوش کے ناخن لیں اور اس طرح کے کسی بھی تحریک کا حصہ نہ بنیں جو اس مملکت خداداد کے خلاف ہو، انہیں چاہئے کہ وہ دشمنوں کی جنگ کا ٹولہ بارود نہ بنیں بلکہ اپنے اتحاد سے دشمنوں کے اس ناپاک عزائم کو ناکام بنائیں اور ان میر جعفروں اور میر صادقوں سے خود کو دور رکھیں جو اپنوں کے بھیس میں آکر غیروں کے لئے کام کررہے ہیں۔ میں یہاں کسی کا نام نہیں لینا چاہتا لیکن ہر کسی کو معلوم ہے کہ کون کون سے پختون سیاستدان این ڈی ایس اور را کے پے رول پر ہیں اور ان کے ایجنڈے پر پختونوں کو وہ عرصہ دراز سے استعمال کرتے ہوئے آرہے ہیں۔ ایک طرح سے وہ ان کے خون کے سوداگری کررہے ہیں۔ اس لئے ان محب الوطن پختونوں کو اس طرح کے ملک دشمن ایجنٹوں سے محتاط رہنا چاہئے۔ وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف قمر باجوہ کو چاہئے کہ وہ اس حساس ترین معاملے پر فوری توجہ دیں اور اس چنگاری کو شعلہ بننے سے پہلے ہی بجھا دیں۔ پاکستان کے سارے دشمن مل کر ہوا دے کر شعلہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس جرم میں مغربی میڈیا کے ساتھ ملکی میڈیا بھی برابر کا شریک ہے جو ملکی عوام کو حقائق سے بے خبر رکھ رہا ہے ان غیر ملکی قوتوں کو بے نقاب نہیں کررہا ہے جو قبائلی علاقوں میں رہنے والے پختونوں کے بہیمانہ قتل میں براہ راست ملوث ہیں اور وہی قوتیں اپنے ہی میڈیا کے ذریعے اس قتل عام کا الزام پاکستان کے سیکیورٹی فورسز پر لگا رہا ہے تاکہ سارے پختونوں میں پاکستان کی ریاست اور ان کے سیکیورٹی فورسز کے خلاف نفرت پھیلے اور وہی صورتحال پیدا ہو جائے جو 1971ءمیں ہوئی تھی۔ یہ ہی ان پختون سیاستدانوں کی خواہش ہے جو ”را“ اور ”این ڈی ایس“ کے پے رول پر ہیں اور ان کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کو چاہئے کہ وہ خود اور ان کی کے پی کے کی حکومت کے وزراءقبائلی علاقوں کے طوفانی دورے کریں، جلسہ کریں یا دوسرے عوامی اجتماعات منعقد کریں، کچھ بھی کریں، وہ پختونوں میں پھیلائی جانے والی بے چینی اور مایوسی کو فوری طور پر ختم کروائیں اور ان لوگوں کے خلاف سخت ترین اقدامات کریں جو ملک کی سالمیت سے کھیل رہے ہیں۔ پختونوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ وہ پاک فوج کے ہر اوّل دستے کا کردار قیام پاکستان سے ادا کرتے ہوئے آرہے ہیں جو دُشمنوں کو کھٹکتا رہا ہے اس لئے وہ اپنے اس اعزاز کو برقرار رکھتے ہوئے دشمنوں کے مذموم مقاصد کو ناکام کرتے ہوئے ان ملک دشمن تحریکوں کا بائیکاٹ کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں