شکاگو (پاکستان ٹائمز) محترمہ نیلوفر بختیار گزشتہ دنوں شکاگو کے دورے پر تشریف لائیں تو ہمارے دوست اور مہربان، شکاگو کی مشہور و معروف شخصیت اور بزنس مین کرامت شیخ کی قیام گاہ پر اُن سے ہماری ملاقات ہوئی۔ جہاں پاکستان کے حالات پر سیاسی اور غیر سیاسی گفتگو کے دوران محترمہ نیلوفر بختیار نے بتایا کہ موجودہ حکومت سے عوام کو بہت اُمیدیں ہیں اور کیوں نہ ہوں۔ عمران خان کی قیادت میں ملک ان شاءاللہ بہت جلد معاشی بدحالی سے باہر نکل جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے دیگر جماعتوں کا بھی بغور جائزہ لیا۔ مسلم لیگ نواز میں ایک کارکن کی حیثیت سے فعال کردار ادا کرتی رہی مگر جب نواز شریف کارکنوں کو اعتماد میں لئے بغیر سعودی عرب سدھار گئے تو ہمیں شدید دھچکا لگا اور وہیں سے پاکستان مسلم لیگ نواز سے اپنے راستے جدا کر لئے۔ محترمہ نیلوفر بختیار کا کہنا تھا کہ اصولوں پر سودے بازی کبھی نہیں کی۔ خواتین کی فلاح و بہبود کے لئے ہمیشہ آواز بلند کرتی رہی۔ ایک سوال کے جواب میں کہ انہوں نے تحریک انصاف میں شمولیت تو اختیار کی مگر کیا وجہ رہی کہ وہ کسی عہدے پر نہیں، جس کا انہوں نے بہت خوبصورت جواب دیا کہ ”جو لوگ پہلے سے تحریک انصاف میں محنت کرتے رہے ان کا حق پہلے بنتا ہے۔ میں نے تحریک انصاف بہت بعد میں جوائن کی جو میں نہیں سمجھتی کہ میں ابھی کسی عہدے کی خواہش کروں“۔ محترمہ نیلوفر بختیار نے بتایا کہ عوام کی خدمت کا جذبہ ہو تو اُس کے لئے عہدوں کی ضرورت نہیں ہوتی۔ سچے جذبہ درکار ہوتے ہیں اور انہوں نے سابقہ دور میں بحیثیت وزیر سیاحت خدمات سر انجام دی ہیں۔ اُس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں خواتین کی زورمرہ زندگیوں میں بہتری لانے کے لئے بھی بے انتہا کام کیا۔ صحت اور تعلیم کے شعبہ جن میں پاکستان میں بے حد کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اپنے فلاحی ادارے ”برداشت“ کے ذریعہ جس حد ہو سکتا ہے۔ کام جاری رکھے ہوئے ہوں۔
ایک سوال کے جواب میں کہ سویلین حکومتوں اور فوجی حکومتوں کا موازنہ کس طرح کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ ”بات تو کڑوی ہے مگر سچ یہی ہے کہ سابقہ سیاستدانوں نے ملک کو بے انتہا نقصان پہنچایا جب کہ کچھ بھی کہیں فوجی حکومتوں نے ملک کو ہمیشہ سنبھالا ہے“۔ انہوں نے واضح کیا کہ میں خود مسلم لیگ نواز کی کارکن رہی ہوں اور میں نے سول حکومتوں میں بحیثیت وزیر بھی کام کیا ہے مگر دیکھنے میں یہی آیا ہے
کہ پاکستان میں ترقیاتی کام فوجی حکمرانوں نے ہی کرائے۔ انہوں نے مشرف دور کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ غلطیاں ہر انسان سے ہوتی ہیں اور مشرف صاحب نے بھی غلطیاں کیں مگر ملک کو سیاسی اور معاشی استحکام بھی دیا۔ خواتین کو حکومت میں نمائندگی دی۔ ہمارے میڈیا کو آزاد بھی جنرل مشرف نے کیا جب کہ یہ کام ہمارے سیاسی رہنماﺅں کو کرنا چاہئے تھا جو کہ نہیں کیا گیا۔ عوام کو
ہمیشہ نعروں میں اُلجھائے رکھا اور آج بھی کئی کئی باریاں لگانے کے باوجود موجودہ حکومت پر اُنگلیاں اُٹھا رہے ہیں جو کہ نہایت قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب پاکستانی پُر اُمید ہیں کہ عمران خان کی قیادت میں ملک بہت جلد مسائل سے باہر نکل جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اُمید افزاءبات یہ ہے کہ ہمارے وزیر اعظم عمران خان خود نہایت سچائی، ایمانداری اور نیک نیتی کے ساتھ پاکستان کو دُنیا بھر میں ایک با عزت ملک کے درجہ پر دیکھنا چاہتے ہیں اور اُن کی سچائی اور اُن کا اعتماد ان شاءاللہ انہیں ان کے مقصد میں کامیاب کرے گا۔
محترمہ نیلوفر بختیار ایک نہایت نڈر اور بہادر خاتوں ہیں جنہوں نے نہایت بے باکی سے ملکی حالات اور موجودہ پاکستان کے بارے میں گفتگو کی۔ نیلوفر بختیار وزارت میں نہ ہونے کے باوجود پاکستان میں اپنے فلاحی ادارے ”برداشت“ کے ماتحت اسکول اور ڈسپنسری چلا رہی ہیں جہاں سے جس قدر ممکن ہو سکے ضرورت مندوں کو علاج اور تعلیم کی سہولت مہیا کی جارہی ہے۔
محترمہ نیلوفر بختیار کی شکاگو آمد کا مقصد لائنز کلب انٹرنیشنل کے کنونشن میں شرکت کرنا تھا جس کی وہ نہ صرف ممبر ہیں بلکہ لائنز کے ممران کی ٹیچر اور ٹرینر بھی ہیں۔ وہ دو سال انٹرنیشنل لائنز کلب کی ڈائریکٹر بھی رہ چکی ہیں اور لائنز کلب انٹرنیشنل میں ایک اچھی شہرت اور حیثیت رکھتی ہیں۔ محترمہ نیلوفر بختیار نے سیاسی کارکن کی حیثیت سے جیل بھی کاٹی ہے لیکن انہوں نے آج کے سپورٹرز کی طرح کبھی آنکھیں بند کرکے سیاسی قائدین کی حمایت نہیں کی بلکہ سچ کو سچ اور جھوٹ کو جھوٹ کہا، یہی وجہ ہے کہ وہ پاکستان کی سیاسی سیاہی سے قدرے دور ہیں اور موجودہ حکومت اور عمران خان کے ساتھ مل کر نیا پاکستان کے لئے اپنا کردار بحیثیت ایک کارکن بخوبی ادا کررہی ہیں۔ عمران خان کو چاہئے کہ ایسے مخلص کارکنوں کو جو دل و جان سے ملک کی خدمت کررہے ہیں جنہیں نہ کسی عہدے کا لالچ ہے اور نہ دولت کی ہوس، وہ صرف پاکستان کو اور پاکستان کے عوام کو پھلتے پھولتے دیکھنا چاہتے ہیں، نگاہوں میں رکھیں اور جہاں ممکن ہو سکے انہیں عوامی خدمت کے لئے مامور کریں کیونکہ یہ ہمارے وطن کا سرمایہ ہیں اور پاکستان کی میراث ہیں۔