۔۔۔ جنہیں تصویر بنا آتی ہے 620

سازشوں کے سیاہ بادل (1)

پاکستان، وہ ملک جو بدقسمتی سے ہمیشہ غیروں کی نظروں میں کھٹکتا رہا اور اس کے دشمنوں نے ہر ہر طرح سے اسے ختم کرنے کی کوشش کی اور آج بھی وہ اسی ناپاک ارادوں میں مصروف ہیں جب کہ اپنوں کی ہی ریشہ دوانیوں کے باعث یہ ملک اپنے ایک اکثریتی حصے سے ہاتھ دھو بیٹھا مگر آج بھی خطرات سیاہ بادلوں کی طرح اس کے اُفق پر منڈلا رہے ہیں۔ ساری دنیا میں مخالفین وہ تدابیر ڈھونڈھ رہے ہیں جس کی بدولت اس خطہ پاک کو نقشے سے مٹا دیا جائے۔ اس سلسلے میں ایک ایسے واقعہ کو وقوع پذیر لانے پر غور کیا جارہا ہے جس کی بدولت پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا کر خاکم بدہن اس کا وجود ختم کردیا جائے۔ اس ناپاک منصوبے کو ”بلیک سوان ایونٹ“ کا نام دیا گیا جو آج کل بین الاقوامی میڈیا کے درمیان موضوع بنا ہوا ہے۔ اس سلسلے میں ایک غیر ملکی خارجہ پالیسی میگزین میں ایک مضمون میں جس کا عنوان ہے ”پاکستان: مسائل کی پرواز زیر ریڈار“ ہے جسے جیمز اسٹیوارڈز نے تحریر کیا ہے۔ یہ ایک امریکی فور اسٹار ریٹائرڈ ایڈمرل ہے جو نیٹو کی اتحادی افواج کا کمانڈر رہ چکا ہے۔ اس نے اپنی کتاب میں امریکی صدر، ڈونلڈٹرمپ کو مشورہ دیا ہے کہ موجودہ عالمی صورت حال میں سب سے پہلے ایک انتہائی خطرناک مسئلہ کو حل کرنے کے لئے ایسے اسٹریٹجک منصوبے بنائے جائیں جس کے ذریعہ انہیں جڑ سے ختم کردیا جائے اور اس سلسلے میں ”بلیک سوان ایونٹ“ پر پوری توجہ مرتکز کی جائے۔ اس نے کہا ہے کہ اب وقت آچکا ہے کہ پوری توجہ اور سنجیدگی کے ساتھ پاکستان کو ناکارہ بنانے کے لئے پورا زور اور وقت لگایا جائے۔ اس سلسلے میں ہندوستان کے ساتھ انتہائی قریبی روابط استعمال کرکے پاکستان کو مفلوج اور ناکارہ بنا دیا جائے تاکہ پورے کرہ ارض کو تحفظ حاصل ہو اور یہ مقصد آئندہ چند سال میں انتہائی توجہ سے پورا کر لیا جائے۔
اسی طرح کے خیالات کا اظہار شجاع نواز آف اٹلانٹک کونسل یو ایس اے نے انسٹی ٹیوٹ آف اسٹرٹیجک اسٹڈیز اسلام آباد میں 22 فروری 2017ءکو اظہار خیال خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ ”پاکستان کو چوکنا رہنا چاہئے اور بلیک سوان ایونٹ منصوبے کے سلسلے میں تیاری کرنی چاہئے جو مستقبل قریب میں اس کے گرد منڈلا رہا ہے“۔
پاکستان جو اپنے اندرونی خلفشار، اقتدار کی جنگ، کرپشن اور بھیانک جرائم کی گرداب میں گردن گردن ڈوبے ہوئے ہیں، کیا اس عظیم خطرے سے آگاہ ہیں جسے ”بلیک سوان ایونٹ“ کا نام دیا گیا ہے؟ یہ منصوبہ کس طرح کام کرے گا اور اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے کے متعلق ”آئی ایم ایف“ فنڈز کے ڈائریکٹر کرسٹن لی گارڈ نے ایک اقتصادی جائزہ کے سلسلے میں ورلڈ اکنامک فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں فرانس، ہالینڈ اور جرمنی میں ہونے والے انتخابات نے دنیا کو اپ سیٹ کردیا جو کہ توقعات کے خلاف وقوع پذیر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ان انتخابات سے ظاہر ہوا کہ ”بلیک سوان ایونٹ“ اب دنیا پر اثر انداز ہونا شروع ہو گیا کیونکہ ان انتخابات کے نتیجے میں جو عناصر برسر اقتدار آئے ہیں ان سے موجودہ عالمی ڈھانچے کو شدید خطرات لاحق ہیں (مطلب یہ کہ امریکہ اور دیگر سرمایہ دار ممالک جو ایجنڈا نافذ کررہے ہیں اس کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے)۔ ادھر پاکستان میں ڈاکٹر شاہد مسعود نے بھی ”بلیک سوان ایونٹ“ کا ایک مضبوط تجزیہ پیش کیا تھا جو پاکستان کے خلاف اپنا منصوبہ بنا رہا ہے۔ ڈاکٹر شاہد مسعود نے متنبہ کیا تھا کہ اب پاکستان میں بہت بڑے پیمانے پر دہشت گردی، سیاسی قتل، پڑوسی ممالک سے تخریب کاریاں کی جائیں گی۔ اب اگر اس تناظر میں دیکھا جائے تو پاکستان میں ”بلیک سوان ایونٹ“ کی ابتداءہو چکی ہے اور حالات میں بہت بڑی تبدیلی آرہی ہے۔ چاروں طرف سے پاکستان میں یلغار ہو رہی ہے۔ پاکستان کے کرپٹ سیاستدانوں، انتہائی بدعنوان بیوروکریسی، مذہبی دہشت گردی کی لپیٹ میں آچکا ہے۔ پڑوس میں ہندوستان اور افغانستان مل کر اسرائیل اور امریکہ کی مدد سے ملک میں وہ حالات پیدا کررہے ہیں جس کی بدولت یہ ملک صفحہ ہستی سے مٹ جائے۔ ان حالات کو اگر بغور دیکھا جائے تو یہ وہی تمام حالات ہیں جس کا ذکر ہم اوپر کر چکے ہیں۔ پاکستان اور چین کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات سے وہ قوتیں جو اس ملک کو اپنے تحت رکھنا چاہتی تھیں اب محسوس کررہی ہیں کہ اب یہ ممکن نہیں ہے کیونکہ پاکستان اور چین کے اشتراک سے ایک طرف اگر پاکستان آئی ایم ایف کے جال سے نکل جاتا ہے اور دوسری طرف ملک میں ایک ایسی قیادت برسراقتدار آجاتی ہے جو ان سامراجی قوتوں کے زیر اثر نہیں ہوتی تو پھر خطے میں ان کی حیثیت ختم ہو جائے گی۔ اس سلسلے میں ہندوستان کے ساتھ مل کر اور افغانستان کی صورت میں اس کی کٹھ پتلی مہرے کے ذریعہ پاکستان کو مشکلات میں مبتلا کیا جاسکتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ امریکہ ہندوستان کو انتہائی جدید ہتھیار فراہم کررہا ہے جسے وہ پاکستان اور چین کے خلاف استعمال کرنے کی ترغیب دے گا تو دوسری طرف ”سی پیک“ منصوبے کو ناکام بنانے کے لئے ایران کی ”چا بہار“ بندرگاہ کو ہندوستان کی مدد سے گوادر کا ہم پلہ بنانا چاہتا ہے اور اس مقصد کے لئے ایران کے خلاف اقتصادی میں ہندوستان کو شامل نہیں کیا ہے اور اندرونی خلفشار کے سلسلے میں حالیہ تحریک نے ثابت کردیا ہے کہ ہندوستان میں اب یہ کام شروع ہو گیا ہے کہ باہر سے فوج کے ذریعہ کامیابی حاصل کرنا ممکن نہیں ہے لہذا اب اس نے اندرونی محاذ پر مذہبی منافرت پھیلانے کے کام کی ابتداءکردی ہے اور ملک میں انارکی پھیلانے کے منصوبے پر کام شروع کردیا ہے جس کی بدولت پورے ملک کو مفلوج کرکے اقتصادی اور سیاسی ڈھانچے کو تباہ کرنا ہے۔ ادھر خطے میں بدلتی ہوئی صورت حال کے ذریعہ بھی پاکستان پر دباﺅ بڑھانے کی تیاری ہو رہی ہے اور ایسے حالات پیدا کئے جارہے ہیں جن کے ذریعہ پاکستان اور اس کے دوست ممالک کے درمیان خلیج پیدا کی جا سکے۔ اس صورت حال میں پاکستان مخالف قوتوں کے لئے عمران خان کا برسراقتدار آجانا ایک حادثے سے کم نہیں ہے کیونکہ گزشتہ کئی دہائیوں سے ان قوتوں کے آلہ کار حکمران پاکستان کو تباہی کے دہانے پر لا چکے تھے اور کچھ دن ہی کی بات تھی یہ ملک خداداد شیطانوں کے چنگل میں آجاتا مگر خدا نے عمران خان کی شکل میں ایک ”نجات دہندہ“ بھیج دیا ہے۔ اللہ اس کا حامی و ناصر ہو۔ (جاری ہے)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں