اسلام آباد (پاکستان ٹائمز) مسلم لیگ نواز میں پھوٹ پڑ گئی ہے اور دونوں میاں صاحبان بظاہر تو ایک صفحہ پر دکھائی دے رہے ہیں مگر دونوں میں اختلافات واضح ہیں۔ شہباز شریف معیشت کا بہانہ بنا کر مزید وقت لینا چاہ رہے ہیں۔ شہباز شریف کے دوسرے بیٹے سلمان شہباز بھی وطن واپس آچکے ہیں۔ یوں شہباز شریف کا پورا خاندان ملک میں موجود ہے جب کہ بڑے میاں صاحب بمعہ اہل و عیال لندن میں مقیم ہیں اور مستقبل قریب میں پاکستان آنے کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔ وزارت خزانہ میں مفتاح اسماعیل اور اسحاق ڈار میں بھی کوئی ورکنگ ریلیشن شپ نظر نہیں آرہا جو اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ مسلم لیگ نواز میں اندرونی اختلافات شدت اختیار کررہے ہیں۔ دوسری جانب عمران خان اپنے الیکشن کے مطالبہ سے پیچھے نہیں ہٹ رہے بلکہ ڈٹ کر کھڑے ہوئے ہیں۔ عدلیہ بھی دونوں جانب کھیلتی دکھائی دے رہی ہے۔ توشہ خانہ کیس پر جرح کے لئے 9 جنوری کی تاریخ رکھی گئی ہے جس میں عمران خان کو بھی طلب کیا گیا ہے۔ سیاسی مبصرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ملک کی سیاسی صورتحال ٹھیک نہ ہوئی تو ملک کو دیوالیہ ہونے سے کوئی نہیں بچا سکتا۔ ملک میں ڈالرز کا فقدان ہے جو ڈالر موجود ہیں وہ چائنا، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سے لیا گیا قرضہ ہے۔ آئی ایم ایف پیچھے ہٹ چکا ہے اور یوں آنے والا وقت پاکستان کو مزید مشکلات میں دھکیل سکتا ہے۔
