18 سال کی کوششوں اور کاوشوں کے نتیجے میں دوبارہ اعتماد بحال ہونے کے بعد نیوزی لینڈ کی جو ٹیم پاکستان سے اچانک بغیر وجہ بتائے اور بنا کھیلے واپس چلی گئی یہ بہت الارمنگ بات ہے۔ اسے اس قدر معمولی واقعہ نہ سمجھا جائے یقیناً پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر خطرناک سازش ہو رہی ہے وگرنہ اس طرح اچانک دورہ ملتوی کردینا نہایت نامناسب بات ہے۔
جیسا کہ کہا جارہا ہے کہ پولیس کی جانب سے جو حفظ ماتقدم کے طور پر ایک نوٹس جاری کیا گیا جس میں حقانی گروپ کی جانب سے دہشت گردی کا خدشہ ظاہر کیا گیا اسے اس قدر اہمیت دینا، اسے بنیاد بنا کر اور کرکٹ بورڈ کو اور حکومت وقت کو مطلع کئے بغیر اور خدشات کا اظہار کئے بغیر یوں چلے جانا تو بڑا مضحکہ خیز لگتا ہے۔ اب سازش بھارت کی ہو یا مغربی طاقتوں کی مگر وہ وقتی طور پر تو کامیاب ہو گئے۔ ہماری وزارتوں میں بیٹھے لوگ خواب سے باہر نکلے تو معلوم ہوا کہ پاکستان دہشت گردی کے حملہ کی زد میں ہے مگر اس وقت تک نیوزی لینڈ کی ٹیم واپسی کا فیصلہ کرچکی تھی۔ فوری طور پر عمران خان کو مطلع کیا گیا مگر وقت گزر چکا تھا اور سازشی عناصر کامیاب ہو چکے تھے۔ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم بھی کچھ نہ کر سکیں کہ ایجنسیوں کی جانب سے سیکیورٹی خدشات کے بعد وہ فیصلہ تبدیل کرانے کے لئے دباﺅ ڈال کر فیصلہ موخر کرنے کا فیصلہ کرکے خطرات مول نہیں لے سکتی تھیں چنانچہ فیصلہ برقرار رہا۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ اگلا اقدام کیا ہوتا ہے، بہت جلد بلی تھیلے سے باہر آجائے گی۔ واضح رہے کہ امریکی کانگریس نے پاکستان کو مزہ چکھانے کا فیصلہ کرلیا ہے اور بھارتی لابی امریکہ میں بہت مضبوط اور فعال بھی ہے یوں امریکہ اور برطانیہ کی پاکستان پر گہری نظر ہے خصوصاً نیٹو اور امریکی فوجیوں کی افغانستان میں پسپائی کے بعد اور امریکہ کو یوں افغانستان سے بے عزت کرکے نکالنے کی قیمت تو چکانا پڑے گی۔ مغربی ممالک کو یقین ہے کہ اگر پاکستانی فوج کی سپورٹ طالبان کو کے ساتھ نہ ہوتی وہ اس قدر جلد افغانستان پر قابض نہیں ہو سکتے تھے۔ دوسری جانب پاکستان کی افغانستان حکومت کی حمایت کرنے کو بھی مغربی ممالک شک کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔ یوں پاکستانی فوج کے لئے مغربی طاقتوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
دنیا جانتی ہے کہ پاکستان کی جمہوریت ”فوجی بوٹوں“ کی مرہون منت ہے یہی وجہ ہے کہ ماضی میں جب عمران خان وزیر اعظم کی حیثیت سے امریکہ گئے تھے تو ان کا کوئی استقبال نہیں کیا گیا جب کہ آرمی چیف باجوہ کو 21 توپوں کی سلامی دی گئی، یہ بڑا واضح اشارہ تھا ہماری نام نہاد جمہوری حکومت کے لئے کہ پاکستان میں طاقت کا اصل سرچشمہ عوام نہیں بلکہ پاکستانی فوج ہے اور افغانستان سے ناکامی کے بعد یہ تاثر مزید مضبوطی سے ابھرا ہے۔ یوں بھی جب تک Do More رہا امریکہ کی پاکستان سے امیدیں وابستہ رہیں مگر اب دنیا بدل رہی ہے اور معاشی جنگ اور بائیو وار شروع ہو چکی ہے۔ روس امریکہ سے اپنا پرانا حساب چکانے کے لئے پرتول رہا ہے، اور روس، مسلمان روسی ریاستیں، چائنا، ترکی، ملائیشیا، پاکستان مل کر مغربی طاقتوں کے آگے سینہ سپر ہونے کو تیار ہیں۔ یہی وجہ بنی ہے نیوزی لینڈ کی ٹیم کی واپسی کی اور یہ ایک نیا محاذ کھولے جانے کی جانب واضح اشارہ ہے۔ کرکٹ اب صرف کھیل نہیں رہا بلکہ کرکٹ کے ذریعہ دنیا گرگٹ کی طرح رنگ بدلنے والی ہے۔
پاکستان کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ، بیورو کریسی یا سیاسی جماعتوں میں کیسے ٹکے ٹکے میں بکنے والے موجود ہیں، ہماری صفوں میں کالی بھیڑوں کی تعداد کا شمار نہیں، بس ڈالرں کی بھرمار ہوئی نہیں اور لوگوں نے وفاداریاں بدلی نہیں۔ خواہ فوجی جنرل ہوں، بیورو کریسی ہوں، ملا ہو یا سیاست دان ہوں یا بزنس مین، سب کے اسٹیکس مغربی ممالک میں موجود ہیں اور ان کی وفاداریاں خریدنا کوئی مشکل کام نہیں۔ ہمارے سینئر اعلیٰ فوجی اور سول سروسز کے ارکان امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ سے تربیت یافتہ ہیں اور ہمارا حب الوطنی کا بخار بھی زیادہ دیرپا نہیں چنانچہ خیال رہے کہ دنیا نئی چال چلنے والی ہے۔ مشتری ہوشیار باش۔
311