بال جسٹس فائز عیسیٰ کے کورٹ میں 486

عید قرباں اور جشن آزادی سنگ سنگ

اس بار عیدالاضحیٰ اپنے ساتھ بڑے مسائل لے کر آئی، کراچی اور ملک کے دیگر شہروں میں بارش نے نظام درہم برہم کردیا۔ خصوصاً پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کراچی تو نا صرف پانی میں ڈوب گیا بلکہ نکاسی آب کا نظام ناقص ہونے کے باعث اور عید قرباں کے سبب گندگی کا وہ عالم ہے کہ بیماریاں پھیلنا شروع ہو گئی ہیں۔ شہر کی آب و ہوا آلودگی سے مزین ہے۔ اور یوں روشنیوں کا شہر کراچی اپنی بے بسی کی کھلی داستان پیش کررہا ہے۔ کراچی کے عوام اپنی مدد آپ کے تحت جو کچھ کر سکتے ہیں، کررہے ہیں۔ لیکن وفاقی اور سندھ حکومت کی جانب سے کراچی کے عوام کے دکھوں کا مداوا ممکن نہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے صدر اور گورنر بشمول دیگر وزراءصرف اور صرف اداکاری کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ نا کسی کے دل میں کوئی احساس ہے اور نہ ہی کوئی مروت۔ آج کے کراچی میں صرف اردو بولنے والے نہیں بستے بلکہ دیگر قوموں کی تعداد بھی حیرت انگیز طور پر بڑھ چکی ہے۔ اور یوں کراچی میں اردو بولنے والے اقلیت بن چکے ہیں یا بنا دیئے گئے ہیں۔ اور یہ کہنا بھی غلط نہ ہوگا کہ کراچی پر قبضہ ہوچکا ہے۔ کیونکہ پاکستان کے حب الوطنوں کو کراچی کے لوگ ایک آنکھ نہیں بھاتے۔ کیونکہ کراچی وہ سونے کی چڑیا ہے جسے اپنے پنجرے میں بند کرنے کے لئے مکمل پلان کے تحت قائم کیا گیا اور کامیابی حاصل کی گئی۔ کراچی کی عوام پہلے ہی زخم خوردہ تھے اور وہ اس جگہ سے ڈسے گئے جن کے لئے اپنے گھروں سے نکلے اور ملک بھر کی قومیتوں کی نفرتیں مول لیں۔ چلیں جانے دیں، عید کا موقع ہے اور سچ کی کڑواہٹ کہیں لوگوں کے منہ کا ذائقہ نہ خراب کردے۔ عید کے فوراً بعد جشن آزادی پاکستان بھی آ گیا، مگر اس بار کشمیر میں ہونے والے بھارتی مظالم کے سبب پاکستان کا جشن آزادی بھی اس جوش و ولولہ سے نہیں منایا جا سکا جو ہمارے ملک کی روایت رہی ہے۔ مسئلہ کشمیر روز بروز سنگین صورتحال اختیار کرتا جا رہا ہے۔ خصوصاً جس روز سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کشمیر کے معاملے پر ثالثی کی پیشکش کی ہے۔ بھارت خونخوار بھیڑئیے کی طرح کشمیری مسلمانوں پر ٹوٹ پڑا ہے۔ مظالم کی انتہا کردی گئی ہے۔ لیکن عالمی طاقتیں خاموش ہیں۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے بعد بھارتی وزیر اعظم نریندری مودی کا دورئہ اسرائیل بھی کسی بڑے طوفان کی طرف اشارہ کررہا ہے۔ مصدقہ اطلاعات ہیں کہ کشمیر کے معاملے پر بھارت فیصلہ کن عمل کرنے جارہا ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ اسرائیل کی سپورٹ پر بھارت کس حد تک جا سکتا ہے؟ اور ایسی صورتحال میں امریکہ کیا کردار ادا کرتا ہے؟ چین کا جھکاﺅ کس جانب ہوگا؟ ترکی کس طرح پاکستان کی مدد کرے گا؟ سعودی عرب کا موقف سامنے آچکا ہے، جس میں اس نے کشمیر کے معاملے پر بھارت کے اقدامات کی حمایت کی ہے۔ اس وقت پاکستان کو سوجھ بوجھ کے ساتھ اور جذباتی ہوئے بغیر ڈپلومیسی کے ذریعے خود کو جنگ سے بچاتے ہوئے صورتحال پر قابو پانا ہوگا۔ چین، ایران اور روس کے ساتھ مل کر پاکستان اس خطے کو محفوظ بنا سکتا ہے۔ ہمیں بحیثیت قوم اللہ تعالیٰ کے سامنے سجدہ ریز ہونا چاہئے، اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنی چاہئے، وہی ہے جو ہمیں اس صورتحال سے نمٹنے کی طاقت عطا کرسکتا ہے۔ آخر میں، میں دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں تا قیامت جشن آزادی پاکستان کو منانے کا موقع فراہم کرتا رہے اور ہمیں غلامی کا کوئی دن دیکھنا نصیب نہ ہو۔ آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں