زیورخ: سوئٹزرلینڈ میں ٹیکنالوجی کے مشہور ادارے ”سوئس فیڈرل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی زیورخ“ (ای ٹی ایچ زیورخ) کے سائنسدانوں نے ایک ایسی بیٹری تیار کرلی ہے جو بہت لچ دار ہے۔ یعنی اسے لپیٹا، کھینچا اور مروڑا جاسکتا ہے لیکن پھر بھی یہ اپنا کام بہ آسانی کرسکتی ہے۔
اسے بنانے والی تحقیقی ٹیم کا کہنا ہے کہ اگرچہ اب تک لچک دار برقی آلات کی تیاری میں خاصی پیش رفت ہوچکی ہے لیکن انہیں توانائی بہم پہنچانے والی بیٹریاں بالکل بے لچک ہیں؛ جس کے باعث وہ اب تک عمومی استعمال میں نہیں آسکی ہیں۔ لچک دار بیٹریوں کی ایجاد نے ان کے راستے میں حائل ایک اہم رکاوٹ دور کردی ہے۔
ویسے تو یہ اسمارٹ فونز میں استعمال ہونے والی عام لیتھیم آئن بیٹری ہے لیکن لچک دار برقیرے (الیکٹروڈز) اس کی اہم ترین انفرادیت ہیں جنہیں ایک خاص مادّے سے تیار کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں، بیٹری کے دوسرے تمام حصے تیار کرنے میں بھی لچک دار مادّوں کا خصوصی استعمال کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب کوئی ایسی لچک دار لیتھیم آئن بیٹری تیار کرنے میں کامیابی ملی ہے جو الیکٹروڈز سمیت تمام لچک دار حصوں پر مشتمل ہے۔
فی الحال اس کا پروٹوٹائپ ہی تیار کیا گیا ہے جو کسی موٹی اور سیاہ پلاسٹک فلم کی طرح دکھائی دیتا ہے۔ آزمائش کے دوران اسے لپیٹا گیا (رول کیا گیا)، کھینچا گیا اور تولیے کی طرح نچوڑا گیا؛ لیکن تمام مرحلوں سے گزرنے کے بعد بھی یہ بیٹری اپنا کام بخوبی کرتی رہی۔
مستقبل میں اسے لچک دار برقی آلات کے ساتھ ”ذہین کپڑے“ کا حصہ بنایا جاسکے گا جبکہ یہ جسم کے اندر، لچک دار حصوں کے ساتھ نصب ہونے والے طبّی آلات کو توانائی پہنچانے کا کام بھی بخوبی انجام دے سکیں گی۔
یہ بیٹری کب تک بازار میں دستیاب ہوگی؟ اس بارے میں ابھی کچھ نہیں بتایا گیا لیکن امید ہے کہ مناسب فنڈنگ اور مزید تحقیق کے بعد، آئندہ پانچ سے دس سال میں یہ تجارتی پیمانے پر اپنے لیے جگہ بنا لے گی۔
اس تحقیق کی تفصیلات ریسرچ جرنل ”ایڈوانسڈ مٹیریلز“ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہیں۔
421