بال جسٹس فائز عیسیٰ کے کورٹ میں 154

حب الوطن فوج کے کرپٹ کمانڈرز

قائد اعظم محمد علی جناح نے پاکستان کے فوراً بعد ایوب خان پر نظریں رکھتے ہوئے بارہا انہیں تنبیہہ کی کہ وہ خود کو اور فوج کو سیاست سے دور رکھیں، انہوں نے اپنے رفقائے کار سے بھی بارہا اس خدشہ کا اظہار کیا کہ جنرل ایوب خان پر نظر رکھیں مگر قائد اعظم محمد علی جناح کو ان کی صحت نے اجازت نہیں دی مگر جن لوگوں نے ایوب خان کو پاک فوج میں پلانٹ کیا تھا وہ اپنے پلان کے مطابق کام کرتے رہے اور یوں پہلے قائد اعظم پھر قائد ملت لیاقت علی خان اور محترمہ فاطمہ جناح کو ہمارے انہی بیرونی آقاﺅں کے اشاروں پر ناچنے والے جنرلوں نے نہایت بھونڈے انداز میں راستے سے ہٹا دیا اور قوم، پاک فوج زندہ باد کے نعرے لگاتے رہی۔ گزشتہ 73 سالوں میں فوج پر کبھی ایسی افتاد نہیں پڑی تھی جو آج پڑی ہے اور وہ بھی اس وقت جب پنجاب سے فوج کے خلاف آواز بلند ہوئی جب کہ اس سے قبل ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو کو استعمال کرنے کے بعد دودھ میں سے مکھی کی طرح نکال کر پھینک دیا گیا۔
آج پاکستان کی معاشی صورتحال کے ذمہ دار اور گناہگار جس قدر سابقہ سیاستدان ہیں ان سے کہیں زیادہ گندگی میں لپٹے ہمارے چند فوجی جنرلز ہیں جنہوں نے اس ملک کو اپنی ہوس اور تکبر کی بھینٹ چڑھا دیا۔ نہ بلڈی سویلین کو کہیں کا رہنے دیا اور نہ ہی ایک عام سپاہی کی زندگی میں کچھ بہتری آئی۔ ان جنرلز نے نہ صرف ملک کی تمام کارپوریشنز پر قبضہ کیا بلکہ ملک کی تمام سیکیورٹی ایجنسیاں بھی ہمارے ریٹائرڈ جنرلز چلا رہے ہیں حتیٰ کہ سیاستدانوں کے گارڈز، گھروں کی حفاظت کرنے والے گارڈز اور باورچی تک فوج کے لوگ ہیں یا پھر فوج کے لئے جاسوسی کے کام پر مامور ہیں۔ یعنی پاکستان میں کوئی بھی ایسا نہیں جو ان کی زیر نگرانی نہ ہو۔ عوام اپنے ہی ملک میں یرغمال بن کے رہ گئے۔ سونے پہ سہاگہ یہ کہ متحدہ عرب امارات ہو، سعودی عرب، افغانستان، کشمیر یا دنیا کے دیگر ممالک سب کی سیکورٹی کا ٹھیکہ بھی ہمارے فوجی جنرلوں نے اٹھا لیا اور اربوں ڈالر کماتے رہے جس کا کہیں کوئی حساب نہیں۔
کرپٹ سیاستدانوں کی مجال کہاں کہ وہ آواز بلند کرتے کیونکہ انہیں تو اپنے کالے کرتوتوں سے فرصت نہ تھی۔ چور، اچکے اور لٹیرے ملک کے سسٹم کو دیمک کی طرح چاٹتے رہے۔ آپ کچھ بھی کہیں مگر بھلا ہو عمران خان جسے لا کر فوجی جنرلوں نے اپنی قبر کھودی۔ پرانی کہاوت ہے کہ گیدڑ کی موت آتی ہے تو شہر کی جانب بھاگتا ہے اور ان کی شامت آئی تھی تو انہوں نے پہلے عمران خان کو وزیر اعظم بنا دیا اور بعدازاں اپنی غلطی کا ازالہ کرنے کے لئے عمران خان کی حکومت ختم کرنے کے چکر میں خود کو بندگلی میں لے آئے۔ آج ملک کا بچہ بچہ فوجی جنرلوں کو کھلے عام برا بھلا کہہ رہا ہے اور سارے فوجی جنرلز سر جوڑ کر بیٹھے ہیں کہ کیسے اس مشکل سے نکلیں۔
باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ان جنرلز نے اپنی فیملیز کو خبردار کیا ہے کہ کھلے عام شاپنگ سینٹرز وغیرہ میں نہ گھومیں کیونکہ عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ رونما ہو سکتا ہے۔ موجودہ صورتحال میں لگتا یہی ہے کہ اب پاکستان میں تبدیلی ناگزیر ہے اور عوام کا کہنا ہے کہ اگر ابھی نہیں تو کبھی نہیں اور یہی وقت کی پکار ہے کہ عوام گھروں سے باہر نکلیں اور ملک میں موجود ان کالی بھیڑوں سے جان چھڑائیں یا پھر قیامت تک غلامی کا طوق اپنے اور اپنے بچوں کے گلے میں ڈال کر گھومیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں