اسلام آباد (پاکستان ٹائمز) مصدقہ اطلاعات ہیں کہ شہباز شریف نے وزیر اعظم کا عہدہ تو سنبھال لیا مگر معاشی حالات کو سنبھالنے کی کوئی تدبیر نظر نہیں آرہی۔ ملک کی معاشی صورت حال اس قدر مخدوش ہو چکی ہے کہ تمام تر دعوﺅں کے باوجود اور عمران خان کی حکومت پر مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں ناکامی کے الزامات لگانے کے باوجود خود بھی مجبور و بے بس دکھائی دیتے ہیں۔ شہباز شریف وزیر اعظم بن جانے کے باوجود نہ نواز شریف کو ملک میں واپس لا سکتے ہیں اور نہ ہی مریم نواز کو ملک سے باہر بھجوا سکتے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ کے گلے میں ہڈی ایسی پھنسی ہے کہ نہ نگلنے کی ہے اور نہ اگلنے کی۔ اگر آئندہ چند ماہ میں حالات قابو میں نہ لائے جا سکے تو ملک میں سول وار کا امکان دکھائی دیتا ہے۔ مستقبل میں پاکستان جغرافیائی لحاظ سے بھی تبدیل ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ ملک کے انتظامی معاملات ہی بدلنے جارہے ہیں۔ کراچی کو سندھ سے علیحدہ کرکے وفاق کو دیا جا سکتا ہے جب کہ بلوچستان بھی خودمختاری کی طرف گامزن دکھائی دیتا ہے۔ فوج جو کہ ہمیشہ مضبوطی کی علامت سمجھی جاتی رہی ہے، اس بار تقسیم ہوئی نظر آئی ہے، فوجی جنرلز سیاسی طور پر مختلف انداز میں سوچتے دکھائی دے رہے ہیں، لانگ مارچ کو روکنے کے لئے اس بات کا قوی امکان ہے کہ ملک میں ایک نئے وائرس کا شوشہ چھوڑ کر عوام کو گھر سے نکلنے سے روک دیا جائے۔
296