بال جسٹس فائز عیسیٰ کے کورٹ میں 632

فوجی کارکن فلیکس سے قربانی کی کھالوں تک

خبر آئی ہے کہ ملک میں اشتہارات لگائے جارہے ہیں کہ قربانی پاک فوج سے کروائی جائے اور قربانی کی کھالیں اور اوجڑی بھی فوج کی غیر منافع بخش تنظیم فوجی فاﺅنڈیشن کو دیں۔ اشتہارات میں عوام سے کہا گیا ہے کہ بکرے کی قربانی 27,100 روپے، گائے فی حصہ 17,100 روپے۔ یہ پہلے روز قربانی کے ریٹ ہیں لیکن اگر آپ دوسرے دن قربانی کرائیں گے تو پیسہ کم ہو جائیں گے اور بکرے کی قربانی 26,900 روپے اور گائے فی حصہ 16,800 روپے۔ مزید یہ کہ دونوں کی قربانی کی سروس فراہم کی جائے گی۔ ایڈوانس بکنگ کے بغیر قربانی کے آرڈر بک نہیں لئے جائیں گے، نقد اور کریڈٹ کارڈ قابل قبول ہے۔ اگر گوشت کی ڈیلوری گھر تک چاہئے تو 500 روپیہ مزید دینے ہوں گے۔ تین بکروں اور پوری گائے کے آرڈر پر ڈیلیوری مفت۔ قربانی کی کھالیں اوجڑی اور مزید چیزیں فوجی فاﺅنڈیشن کے بلا منافع مقاصد کے لئے استعمال کی جائیں گی۔

میں سوچ رہا ہوں کہ فوج نے آج اس ملک میں کچھ چھوڑا بھی ہے یا پھر ہر چیز اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ جمہوریت پر پابندی، بولنے پر پابندی، میڈیا پر پابندی، جج بندوق کی نوک پر، فوجی فاﺅنڈیشن کو لے لیں تو فوجی کارن فلیکس، فرٹیلائزر، انڈسٹری، زمینوں کی خرید و فروخت، زمینوں پر قبضہ، ٹرانسپورٹ کے شعبہ میں این ایل سی کو لا کر پاکستان ریلوے کی مال بردار ٹرینوں کو کھٹارا کردیا گیا۔ غرض کہ ملک کی تمام کارپوریشنوں پر ریٹائرڈ فوجی براجمان۔ وجہ صرف ایک ہی کہ جب ملک کے لئے لڑتے ہم ہیں، قربانیاں ہم دیتے ہیں تو پھر ملک پر پہلا حق بھی ہمارا۔ اپنے چہیتے افراد کو وزیر اعظم بنانا پھر آنکھیں دکھانے پر دھوبی پٹکہ لگانا، پھر اپنے من پسند نئے چہرے کو سامنے لانا۔ اس کے سائے میں دنیا بھر سے چندہ اکٹھا کرنا، پھر امریکہ کا دورہ ہو تو ان کے اپنے وزیر اعظم کا استقبال ان کا اپنا وزیر خارجہ کرے جب کہ ہمارے فوجی سربراہ کی شان و شوکت کا یہ عالم کہ انہیں 21 توپوں کی سلامی دی جائے۔ وہی امریکہ جو دنیا بھر میں جمہوریت کے فروغ کے لئے دراندازی کرے، پاکستان کے معاملہ میں فوج کے سربراہ کو سر پر بٹھا لے کہ وہ جانتا ہے کہ طاقت کا اصل سرچشمہ کون ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ہماری یہ پاک فوج اپنے خرچہ پورے کرنے کے لئے اور کیا کچھ داﺅ پر لگاتی ہے۔ کسی نے سچ کہا ہے کہ ہر ملک کی ایک فوج ہوتی ہے مگر ”پاکستان“ فوج کا ملک ہے۔ ہمیں چاہئے کہ اب عوام کو بے وقوف بنانا چھوڑ دیں جیسا کہ حال ہی میں ایک نئی لولی پوپ قوم کو دی جارہی ہے اور کہا جارہا ہے کہ آئندہ دس سال میں پاکستان ایشیا ٹائیگر بن جائے گا اور ہم پھر ڈر گئے ہیں۔ خدارا ہمیں انسان رہنے دیں۔ ہمیں ٹائیگر نہ بنائیں کیونکہ جب بھی شیر یا ٹائیگر بنایا گیا، ہمیں راس نہیں آتا۔ خدارا قوم پر رحم کریں، اب نئے بھاشن نہ دیں، چاہیں تو ملک کی باگ ڈور خود سنبھال لیں یا پھر صحیح اور جمہوری سوچ رکھنے والے افراد کو سیاست میں لے آئیں۔ اور خود ساختہ کرپٹ اور لٹیرے حکمرانوں کو ان کے انجام تک پہنچا دیں کہ یہ کام بھی آپ کے علاوہ اور کوئی نہیں کر سکتا کیونکہ بندوق آپ کے پاس ہے اور ہم لاتوں کے بھوت ہیں۔ یا پھر کھل کر سامنے آجائیں اور پورے ملک کو اپنے کنٹرول میں لے کر تمام ایسے افراد کو جنہیں آپ پسند نہیں کرتے، جن کا بولنا ان کی حب الوطنی کے ٹائیٹل کو داغدار کر ڈالتا ہے یا تو زمین بوس کردیں یا پھر ملک بدر کردیں۔ کیونکہ اب آپ کے بارے میں سچ بولنے والا غدار اور ملک دشمن ہے۔ کیا خوب فلسفہ ہے کہ آپ نے اپنی بقاءکو ملک کی بقاءسے جوڑ دیا ہے۔ ہم یہی کہیں گے کہ ”بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی“۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں