عمران خان توجہ فرمائیے! 225

عمران خان کیلئے صائب مشورہ!

پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو فاشسٹ حکومت نے جس دیدہ دلیری اور مکاری سے ناکام کرنے کی کوشش کی، اس کی ساری دنیا گواہ ہے، جس طرح لانگ مارچ سے پہلے پی ٹی آئی راہنماﺅں اور کارکنوں کو گرفتار کیا گیا، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔ دن دیہاڑے ریاستی دہشت گردی کے نظارے ساری دنیا نے دیکھے اور پھر لانگ مارچ میں شریک ہونے والے لوگوں کو جس طرح بزور شمشیر روکا گیا، ہزاروں کنٹینرز کھڑے کئے گئے، پنجاب سے اسلام آباد جانے والے راستوں کو بند کیا گیا، کے پی کے سے آنے والے قافلوں کو اٹک پل پر رکاوٹیں کھڑی کرکے روکا گیا۔ آنسو گیس کے ہزاروں شیل نہتی عوام پر برسائے گئے، جس میں عورتیں، بچے، بوڑھے اور جوان سبھی شامل تھے، لوگوں کو کس طرح رسوا کیا گیا، پی ٹی آئی کی خواتین ممبران اسمبلی کو جس طرح زدوکوب کیا گیا، پنجاب پولیس نے سادہ کپڑوں میں ملبوس گلوبٹو کے ساتھ مل کر لوگوں کی کاروں کو توڑا اور انہیں بے رحمانہ طریقے سے تشدد کا نشانہ بنایا۔
25, 26 مئی کو جو کچھ پاکستان بھر میں ہوا وہ ہماری عدلیہ، اسٹیبلشمنٹ، بیوروکریسی اور جعلی حکومت کے لئے باعث ندامت ہے، جمہوریت میں احتجاج ہر ایک کا حق ہے اور اسی حق کو استعمال کرنے کے لئے عمران خان نے بیرونی سازش کے نتیجے میں گرائی جانے والی اپنی حکومت کے لئے احتجاج کی کال دی تھی، اس سے پہلے عمران خان کے درجن بھر جلسوں میں عوام کی بھرپور شرکت اور بڑھتی ہوئی مقبولیت کے باوجود کسی قسم کا تشدد یا تخریب کاری یا ملاک کو نقصان پہنچانے کا کوئی ایک واقعہ بھی پیش نہیں آیا۔ اصل میں تمام اسٹیک ہولڈرز عمران خان کے متعلق غلط اندازہ لگا بیٹھے تھے کہ مہنگائی اور بے روزگاری کے ستائے عوام بالکل گھروں سے باہر نہیں نکلیں گے اور خان چت ہو جائے گا جب کہ سب کچھ اس کے برعکس ہو رہا ہے۔
عمران خان کے ساڑھے تین سالہ دور حکومت میں اپوزیشن جماعتوں نے کئی بار لانگ مارچ کے لئے جلسے جلوس منعقد کئے لیکن حکومت نے انہیں کبھی نہیں روکا۔ یہی صحیح طریقہ ہے کہ آپ ان کو جمہوری حق استعمال کرنے دیں اور پھر عوام پر چھوڑ دیں، عوام ووٹ کی پرچی سے اس کا فیصلہ کرتے ہیں، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جاتا ہے۔
خان صاحب حقیقت کی عینک سے دیکھیں تو آپ کو ذیل میں دیئے گئے نکات سے سمجھ آ جائے گی کہ آپ کی احتجاج کی تحریک آہستہ آہستہ کمزور پڑ جائے گی اور اس وقت حکمران طبقہ کس طرح جونگ کی طرح اس کو چمٹ گیا ہے۔
(۱) امریکہ کی سازش کے نتیجے میں آپ کی حکومت گئی۔
(۲) پی ٹی آئی کے منحرف اراکین نے پی ڈی ایم اور خصوصاً زرداری کو موقع دیا کہ وہ یہ کھیل کھیل سکیں اور وہ کامیاب رہا۔
(۳) آپ کے مطابق اندرون ملک میر جعفروں نے اس میں کردار ادا کیا اور وہ کامیاب رہے۔
(۴) اس وقت تمام اسٹیبلشمنٹ آپ کے خلاف ہے۔
(۵) پاکستانی اشرافیہ آپ کے خلاف ہے۔
(۶) پاکستان کا آٹا چینی مافیا آپ کے خلاف ہے۔
(۷) پاکستانی عدلیہ کا کردار واضح نہیں ہے، کہیں کہیں وہ Balancing Act کرتی ہے لیکن اس کا جھکاﺅ اپوزیشن کی طرف ہے، انصاف مہیا کرنے کی طرف نہیں ہے۔
(۸) الیکشن کمیشن آپ کے خلاف ہے۔
(۹) حکومت یل کی قیمتیں بڑھا کر اور کوئی قابل ذکر احتجاج نہ ہونے کی صورت میں اعتماد میں آگئی ہے اور بڑی تیزی سے اہم قانونی فیصلے کررہی ہے۔
(۰۱) آناً فاناً کابینہ سے منظور کروا کے انہوں نے نیب قوانین اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق، الیکٹرونک ووٹنگ مشین سمیت بڑے پیمانے پر بیوروکریسی کی اکھاڑ پچھاڑ کردی ہے اور جرائم کی سرپرستی کرنے والے پولیس آفیسرز کو تعینات کردیا گیا ہے تاکہ وہ آپ کو گتنی کا ناچ نچائیں اور اس کی پہلی جھلک آپ نے لانگ مارچ میں دیکھ لی ہے۔ اتنے بہیمانہ تشدد کے باوجود کسی عدالت نے اس کا نوٹس نہیں لیا۔
اب ضرورت اس امر کی ہے کہ آپ بھی ضد اور انا کو پس پشت ڈال کر دانشمندانہ اقدام کریں جس کے نتیجے میں آپ کو درج ذیل اقدامات کرنا ہوں گے۔
(۱) جیسا کہ آپ کے قومی اسمبلی سے استعفیٰ ابھی تک منظور نہیں ہوئے، فوری طور پر پارلیمنٹ کا حصہ بنیں اور سب سے بڑی جماعت ہونے کی حیثیت سے اپوزیشن لیڈر کا عہدہ سنبھالیں اور راجہ ریاض اینڈ کمپنی خود ہی اسمبلی سے بھاگ جائے گا۔ اس طرح ان کی نا اہلیت جو کہ تکنیکی بنیاد پر نہیں ہو سکی، وہ جواز ختم ہو جائے گا اور اگر وہ آپ کا ساتھ دیتے ہیں تو بہتر اور اگر نہیں دیتے تو وہ ثابت کرنے میں آسان ہو گی کہ یہ لوگ پارٹی پالیسی کے خلاف جارہے ہیں، قومی اسمبلی میں بیٹھنا اور حکومت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنا اشد ضروری ہے اور ان کو آن والی اہم تقرریوں سے روکنا بھی بہت اہم ہے وگرنہ آپ اگلے چار پانچ سال ان کے مقرر کردہ نیب چیئرمین اور الیکشن کمشنر کو بھی بھگتیں گے، کچھ نہیں ہوگا۔ حال ہی میں اس حکومت نے الیکشن کمیشن کے دو ارکان کو نامزد کردیا ہے، ای سی ایل سے ہزاروں لوگوں کو نکال دیا ہے، سپریم کورٹ اس تمام معاملے کو دیکھ رہی ہے مگر یہ سب ملی بھگت ہے، آپ کو ماموں بنا رہے ہیں۔
(۲) قومی اسمبلی میں اگر آپ واپس آتے ہیں تو یقین کریں حکومتی اتحاد میں دراڑ پڑ جائے گی، منحرف اراکین منہ چھپاتے پھریں گے یا تو پھر آپ سے معافی مانگیں گے اور یا پھر آپ کی پارٹی پالیسیوں کے خلاف جانے پر نا اہل ہوں گے جس کا واضح ثبوت ہوگا۔
(۳) اسی ماہ بجٹ پیش ہوگا اور اگر منحرف اراکین بجٹ اجلاس میں آپ کے خلاف جائیں گے تو سوفیصد نا اہل ہو جائیں گے۔
(۴) پارلیمنٹ کے اندر آپ کو ہر قسم کا پروٹوکول حاصل ہوگا، اس میں کی گئی تقریریں چیلنج نہیں کی جا سکیں گی۔ آپ کا احتجاج ریکارڈ پر رہے گا اور جیسی بھی جمہوریت ہے اس کے اندر ہوگا۔
(۵) پارلیمنٹ میں بیٹھ کر آپ شہباز شریف حکومت کو بڑی آسانی سے گرا سکتے ہیں کیوں کہ اس وقت ان کے پاس 173 اراکین ہیں اور اگر پاکستان مسلم لیگ (ق) کے دو اراکین حمایت واپس لے لیں تو یہ حکومت ختم ہو جائے گی۔ حکومت ختم ہونے کے نتیجے میں صدر اسمبلیاں توڑ سکتے ہیں اور نئے انتخابات کا اعلان کرسکتے ہیں۔
(۶) ق لیگ کے دو اراکین کو تورنے کے لئے چوہدری پرویز الٰہی کے سامنے واضح شرط رکھیں کہ ہم آپ کو پنجاب میں وزارت اعلیٰ کے لئے مدد کریں گے جب یہ دونوں اراکین اپوزیشن میں آکر بیٹھیں گے پھر پرویز الٰہی جانے اور شجاعت حسین۔
(۷) خان صاحب آپ کو گرمی نہیں لگی لیکن عورتوں، بچوں، بوڑھوں اور نوجوانوں کو کیوں مشکل میں ڈال رہے ہیں، جون کی اس قیامت برستی گرمی میں جب سورج سوا نیزے پر ہوتا ہے، لوگ بے ہوش ہو سکتے ہیں، ان کو ہیٹ اسٹروک ہو سکتا ہے، اگر حکومت کچھ مشکل کھڑی نہ کرے تب بھی اس شدید گرم موسم میں آپ Sizeable لوگ اکھٹے نہیں کر سکیں گے اس وقت آپ کی مقبولیت کا گراف بہت اونچا ہے، اسے Maintain رہنے دیں، ان رسہ گیروں کا مقابلہ قومی اسمبلی کے فلور پر کریں، یہ بہت احسن اقدام ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں