364

سنگین آئین شکنی: سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف کیس کا فیصلہ 17 دسمبر کو متوقع

اسلام آباد: سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف سنگین آئین شکنی کیس کی سماعت وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی خصوصی عدالت میں جسٹس سیٹھ وقار نے کی۔
عدالت نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف سنگین آئین شکنی کیس کا فیصلہ 17 دسمبر تک سنانے کا عندیہ دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اس کے بعد کوئی التوا نہیں دیا جائے گا۔
سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف سنگین آئین شکنی کیس کی سماعت وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی خصوصی عدالت میں جسٹس سیٹھ وقار نے کی۔
استغاثہ کے وکلائ نے درخواست کی کہ مقدمے کی تیاری کے لیے مزید وقت دیا جائے جس پر جسٹس وقار سیٹھ نے کہا کہ باقی کیسز کو بعد میں نمٹائیں، پہلے یہ مقدمہ لڑیں۔ جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ کیس کی تیاری کے لیے 4 دن کافی ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ 17 دسمبر سے 2 دن پہلے دلائل دیں، مزید التوا نہیں دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کی جانب سے محفوظ کیے گئے فیصلے کو روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت 5 دسمبر تک غداری کیس کا نیا پراسیکیوٹر تعینات کرے ، خصوصی عدالت تمام فریقین کو سن کر فیصلہ کرے۔
بدھ کے روز 27 نومبر کو وزارت داخلہ کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس سلمان صفدر پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔سماعت کے آغاز میں چیف جسٹس نے پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر کو ہدایت کی کہ آپ ابھی پیچھے کرسی پر بیٹھ جائیں ہم پہلے وزارت داخلہ کو سنیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں