معلوم ہوا ہے کہ نواز شریف، شہباز شریف، انور مجید، آصف زرداری اور دیگر وہ سیاستدان جنہوں نے کرپشن کے ذریعہ ملک کو نقصان پہنچایا ہے۔ ریلیف پیکیج دیا گیا ہے جس کے نتیجہ میں نواز شریف کو جیل سے ہسپتال شفٹ کیا گیا ہے اور بہت جلد لندن روانہ کردیا جائے گا مگر اس بار خوش آئند بات یہ ہے کہ ان لٹیروں سے حکومت نے لوٹی ہوئی دولت وصول کرنے کی جو کوشش کی ہے وہ قابل ستائش ہے۔ بشرطیکہ یہ پیسہ عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جائے۔ معاہدے کی رو سے نواز شریف 7 بلین ڈالرز حکومت کو تین اقساط میں دیں گے۔ اس طرح شہباز شریف، آصف زرداری، انور مجید اور دیگر وہ سیاستدان اور کاروباری شخصیات جو کرپشن کے نتیجہ میں عدالتوں کے چکر کاٹ رہے ہیں اس ریلیف پیکیج کے نتیجہ میں اپنی گردن بچا سکتے ہیں مگر انہیں معاہدے کی رو سے طے کی گئی رقم ادا کرنا ہوگی۔ اس سلسلہ کا پہلا ریلیف پیکیج 7 بلین ڈالرز کی ادائیگی کی صورت میں نواز شریف کو دیا گیا ہے جس کی رو سے وہ جلد لندن روانہ ہو جائیں گے اور سکون سے اپنی زندگی کا بقیہ حصہ وہیں گزاریں گے۔ شہباز شریف بھی رقم کی ادائیگی کے لئے تیار ہیں مگر ابھی یہ طے نہیں ہو سکا کہ کتنی رقم حکومت کو ادا کریں گے۔ آصف علی زرداری سے بھی نامعلوم افراد بات چیت کررہے ہیں مگر وہ ابھی ذہنی طور پر تیار نہیں۔ نہ وہ یوں باہر جانا چاہتے ہیں اور نہ ہی وہ رقم دینے پر تیار ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ان کے ساتھ حکومت کیا معاملہ کرتی ہے؟ تاہم ملک ریاض بھی ایک خطیر رقم کے عوض اس معاملہ سے اپنا دامن چھڑانا چاہتے ہیں اور اُن سے بھی بات چیت جاری ہے۔ یوں حکومت نے یہ اچھا قدم اُٹھایا ہے کہ ان تمام با اثر شخصیات سے رقم وصول کرکے انہیں ریلیف پیکیج دے دیا جائے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حاصل شدہ رقم کو حکومت کس طرح اور کس مد میں خرچ کرتی ہے۔ آیا کہ عوام کو اس لوٹی ہوئی رقم کی واپسی سے کچھ ریلیف ملتا ہے یا یہ بھی موجودہ حکومت اور عسکری قوتوں کی ہوس کی بھینٹ چڑھ جائے گی۔ اگر ایسا ہوا تو نہ نتیجہ صفر ہوگا اور عوام کو ریلیف نہ مل سکا تو حکومت کے لئے جواب دینا مشکل ہوگا۔ چنانچہ سیاسی اور عسکری قیادت کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے عوام کے لئے ریلیف پروگراموں کا آغاز کرنا چاہئے تاکہ گزشتہ کئی دہائیوں سے پسی ہوئی عوام کو کسی تبدیلی کا احساس ہو اور وہ برسوں کی تکلیفوں کے بعد کوئی اُمید کی کرن دیکھ سکیں۔
643