رواں ہفتہ کے دوران ہی میری زمبابوے سے واپسی ہوئی ہے۔ تین ہفتوں پر مشتمل یہ ٹور نہایت عمدہ اور کامیاب رہا۔ اس دوران جو جو ایونٹ ہوئے وہ میں نے اپنے کالموں میں پیش کئے۔ خیر اب میں واپس کینیڈا پہنچ چکا ہوں۔
ان ہفتوں میں سیاست پر کوئی بات نہیں کی گئی، کیوں کہ میں صرف تفریح کرنا چاہتا تھا اور سیاست جیسی موذی بیماری سے دور رہنا چاہتا تھا جو کہ صرف اور صرف Tension ہے اور وہ بھی پاکستان کی گندی اور بے ہودہ سیاست لیکن صحافی اور پاکستانی ہونے کی حیثیت سے قلم اٹھانا پڑتا ہے۔
اس وقت پاکستان بنانا نہیں بلکہ ”دیوانہ ریپبلک“ بن چکا ہے۔ تمام بڑے ادارے آپس میں دست و گریباں ہیں۔ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی چھتری تلے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ جیسے اداروں کو بے توقیر کردیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے 90 دن کے اندر دونوں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے احکامات کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا گیا ہے۔ جس ملک میں اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں کو حکومت اور مقننہ ان کے منہ پر دے مارے تو اس کو ”دیوانہ ریپبلک“ نہیں کہیں گے تو اور کیا کہیں گے۔ ہماری اعلیٰ عدلیہ کی فراخدلی دیکھئے کہ اس کے فیصلوں کو تسلیم نہیں کیا جارہا اور وہ کوئی ٹھوس حکم صادر نہیں کررہی۔ عجب ہے۔۔۔
اس وقت امپورٹڈ سرکار کو ایک ہی دھن سوار ہے کسی طریقے سے عمران خان اور پی ٹی آئی کو کرش کردیا جائے۔ اس کو عملی جامہ پہنانے کے لئے پچھلے چند ہفتوں سے پی ٹی آئی کی تمام اعلیٰ قیادت اور نچلے لیول کے ورکر پابند سلاسل ہیں ان میں عورتوں کی بہت بڑی تعداد بھی ہے۔ جو امپورٹڈ حکومت کے فاشسٹ ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ مریم شریف اور فریال تالپور کے خلاف پچھلی حکومت کے سافٹ کریک ڈاﺅن پر بلاول زرداری نے فلور آف دی اسمبلی پر کھڑے ہو کر کہا تھا کہ تم ”یعنی خان حکومت“ اتنی بے غیرت ہو گئی ہے کہ عورتوں کو نشانہ بنا رہے ہو حالانکہ یہ دونوں عورتیں حقیقی معنوں میں ملزم سے نکل کر مجرم کی فہرست میں شامل ہو چکی ہیں ان کے اتنے گھناﺅنے جرائم ہیں۔
میرا سوال ہے کہ اب بلاول کی غیرت بحرہ عرب میں غرق ہو گئی ہے۔ اب اسے اپنی حکومت کی بے غیرتی اور بے شرمی نظر نہیں آرہی جس نے ہزاروں بے گناہ مردوں اور عورتوں کو قید کر رکھا ہے اور ان پر تشدد کیا جارہا ہے حالانکہ وہ صرف سیاسی قیدی ہیں، انہوں نے کوئی کرپشن نہیں کی۔
9 مئی کے واقعات کو لے کر عمران خان سمیت ساری پارٹی زیرعتاب ہے۔ حکومت فوج کی آشیرباد سے ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے۔ فوجی تنصیبات پر حملوں کی مختلف ویڈیوز نظر سے گزری ہیں، اور میرا تجزیہ ہے کہ یہ سب پلان کے تحت کیا گیا اور بعض حکومتی اور فوجی شرپسندوں نے پی ٹی آئی کے لوگوں کو اکسایا کہ وہ اس جرم میں شریک ہوں۔
وگرنہ عمران خان کی 27 سالہ سیاست میں جلاﺅ گھیراﺅ کبھی نہیں رہا حتیٰ کہ اسے وزیر آباد میں گولیاں بھی لگیں لیکن پی ٹی آئی ورکرز نے قانون ہاتھ میں نہیں لیا۔ یہ سب کچھ لندن پلان کا حصہ ہے کہ اس طرح ہو گا اور پھر پی ٹی آئی کو کالعدم قرار دے دیا جائے گا اور عمران خان کو اسی نوعیت کے مقدمے میں طویل عرصے کے لئے قید کردیا جائے گا کیونکہ الیکشن پی ڈی ایم اور جنرل (ر) عاصم منیر کی موت ہے۔ تمام سروے بتاتے ہیں کہ خان کی مقبولیت سر چڑھ کر بول رہی ہے۔ اس لئے یہ ٹولہ کسی صورت انتخابات میں نہیں جائے گا۔ چاہے ان کو کسی بھی حد تک کیوں نہ جانا پڑے۔
میری نظر میں 9 مئی کے جلاﺅ گھیراﺅ کے واقعات پہلے سے طے شدہ تھے اور اس کے مقاصد اوپر بیان کردیئے گئے ہیں۔ اندھیر نگری چوپٹ راج کا بھرپور مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے جو لوگ ضمانتیں کروا کر آرہے ہیں، پولیس ان کو عدالتوں سے ہی دوبارہ گرفتار کررہی ہے۔ ہمارے ججز رونے لگے ہیں کہ ہمارے فیصلوں کے ساتھ کیا مذاق ہو رہا ہے۔
عمران ریاض کو اٹھائے کتنے دن گزر گئے ہیں، اس کا کوئی پتہ نہیں، پنجاب پولیس روزانہ ہائی کورٹ آکر ایک ہی موقف دہراتی ہے کہ ہم نے اسے جیل سے رہا کردیا تھا۔ وہ کہاں ہے ہمیں نہیں پتا۔ سب کو پتا ہے کہ وہ آئی ایس آئی کی قید میں ہے اور مبینہ طور پر اس پر بہیمانہ تشدد کیا گیا ہو گا اس لئے اس کو رہا نہیں کیا جارہا۔ ہم عمران ریاض کی فی الفور رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں اور ملوث افراد کو قرار واقعی سزا کا مطالبہ کرتے ہیں۔ آخر میں سپریم کورٹ سے التجا ہے کہ اپنا حکم جاری کرے، حکومت کا منہ دیکھے۔ یہ تو سراسر فراڈ ہیں۔ خدارا پاکستان کو بچائیں۔
234