جیسے جیسے عمران خان کی حکومت کی مدت بڑھتی جارہی ہے، ویسے ویسے پاکستان میں موروثی سیاست کی قبریں کھدتی چلی جارہی ہیں اور یہ قبریں کھودنے والے خود پی ٹی آئی کے برگر، پڑھے، لکھے بچے نہیں بلکہ ان ہی موروثی سیاستدانوں کی باتوں میں آنے والے ان کے اندھے عقیدت مند ہیں جو ان کے دھوکے میں آگئے تھے اور عمران خان کی حکومت اور ان کے نئے نئے اقدامات نے ان کی آنکھیں کھول دی ہیں جہاں وہ ایک طرف اپنی پارٹیوں سے باغی نظر آرہے ہیں تو دوسری جانب ان پر خود ان کی اپنی میڈیا کی حقیقت بھی کھل گئی کہ کس طرح سے اس بکاﺅ میڈیا نے اس ملک میں موروثی سیاست کو پروان چڑھانے میں اپنا کردار ادا کیا۔
اس وقت عمران خان کی حکومت کے لئے سب سے بڑا چیلنج شوگر مافیا ہے، وہ شوگر مافیا جو موروثی سیاست کے علاوہ پاکستان کے سارے اپوزیشن کے گرد گھوم رہی ہے اگرعمران خان شوگر مافیا کے اژدھے کو قابو کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو آپ سمجھ لیں کہ وہ تاحیات اس ملک کے حکمران بن گئے، انہیں حکمرانی سے اپوزیشن اور میڈیا کے علاوہ ان کے بیرونی آقا بھی جدوجہد کرکے نہیں ہٹا سکیں گے۔۔۔ اگر۔۔۔ اگر وہ شوگر مافیا کے اژدھے کو قابو کر لیتے ہیں تو۔۔۔ جو کہنا جتنا آسان ہے اتنا ہی اسے کرنا بہت ہی مشکل ہے اور اس میں رکاوٹوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے اور پتے کھلنا شروع ہو گئے، سب سے پہلے تو اتحادیوں نے ہی اپنی اصلیت دکھلانا شروع کردی ہے کہ کس طرح سے کسانوں کے تحفظ کے سلسلے میں عمران خان کے حکم پر بنائے جانے والے آرڈیننس کو خود اتحادیوں نے ہوا میں اُڑا دیا اور اس کے جواب میں اتنا ہی عجلت میں پنجاب اسمبلی سے کسانوں کی مخالفت اور شوگر مافیا کے حق میں قانون سازی کروا کے وزیر اعظم عمران خان کو جواب دے دیا جو کہ انتہائی خطرناک تھا جس پر ملک بھر کے کسان تلملا اُٹھے مگر وہ عمران خان سے مایوس نہیں ہوئے اور اپنی جدوجہد جاری رکھی بعدازاں آل پاکستان اتحاد فیڈریشن کے چیئرمین سید محمود بخاری کی قیادت میں کسانوں کے وفد کی وزیر اعظم عمران خان سے وزیر اعظم ہاﺅس میں طویل ملاقات ہوئی اس دوران عمران خان کے حکم پر پنجاب اسمبلی سے کسانوں کے تحفظ کے لئے نئی قانون سازی کروا کر شوگر مافیا کو ان کی سطح پر لایا گیا اس سارے کھیل میں اب تک تو شوگر مافیا کو ہی سُبکی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ ہی نہیں کہ وہ اپنی شکست قبول کرکے چھپ ہار بیٹھ گئے ہیں۔ اب ساری اپوزیشن یعنی شوگر مافیا جہانگیر ترین پر لگی ہوئی ہے کہ آخر ان کی پروان کیا ہے؟ ان کے خلاف شوگر کمیشن نے جو لمبی چوڑی انکوائری رپورٹ ایف آئی اے کو بجھوائی ہے اس پر ایف آئی اے نے انہیں کلین چٹ دیتی ہے یا پھر چارج شیٹ۔۔۔
یہ ایک ایسا ٹرننگ پوائنٹ ہے کہ جس سے عمران خان کے حکومت کی طاقت اور ان کی صلاحیت کا اندازہ ہو جائے گا کہ وہ اپنے فیصلوں میں کتنے خودمختار ہیں۔ کہتے ہیں اسی اہم ترین معاملے کے حل کے لئے بھی ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل واجد ضیاءکی تبدیلی عمل میں لائی گئی ہے اور وہاں کٹھ پتلی ڈی جی ایف آئی اے کو بٹھا دیا گیا تاکہ ان سے اپنا کام نکالا جا سکے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ایف آئی اے جہانگیر ترین کو کلین چٹ دیتی ہے یا پھر چارج شیٹ۔ اس کے بعد ہی عمران خان کی حکومت یا پھر ان کے مخالفین کے مستحکم یا پھر کمزور ہونے کا پتہ چل سکے گا فی الحال اس پر کسی بھی طرح کا تبصرہ کرنا بے کار ہے کیونکہ جو قوتیں جہانگیر ترین کو کلین چٹ دلوانا چاہتی ہیں وہ مستقبل قریب میں تحریک انصاف کے اندر شگاف ڈالنے یعنی نقب زنی کا ارادہ رکھتے ہیں اسی غرض سے وہ اس وقت جہانگیر ترین پر ہاتھ رکھ کر ایک طرح سے انہیں بکھرنے سے بچانے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ پریشر گروپ کے طور پر وہ عمران خان کے خلاف انہیں بہ وقت ضرورت استعمال کر سکیں لیکن موجودہ بجٹ اجلاس کے بعد عمران خان پہلے کے مقابلے میں اور زیادہ مضبوط ہو جائیں گے اور کرپشن کے خلاف جاری ان کے مہم میں اور بھی زیادہ تیزی آنے کا امکان ہے اور اس طرح سے موروثی سیاست کے بھی خود اپنے ہاتھوں قبر کھدوائے جانے کا سلسلہ بڑھ جائے گا اس لئے کہ ان کے مددگار میڈیا بھی حکومت اور ملک کے سلامتی کے اداروں کے خلاف منفی مہم چلا چکے ہیں لیکن اس کا بھی انہیں کوئی خاطرخواہ فائدہ نہ ملا اور کوئی کامیابی نہیں ملی سوائے رسوائی کے۔۔۔
عمران خان نے ترکی کے صدر طیب اردگان کی طرح سے مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر عالمی دنیا کو جھنجھوڑنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے اس کی ابتداءانہوں نے فلسطین پر مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز اٹھانے سے شروع کردی ہے اور اب کینیڈا میں پاکستانی فیملی کے چار افراد کو اسلاموفوبیا کے نتیجے میں شہید کرنے پر بھی انہوں نے آواز اٹھائی ہے اور عالمی دنیا کے بے اثر ردعمل کو بھی انہوں نے تنقید کا نشانہ بنایا۔ غرض ہر لحاظ سے عمران خان اپنے اس سیاسی سفر میں آگے ہی بڑھ رہے ہیں جس کی رکاوٹ عالمی کفار اور پاکستان دشمنوں سے زیادہ ملک میں موجود ان کے ایجنٹ بن رہے ہیں جو کبھی شوگر مافیا کی شکل میں اور کبھی بڑھتی ہوئی مہنگائی، کبھی کرپشن اور کبھی سرکاری مشینری کے حکومت سے تعاون نہ کرنے کی صورت میں بن رہے ہیں مگر پاکستانی مسلمانوں سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کی دعائیں حق و صداقت کے اس سفر میں عمران خان کے ساتھ ہیں اس وجہ سے کامیابیاں ایک کے بعد ان کی قدم چوم رہی ہیں اور مخالفین کو ایک کے بعد ایک منہ کی کھانی پڑ رہی ہے۔ عمران خان کو چاہئے کہ وہ ملکی عوام سے اپنے رابطے بڑھاتے جائیں اور انہیں اعتماد میں لیتے ہوئے بدلتی صورتحال سے آگاہ کرتے رہیں اس میں ان کی اور پاکستان کی کامیابی اور سلامتی مضمر ہے۔
