365

عمران یا مودی؟ سمجھ نہیں آرہا ڈونلڈ ٹرمپ کس کے ساتھ ہیں

شکاگو/ٹورنٹو (پاکستان ٹائمز) سیاسی مبصرین قدرے حیران ہیں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کس قسم کی ڈپلومیسی کو سامنے رکھ کر انڈیا اور پاکستان دونوں ممالک کے عوام کے ساتھ کھلواڑ کررہے ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے امریکی ریاست ٹیکساس میں ہونے والے جلسہ میں وزیر اعظم مودی کے ہمراہ ہزاروں ہندوستانیوں کے سامنے یہ کہا کہ پاکستان دہشت گردوں کی پناہ گاہ ہے اور الزام لگایا کہ پاکستان میں، انڈیا اور امریکہ میں حملہ کرنے والوں کو پناہ دی جب کہ اُس کے اگلے ہی روز انہوں نے خود کو پاکستان کا دوست قرار دیا اور عمران خان کو عظیم لیڈر‌کہا۔ اُن کی اس حرکت نے انڈیا میں سوشل میڈیا پر بڑی تعداد میں لوگوں کو حیرت میں ڈال دیا کیونکہ بہت سے انڈین لوگوں نے صدر ٹرمپ اور وزیر اعظم نریندر مودی کی مشترکہ ریلی کو پاکستان کے خلاف ایک فتح کے طور پر پیش کیا تھا۔ عمران خان کے سوشل میڈیا پر میمز بھی بنائے گئے جس میں وہ بہت مایوس نظر آرہے تھے اور انہوں نے ٹیکساس کے جلسہ کو پاکستان کے خلاف ایک اور سرجیکل اسٹرائیک قرار دیا لیکن عمران خان اور ڈونلڈ ٹرمپ ملاقات کے بعد منظر نامہ بدل گیا۔ پاکستان میں بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے عمران خان کی تعریف میں میسج لکھنا شروع کردیا اور انڈیا کے لوگوں کو بھی سخت جواب دیئے، کچھ بھارتی صحافیوں کے ٹوئیٹ بھی سامنے آئے جن میں روہنی سنگھ نے لکھا کہ ہم نے ڈونلڈ ٹرمپ کے لئے ریلی کی، ان کی پارٹی کے لئے نعرے لگائے، اُن کے دوبارہ انتخاب کی حمایت کی، ڈیموکریٹس کو بھی ناراض کیا، صرف اس لئے کہ وہ عمران خان اور پاکستان کے خلاف بولیں۔ واضح رہے کہ دہلی اور اسلام آباد گزشتہ ایک ہفتہ سے نیویارک میں ہیں جہاں مودی نے دھواں دار طریقہ سے ہیوسٹن اسٹیڈیم میں اپنی اننگز کا آغاز کیا جب کہ دوسری جانب نیویارک میں عمران خان نیٹ پریکٹس کررہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے انڈیا اور پاکستان دونوں کو امریکہ کی حمایت کی ضرورت ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ یہ بات خوب اچھی طرح جانتے اور سمجھتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں