524

راولپنڈی: مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں جاں بحق

راولپنڈی: جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ سینیٹر مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملہ میں جاں بحق ہوگئے۔ مولانا سمیع الحق پر راولپنڈی میں نجی ہاوسنگ سوسائٹی میں گھر کے اندر قاتلانہ حملہ کیا، جس میں ان کی موت واقع ہوئی۔ نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے سابق سینیٹر مولانا سمیع الحق کے بیٹے حمیدالحق نے تصدیق کی کہ ان کے والد کو چھریوں کے وار کرکے قتل کیا گیا۔ رپورٹس کے مطابق جب مولانا سمیع الحق پر حملہ ہوا، وہ گھر میں اکیلے تھے۔ ان کے بیٹے کا کہنا تھا کہ ان کے محافظ، جو ان کے ڈرائیور بھی تھے، نے بتایا کہ وہ کچھ وقت کے لیے انہیں کمرے میں اکیلا چھوڑ کر باہر گئے اور جب وہ واپس آئے تو انہیں شدید زخمی حالت میں پایا۔ مولانا سمیع الحق کو زخمی حالت میں قریبی ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال منتقل کیا گیا، تاہم وہ ہسپتال پہنچنے سے قبل راستے میں ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوئے۔ قبل ازیں صدر جے یو آئی (س) پشاور مولانا حصیم نے بھی مولانا سمیع الحق پر قاتلانہ حملے کی تصدیقی کی تھی۔ خیال رہے کہ مولانا سمیع الحق مدرسہ اکوڑہ خٹک کے مہتمم تھے جبکہ وہ پاکستان کے ایوان بالا کے رکن بھی رہ چکے تھے۔ افغان طالبان سے مذاکرات میں ان کا کردار ہمیشہ اہم رہا ہے، کیونکہ افغان طالبان کے کئی رہنما ان کے شاگرد رہے تھے، اسی وجہ سے ان پر مولانا سمیع الحق کا بہت حد تک اثر مانا جاتا تھا۔ دوسری جانب مولانا سمیع الحق کے قتل پر خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان نے افسوس کا اظہار کرتے کہا کہ سابق سینیٹر مولانا سمیع الحق کی کمی ہمیشہ محسوس کی جائے گی جبکہ ان کی خدمات کو یاد رکھا جائے گا۔
مولانا سمیع الحق کون تھے؟
جمعیت علماءاسلام (س) کے سربراہ سمیع الحق خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں قائم دینی مدرسے دارالعلوم حقانیہ کے نگران تھے۔ مولانا سمیع الحق 18 دسمبر 1937ءکو خیبر پختونخوا کے علاقے اکوڑہ خٹک میں پیدا ہوئے تھے، انہیں پاکستان کے مذہبی اسکالر، معروف عالم اور سیاست دان کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔ مولانا دو مرتبہ سینیٹ کے رکن بھی رہ چکے تھے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے والد کے بنائے ہوئے مدرسے دارالعلوم حقانیہ میں حاصل کی تھی اور بعد ازاں انہوں نے اس مدرسے کے سربراہ کا عہدہ سنبھالا تھا۔
خیال رہے کہ مولانا سمیع الحق طالبان سے متعدد مرتبہ مذاکرات میں ثالثی کا کردار ادا کرتے رہے اور انہوں نے افغان حکومت کی طالبان سے حالیہ مذاکرات کی بھی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے آغاز میں بھی افغان حکام اور علما نے جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ سے طالبان کے مختلف گروہوں کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے کی درخواست کی تھی۔ یاد رہے کہ مولانا سمیع الحق کی جماعت نے رواں سال 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات اسلامی جماعتوں کی متحدہ جماعت متحدہ مجلس عمل سے الحاق نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف سے اتحاد کیا تھا۔ وزیر اعظم عمران خان نے بھی مولانا سمیع الحق کے ساتھ مل کر ملک میں مدرسوں، درسگاہوں میں اصلاحات پر عمل درآمد کے لیے اقدامات کر رہے تھے۔
انہوں نے پاکستان کی حکومت کو ”امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ“ سے خود کو علیحدہ کرنے کا مشورہ بھی دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرتی ہے تو کراچی، بلوچستان اور ملک کے دیگر حصوں میں امن و امان خود بخود بحال ہو جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں