امریکہ کو ہوائی اڈے نہ دینے کے جرات مندانہ فیصلے نے پاکستانیوں کے ذہنوں میں سفید ہاتھی کے واقعہ کی یاد تازہ کرادی اور ذوالفقار علی بھٹو کے جرات مندانہ تاریخ کو بھی پھر دہرایا اس میں کوئی شک نہیں کہ عمران خان کے اپنے دور حکمرانی کا یہ سب سے کڑا اور اہم ترین فیصلہ ہے ایک اس طرح کا فیصلہ جو نہ تو زرداری کر سکتا ہے نہ ہی شریف برادران اور نہ ہی پیران پیر مولانا فضل الرحمن صاحب۔ اس طرح کے جرات مندانہ فیصلوں کے لئے صاحب فیصلہ کے لئے بے داغ ہونا ضروری ہے، قول و فعل کا یکساں ہونا ضروری ہے جس سے پاکستان کے روایتی سیاستدان محروم ہیں مگر عمران خان جو کہ روایتی سیاستدان نہیں ہیں اس لئے ان سے غیر روایتی فیصلوں اور کاموں کی اُمید ہی رکھی جا سکتی ہے۔ امریکہ کو منہ توڑ جواب دینا ایک غیر روایتی فیصلہ ہے ایک اس طرح کا فیصلہ جسے سننے کی امریکہ کو عادت نہیں اور اپنی عادت سے مجبور ہو کر ہی امریکہ نے 42 سال قبل اپنی حکم عدولی پر ذوالفقار علی بھٹو کو نشان عبرت بناتے ہوئے پھانسی دلوا دی تھی۔ لیکن اب وہی تاریخ پاکستان سے دوبارہ سے دھرانے کی کوشش کی جارہی ہے مگر اب حالات بہت بدل گئے ہیں نہ تو وہ امریکہ بہادر رہا اور نہ ہی وہ پاکستان رہا اور نہ ہی وہ پاکستانی حکمران رہے یہ عمران خان ہیں، جنہیں پاکستانیوں اور مسلمانوں سے زیادہ خود عالمی دنیا اور عیسائی، یہودی اور دوسرے مذاہب والے زیادہ اچھی طرح سے جانتے بھی ہیں اور پہچانتے ہیں اسی طرح سے پاکستانی میڈیا سے زیادہ مغربی میڈیا عمران خان کی عظمت اور ان کی جرات کو جانتا ہے اس لئے امریکہ کو اس طرح کے کھرے نڈر اور دلیر پبلک ہیرو سے نمٹنا یا انہیں زیر کرنا اتنا آسان نہیں ہو گا۔ امریکہ کو یقیناً عمران خان کے انکار سے آگ لگی ہو گی خاص طور سے پینٹاگون اور دوسرے پالیسی سازوں میں اس وقت ایک کہرام مچا ہو اہے کہ پاکستان سے امریکہ کو انکار کرنے کی ہمت کیسے ہوئی اس انکار کے بعد امریکہ سے گھنٹیاں اور دوسرے رابطوں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہو گا یہ ہی وجہ ہے کہ پاکستان میں ایک ہائی سیکورٹی الرٹ جاری کردیا گیا ہے اور پاکستان بھر میں طالبان اور دوسرے جہادی تنظیموں کی جانب سے سرحد کے قبائلی علاقوں بلوچستان اور خود کراچی میں بموں کے دھماکوں اور اہم عمارتوں کو نشانہ بنائے جانے پولیس افسروں اور سیکورٹی فورسز کے جوانوں کو ٹارگٹ بنائے جانے کے اطلاع پر حفاظتی انتظامات سخت کر دیئے گئے ہیں ان کاموں کے لئے ماضی کی طرح سے ”را“ اور ”این ڈی ایس“ کے تخریب کاروں کی خدمات حاصل کرلی گئی ہوں گی۔ امریکہ بہادر اپنی بلیک میلنگ کے حوالے سے بدنام ہے اس وجہ سے وہ پاکستان کو بلیک میل کرنے کے لئے ہوائی اڈے نہ دینے کا بدلہ یا انتقام ضرور پاکستان سے لے گا یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پاکستان کو اس امتحان میں ڈالنے کا فیصلہ کوئی اچانک نہیں ہوا۔ بلکہ اس کی شروعات تو اسی روز سے ہو چکی تھی جب فلسطین کے حق میں اقوام متحدہ میں پاکستان کی جانب سے دائر کردہ قرارداد بھاری اکثریت سے کامیاب ہو گئی تھی اور پہلی بار اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر اسرائیل کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا اور امریکہ بہادر بھی اپنے ناجائز اولاد کا اس موقع پر کوئی ساتھ نہ دے سکا یہ پہلا موقع تھا کہ اسرائیل اپنا ہمدردی کارڈ استعمال نہ کرسکا وہ ہمیشہ فلسطنیوں پر ظلم ڈھانے کے باوجود خود مظلوم اور فلسطینی ظلم سہنے کے بعد بھی دنیا بھر میں مظالم ہی کہلوائے جاتے مگر اس بار عمران خان کی للکار نے دنیا کے سوچنے اور سمجھنے اور یہودیوں کی چالوں کو ناکام بنا دیا اور اقوام عالم کو اصل صورت حال بتا دی کہ کون ظالم اور کون مظلوم ہے جس کی وجہ سے اقوام متحدہ میں مظلوم کے حق میں زیادہ ووٹ پڑے جس سے اسرائیل کی چیخیں نکل پڑی اور اس کے نتیجے میں اسرائیلی وزیر اعظم کو گھر جان اپڑا اس سے پڑھنے والے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ پاکستان کو اس آزمائش میں ڈالنا کوئی اچانک نہیں بلکہ باضابطہ منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے اس آزمائش میں ڈالنے والوں کو اس بات کا علم تھا کہ عمران خان یقیناً امریکہ کو اپنے ہوائی اڈے استعمال نہیں کرنے دیں گے اور پاکستان کے اس انکار پر امریکہ کو ان کے خلاف جارحانہ پالیسی اختیار کرنے کا جواز مل جائے گا اور پینٹاگون پاکستان کے خلاف کارروائی کرنے میں پیش پیش ہو گا اور اب جب کہ پاکستان پر سرحد پار سے غیر اعلانیہ چھاپہ مار کارروائیوں یا گوریلا وار کے شروع کئے جانے کا خدشہ ہے یہ اس کا منہ بولنا ثبوت ہو گا اسی وجہ سے ان حملوں کو روکنے اور ان کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے ہائی سیکورتی الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔ امریکہ کو منہ توڑ جواب دینے سے جہاں امریکی ایوانوں میں لرزہ طاری ہوا ہے وہیں پاکستان کے ان سیاستدانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے جو چور راستوں سے اقتدار تک جانے کے عادی ہیں ان کا کہنا ہے کہ ان کے اقتدار کی راہ میں سیسہ پلائی دیوار بننے والے عمران خان نے امریکہ بہادر کو انکار کرکے ایک طرح سے خود اپنے پیر پر کلہاڑی مار دی ہے اور اپنے ہاتھوں اپنی قبر کھدوا ڈالی ان کا انجام بھٹو جیسے ہونے کا امکان ہے یہ ہی معاملہ ان دنوں زرداری شریف برادران چوہدری برادران اور پیران پیر موالانا فضل الرحمان کے ہاں زیر بحث ہے ایک طرح سے سب کے سب اس وقت عمران خان کے اس جرات مندانہ فیصلے کو اپنے فائدہ کے حوالے سے سرا رہے ہیں کہ اس طرح سے ان کی خواہشات کی راہ کی سب سے بڑی دیوار گرنے جارہی ہے جس پر وہ ایک طرح اس وقت جشن منا رہے ہیں جب کہ پاکستان کے محب الوطنوں اور غیور لوگوں میں عمران خان کے اس جرات مندانہ فیصلے سے خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عمران خان نے 25 کروڑ مسلمانوں کا سر فخر سے بلند کردیا ہے کہ پاکستان کی ایک آزاد قوم ہے اور اپنے فیصلے خود کرتی ہے اور اپنی خودمختاری پر کبھی آنچ نہیں آنے دیتی۔ پاک فوج بھی عمران خان کے اس فیصلے سے بہت خوش ہے۔ عمران خان کو چاہئے کہ وہ اس طرح کے جراتمندانہ فیصلے کرتے ہوئے اپنی خودمختاری کو برقرار رکھتے رہیں، یہ ہی پاکستان کی سلامتی اور بقا کے لئے ضروری ہے۔
273