225

سندھ میں رمضان المبارک کیلیے ضابطہ کار تیار؛ ہفتے میں 4 روز کاروبار کی اجازت ہوگی

کراچی: سندھ حکومت نے رمضان المبارک کے لیے ضابطہ کار تیار کرلیا ہے جس کے تحت ماہ قیام میں پیر سے جمعرات صبح 9 بجے سے 3 بجے تک کاروبار کی اجازت ہوگی۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں رمضان المبارک میں کاروبار کی ایس او پیز سے متعلق اجلاس ہوا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پیر تا جمعرات صبح 9 سے 3 بجے تک کاروبار ہوگا جب کہ صبح 8 سے شام 5 بجے تک گروسری کی دکانیں کھلی رہیں گی، محکمہ داخلہ ایس او پی اور کاروباری سرگرمیوں سے متعلق نوٹی فکیشن جاری کرے گا جس میں وقت بتایا جائے گا، پکے ہوئے کھانے کی ڈلیوری شام 5 سے رات 10 بجے تک ہوگی اور سحری میں کوئی ہوم ڈلیوری سروس نہیں ہوگی۔
دوسری جانب وزیر اعلی سندھ نے ماہ صیام سے متعلق فیصلوں پر صدر مملکت عارف علوی اور گورنر عمران اسماعیل کو بھی اعتماد میں لیا ہے۔ ضابطہ کار کے تحت مساجد میں نماز تراویح کے بڑے اجتماعات کسی صورت نہیں ہوں گے، اس کے علاوہ شادی ہالز اور دیگر عوامی مقامات پر بھی تراویح کے اجتماعات نہیں ہوں گے۔ مساجد میں نماز تراویح میں 3 سے 5 افراد شریک ہوسکیں گے، افطار پارٹیوں پر پابندی ہوگی اور مرکزی شاہراہوں پر دسترخوان لگانا بھی ممنوع ہوگا۔
ضابطہ کار کے تحت رمضان المبارک میں چھوٹی بڑی مارکیٹیں اور شاپنگ سینٹرز بند رہیں گے۔ دکانوں سے صرف آن لائن کام ہوگا، دکانیں کھولنے پر قانونی کارروائی ہوگی، سپر اسٹورز میں ایس او پی پر عمل نہ ہوا تو بند کردیا جائے گا، وزیراعلی کی منظوری کے بعد رمضان ایس او پی آج جاری کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کے تیار کردہ ضابطہ کار کے تحت رمضان المبارک کے دوران پابندی سے مستثنٰی کاروبار کے اوقات کار شام 5 بجے تک رہیں گے تاہم ریسٹورینٹس کےاوقات کار تبدیل ہوں گے، ریسٹورنٹ ہوم ڈیلیوری اور ڈرائیو تھرو سروس شام 5 بجے کے بعد کرسکیں گے۔ تیار کھانوں کی ڈلیوری اور آن لائن سروس شام 5 سے رات 10 بجے تک کئے جانے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے گزشتہ روز اپنے وڈیو پیغام میں بھی کہا تھا کہ طبی ماہرین کے مطابق اگلے 15 دن بہت اہم ہیں اس لیے ان میں لاک ڈاو¿ن سخت کریں گے لہٰذا تراویح عوام گھروں میں پڑھیں، یہ فیصلے ہم نے ڈاکٹروں اور ماہرین کی مشاورت سے کیے ہیں، میری علمائ کرام سے درخواست ہے کہ حکومت سے تعاون کریں، ہمارے اسپتال بھر گئے ہیں، اگر یہ فیصلے غلط ہیں تو اللہ پاک ہماری نیت دیکھ کر معاف کردے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں