434

’عوام کی صحت حکومتی ترجیح نہیں، شہباز شریف کو تصاویر چھپوانے کا زیادہ شوق ہے‘

سپریم کورٹ میں آلودہ پانی دریائوں میں پھینکنے کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے چیف سیکریٹری پنجاب زاہد سعید سے صاف پانی کے منصوبوں کے پی سی ون طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ عوام کی صحت حکومت کی ترجیح ہی نہیں، شہباز شریف کو تصاویر چھپوانے کا زیادہ شوق ہے۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی مین 3 رکنی بینچ نے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران چیف سیکریٹری پنجاب عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لاہور کے شہریوں کو پینے کے لیے گندہ اور زہریلا پانی مل رہا ہے، 10 سال سے حکومت مسلسل کام کر رہی ہے ، اب تک کیا کیا؟
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ لوگوں کی زندگی اور موت کا معاملہ ہے، آپ لوگ کارکردگی کا اشتہار چلاتے ہیں، جو کام نہیں کیا اس کا بھی اشتہار چلائیں۔
جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ حکومت نے اورنج ٹرین پر اربوں روپے لگا دیے لیکن اس طرف دھان نہیں کہ کیا ہورہا ہے، آپ اورنج ٹرین بنائیں، موٹر وے بنائیں لیکن عوام کی صحت کی طرف بھی توجہ دی جائے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لگتا ہے عوام کی صحت حکومت کی ترجیح ہی نہیں ہے، وزیر اعلیٰ، چیف سیکریٹری اور واسا کے لوگ بتائیں کہ اس طرف توجہ کیوں نہیں دی جارہی، کتنی بار وزیر اعلیٰ یا افسر ہسپتالوں میں گئے ہیں؟
عدالت میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دے کہ میں ہسپتال میں کیوں نہیں جائوں، کسی نے تو ان لوگوں کا حال دیکھنا ہے، لوگ کس طرح کراہ رہے ہیں، پاکستان میں گڈ گورننس کا یہ حال ہے، جن کا یہ کام ہے جب وہ نہیں کریں گے تو کوئی تو کرے گا۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ محمود بوٹی ٹریٹمنٹ پلانٹ پر کتنی لاگت آئے گی،جس پر عدالتی معاون عائشہ حامد نے بتایا کہ اس پر 9 ارب جبکہ شادباغ پر 10 ارب روپے لاگت آئے گی۔
عدالتی معاون کے جواب پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اورنج لائن ٹرین پر کتنے روپے لگیں گے، جس پر چیف سیکریٹری نے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ اس منصوبے پر 180 ارب روپے کی لاگت آئے گی، اس دوران عدالت میں موجود سینئر وکیل اعتراز احسن نے کہا کہ یہ غلط کہ رہے ہیں، اس منصوبے پر 235 ارب روپے کا خرج آئے گا۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ حالت ہے کہ ڈیٹ شیٹ پر بھی وزیر اعلیٰ کی تصاویر چھپتی ہیں اگر کارکردگی دکھانی ہے تو کام کرکے دکھائیں، تصاویر چھپوا کر نہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ شہباز شریف کو تصویریں چھپوانے کا زیادہ شوق ہے تو ہمیں پیش ہو کر وضاحت کریں، یاد رکھیں ہم قومی احتساب بیورو ( نیب) کو پنجاب حکومت کے اشتہارت کی تحقیقات کا حکم دے سکتے ہیں۔
اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال نے بھی ریمارکس دیے کہ حکمرانوں کو اندازہ نہیں کہ پاکستان قرضوں میں ڈوب چکا ہے، قرضوں میں ڈوبی قوم کا پیسہ حکمران ذاتی تشہیر پر خرچ کر رہے ہیں، قرضوں کی صورتحال دیکھ کر عدالت پریشان اور خوفزدہ ہے،لہٰذا اب بھی وقت ہے حکومتیں اپنی ترجیحات درست کرلیں۔
بعد ازاں عدالت نےچیف سیکریٹری پنجاب سے صاف پانی کے منصوبوں کے پی سی ون طلب کرتے ہوئے کہا کہ تمام ڈیٹا ریکارڈ کرلیں 31 مارچ کو کیس کی دوبارہ سماعت کریں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں