بال جسٹس فائز عیسیٰ کے کورٹ میں 147

عمران خان کا باﺅنسر

عمران خان نے حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے جو U-Turn مارا ہے اس نے پاکستان کی سیاست میں ایک جوار بھاٹا پیدا کردیا ہے، اپوزیشن کا کہنا ہے کہ آئین کے مطابق جب وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کردی گئی اور اسے بحث کے لئے منظور بھی کر لیا گیا تو قانون کے مطابق اس پر نہ بحث کرنے دی گئی اور نہ ہی ووٹنگ کرائی گئی بلکہ امریکہ کے دھمکی آمیز خط کو جواز بنا کر قومی اسمبلی کو ختم کرنا غیر قانونی عمل ہے اور آئین سے تجاوز ہے چنانچہ وزیر اعظم اور صدر کو آئین توڑنے کی سزا ملنا چاہئے جب کہ عمران خان نے اپوزیشن کے تمام ارکان کو غدار قرار دیا ہے اور انہیں ملکی سالمیت کے خلاف کام کرنے پر سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ قانونی ماہرین کے مطابق اگر اپوزیشن کے ارکان غداری کے مرتکب ہوئے ہیں تو حکومت الیکشن کا اعلان کرنے کے بجائے ان ارکان کو گرفتار کیوں نہیں کرتی اور ان پر مقدمہ کیوں نہیں چلاتی۔
7 مارچ کو خط ملنے کے بعد سے وزیر اعظم کی خاموشی مجرمانہ عمل ہے۔ عمران خان نے اس خط کو بنیاد اس وقت بنایا جب انہیں یقین ہو گیا کہ وہ یہ جنگ ہار چکے ہیں کیونکہ اپوزیشن نے پی ٹی آئی کے باغی ارکان کے بغیر ہی ایوان میں اپنی اکثریت ثابت کردی تھی۔ سیاسی مبصرین کے مطابق عمران خان کو اسپورٹس مین اسپرٹ کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپوزیشن میں بیٹھ جانا چاہئے تھا مگر ماضی میں جس طرح آئین پاکستان کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں اس نے آئین کو کاغذ کے ٹکڑوں کے علاوہ کہیں کا نہیں چھوڑا۔ آئے دن صبح شام آئین کے ساتھ کھلواڑ ہوتا ہے تو پھر آئین کی عزت کون کرے گا۔ وزیر اعظم جانتے ہیں کہ اپوزیشن کے ہاتھ میں حکومت دے دی تو پھر ان کے لئے دوبارہ حکومت میں آنا ناممکن ہو
جائے گا کیونکہ پاکستان میں الیکشن ہمیشہ جھرلو ہی ہوتے ہیں۔ عمران خان خود بھی بیساکھیوں کے سہارے اقتدار میں آئے مگر انہوں نے موقع غنیمت جان کر اور عوام کی سوچ کے عین مطابق امریکہ پر توپیں تان لیں اور عزت اور غیرت کا نعرہ لگا کر “Absolutely Not” کے ذریعہ عوام کے دل جیت لئے انہوں نے یقیناً اپنے مفاد کے لئے سب کچھ کیا مگر بہت بروقت کیا یوں وہ اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو ایک بار پھر بنانے میں کامیاب ہو گئے اور ان کا امریکہ مخالف بیانیہ پاکستان کے عوام کو متاثر کر گیا ہے اپنی اسی شہرت کو اور بدلی ہوئی ہوا کو دیکھتے ہوئے عمران خان چاہتے ہیں کہ 90 دن میں الیکشن کرادیئے جائیں مگر اپوزیشن جو پہلے تو الیکشن کا مطالبہ کررہی تھی اب الیکشن سے بھاگتی نظر آرہی ہے کیونکہ وہ جانتی ہے کہ عمران خان کے باﺅنسر نے ان کی تینوں وکٹیں گرا دیں ہیں۔ اس بات کا قوی امکان ہے کہ سپریم کورٹ بھی فیصلہ میں تاخیری حربہ استعمال کرکے حکومت کا 90 روز میں الیکشن کرانے کے فیصلہ کی توثیق کرے گا اور یوں نیوٹرل طاقتوں میں گروپنگ سے بچا جائے گا کیونکہ فوج میں ڈویژن اور اختلافات پیدا ہو گئے تو پھر ملک کو تباہی سے کوئی نہیں بچا سکتا۔ ویسے بھی ملک معاشی طور پر بینک کرپٹ ہونے کے قریب ہے۔ اور آئندہ چھ ماہ میں ایسے بہت سے مسائل جنم لیتے دکھائی دے رہے ہیں جنہوں نے پاکستان کو مسائل کی دلدل میں دھکیل دینا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں