عمران خان توجہ فرمائیے! 176

سپریم کورٹ کا فیصلہ!

آج ایک مرتبہ پھر ملک کی اعلیٰ ترین عدالت نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے الیکشن 14 مئی کو کرانے کے احکامات صادر کردیئے ہیں اور یہ فیصلہ صرف پنجاب اسمبلی کے انتخابات تک ہوگا۔ کے پی اسمبلی کی طرف سے کوئی پٹیشن دائر نہیں کی گئی تھی لہذا اس کی تقدیرکا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔
پاکستان میں کیا مذاق ہو رہا ہے؟ حکومت اور اس کے تمام ادارے اسمبلی کی تحلیل کے 90 دن کے اندر انتخابات کو نہیں مان رہے اور انتخابات کے التواءکے لئے مختلف تاویلات پیش کررہے ہیں کہ ملکی حالات ٹھیک نہیں ہیں۔ پیسے نہیں ہیں، انتخابی عملہ نہیں ہے وغیرہ وغیرہ
سپریم کورٹ کے پہلے حکم کو ہوا میں اڑاتے ہوئے حکومت اور الیکش کمیشن نے کھلم کھلا سپریم کورٹ کے ججوں پر ننگی تنقید کی۔ مریم صفدر اور اس کے حواریوں نے کھلم کھلا ججوں اور جرنیلوں کو برا بھلا کہا مگر کوئی ایکشن نہ ہوا۔ ابھی چند دنوں سے قومی اسمبلی اور سینیٹ نے مشترکہ طور پر الیکشن کرانے کی مخالفت کی۔ وفاقی کابینہ نے اس کی سخت مخالفت کی اور عدالت کو زیر بار لانے کی انتہائی کوشش کی۔ ججز سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا۔ حکومت اپنی مرضی کا بنچ بنوانا چاہتی تھی جس میں ان کے حمایت یافتہ ججز شامل ہوں مگر چیف جسٹس بندیال نے کسی کی نہیں سنی۔ آئین و قانون کے مطابق فیصلہ سنادیا۔
میری نظر میں ابھی بھی یہ فیصلہ کمزور لگتا ہے اور اس پر بھی الیکشن نہیں کروائے جائیں گے۔ اس کی وجہ ہے کہ یہ پچھلے فیصلے سے کچھ مختلف مگر مطابقت رکھتا ہے جب تک اس فیصلے میں سپریم کورٹ کے پہلے فیصلے کی توہین کرنے والوں کو قرار واقعی سزا نہ دی جاتی اس وقت تک اس کا کچھ اثر نہ ہوگا جس طرح موجودہ حکومت اور اداروں نے سپریم کورٹ کو ہلکا لیا اور اس کا مذاق اڑایا۔ اس پر وزیر اعظم سمیت تمام وفاقی کابینہ کو فارغ کردینا چاہئے تھا اور ان کو اگلے پانچ سال تک نا اہل قرار دیتے تو پھر انصاف کے تقاضے اور سپریم کورٹ کی تکریم بحال ہوتی۔ الیکشن کمیشن کے تمام ممبران سمیت وفاقی سیکریٹریز کو گھروں کو بھیج دیا جاتا جو اصل میں طاقت کا سرچشمہ ہیں جن کے پاس اختیارات ہیں اس فیصلے میں کسی کو سزا نہیں دی گئی جب تک سزا اور جزا کے زریں اصول کو نہیں اپنایا جائے گا معاشرہ درست نہیں ہوگا۔
ابھی دیکھئے گا کچھ ہی دیر میں ٹی وی چینلز پر اس فیصلے کا کیسے پوسٹ مارٹم کیا جاتا ہے اور کرائے کے تجزیہ نگار کس طرح حکومت کو اس فیصلے کے خلاف دفاع کرنے کے مشورے دیں گے۔ حکومت فوج کی پشت پناہی سے یہ سب فیصلے کررہی ہے اور بڑی ڈھٹائی سے آئین کی مخالفت کررہی ہے۔
حکومت کی حتی الامکان کوشش ہے کہ کسی طرح لولی لنگڑی قانون سازی کرکے نواز شریف کو با حفاظت پاکستان لایا جائے اور عمران خان کو کسی بھی طریقے سے کھڈے لائن لگایا جائے مگر یہ ان کی خام خیالی ہے، یہ ہو گا نہیں کیوں کہ پاکستان کے کروڑوں عوام اب جاگ چکے ہیں، سوشل میڈیا کے اس دور میں بچہ بچہ ہر آنے والی نئی خبر سے آگاہ ہوتا ہے۔ اب کوئی چیز چھپی نہیں رہ سکتی۔
عمران خان نے وہ کام کر دکھایا ہے جو امریکہ، اسرائیل اور ہندوستان مل کر نہیں کر سکے اور پاکستان کے تمام سیاسی جماعتوں کے اکابرین بھی ناکام رہے۔ وہ کام افواج پاکستان کے مثبت چہرے کو ننگا کردیا ہے۔ ہم اب تک یہ سمجھتے رہے کہ فوج ہماری محافظ ہے اور اگر فوج نہ ہوتی تو یہ سیاست دان ملک لوٹ کر کھا جاتے مگر جنرل باجوہ کی ریٹائرمنٹ پر جو اثاثہ جات اس کے تشت ازبام ہوئے ہیں وہ ناقابل یقین ہیں، پچھلے چھ سالہ دور باجوہ میں تین وزرائے اعظم فارغ کرائے گئے اور ایک آرمی چیف تبدیل نہ ہوسکا۔
اب وقت آگیا ہے کہ فوج سمیت تمام اداروں کو ان کی آئینی اور قانونی حدود کے اندر رکھنے کے لئے سخت قانون سازی کی جائے۔ گورننس کو شاندار بنایا جائے، انصاف کا بول بالا ہو۔ عوام الناس کو عزت دی جائے۔ ان کے حق رائے دہی کو تسلیم کیا جائے اور وہ جسے منتخب کریں عنان حکومت اس کے حوالے کردی جائے اسی میں عافیت ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں