غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کا انخلاءشروع 172

غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کا انخلاءشروع

اسلام آباد (پاکستان ٹائمز) پاکستان میں افغان پناہ گزینوں سمیت غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم غیر ملکیوں کے لئے رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑنے کی ڈیڈ لائن 31 اکتوبر دی گئی تھی اور واضح طور پر کہہ دیا تھا کہ اس تاریخ میں توسیع نہیں کی جائے گی۔ اقوام متحدہ نے اس مسئلہ پر سوال اٹھایا تھا کہ پاکستان کے اس اقدام سے پاکستان میں مقیم 14 لاکھ غیر رجسٹرڈ افغان شہری متاثر ہوں گے جب کہ حکومت پاکستان کے محتاط اندازے کے مطابق 17 لاکھ افغان شہری پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم ہیں۔ سوال یہ بھی ہے کہ حکومت کی وارننگ کے بعد اب تک کتنے افراد رضاکارانہ طور پر واپس گئے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ یکم نومبر کے بعد غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے انخلاءکے لئے ایک جامع آپریشن ہوگا۔ حکومت کے مطابق پہلے مرحلے میں ان غیر قانونی افراد کو واپس بھیجا جائے گا جن کے پاس کوئی سفری دستاویزات نہیں۔ نہ ہی یہ ثبوت ہے کہ وہ پاکستان کب اور کیسے آئے تھے؟ اس کے بعد ان افراد کا نمبر آئے گا جنہوں نے ریکارڈ میں تبدیلی کی اور اپنے آپ کو رجسٹر کرلیا۔ اس کے بعد دیگر کیٹگریز ہیں جن کے تحت آخر میں غیر قانونی طور پر رہنے والے تمام افراد کو واپس بھیجا جائے گا۔ اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق 3 اکتوبر سے 15 اکتوبر تک 59 ہزار سے زیادہ افغان شہری پاکستان میں گرفتار کے خوف سے افغانستان واپس جا چکے ہیں۔ وزیر داخلہ نے واضح طور پر کہا ہے کہ تقریباً 2 لاکھ افغان شہری واپس جا چکے ہیں اور یہ تاثر غلط ہے کہ صرف افغانستان کے لوگوں کو نکالا جا رہا ہے، یہ تاثر یوں قائم ہوا ہے کہ افغانی شہری بڑی تعداد میں پاکستان میں موجود ہیں۔ سندھ کے نگران وزیر داخلہ بریگیڈیئر حارث کا کہنا ہے کہ صرف کراچی میں ایک لاکھ 75 ہزار کے قریب افغان مہاجرین موجود ہیں اور ان میں سے کسی کے پاس بھی قانونی دستاویزات نہیں چنانچہ ان سب کو ڈی پورٹ کیا جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں