660

ملک ریاض کی گرفتاری کا امکان

اسلام آباد: جے آئی ٹی کی رپورٹ نے آصف زرداری اور فریال تالپور کے بعد ملک ریاض اور انکے بیٹے کے خلاف بھی خطرے کی گھنٹی بجادی۔ملک ریاض اور انکے بیٹے بھی گرفت میں آ سکتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق آج جعلی اکاﺅنٹس کیس میں جے آئی ٹی کی رپورٹ مکمل ہو گئی تھی جسے آج شام سپریم کورٹ میں جمع کروایا جانا تھا۔
جے آئی ٹی نے وعدہ معاف گواہ سے حاصل تفصیلات کو رپورٹ کا حصہ بنایا ہے۔آصف زرادری،فریال تالپور سمیت 97 افراد کے خلاف تحقیقات کی گئیں۔انور مجید،اے جی مجید اور حسین لوائی کے خلاف بھی تحقیقات کی گئیں۔جب کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جعلی اکاﺅنٹس کیس کی تحقیقات میں پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو کو شامل تفتیش کیا گیا۔
بلاول بھٹو کو 2 بار پیش ہونے کا نوٹس بھیجا گیا تاہم وہ خود پیش نہیں ہوئے اور وکلاءکے ذریعے سے جواب جمع کروایا گیا۔
جے آئی ٹی رپورٹ مکمل ہونے کے بعد جے آئی ٹی کے ارکان درجنوں ڈبوں میں موجود دستاویزی شواہد اوررپورٹس کے ہمراہ کراچی سے اسلام آباد روانہ ہوئی۔ 6 رکنی جے آئی ٹی کی سربراہی ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے اکنامک کرائم ونگ احسان صادق کررہے تھے جب کہ دیگر اراکین میں کمشنر انکم ٹیکس عمران لطیف منہاس، جوائنٹ ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک ماجد حسین، ڈائریکٹرنیب نعمان اسلم اور ایس ای سی پی کے ڈائریکٹر محمد افضل اور آئی ایس آئی میں تعینات بریگیڈیئرشاہد پرویز شامل ہیں۔
تازہ ترین خبر کے مطابق اس جے آئی ٹی رپورٹ کو سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا گیا ہے۔اس رپورٹ میں انور مجید کو مرکزی ملزم قرار دیا گیا ہے جبکہ آصف زرداری اور فریال تالپور امکانی ملزموں میں شامل ہیں۔اس جے آئی ٹی رپورٹ کے مندرجات کے تحت جن لوگوں کی پکڑ ہو سکتی ہے ان میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، آصف زرداری، فریال تالپور کے نام شامل ہیں۔ان ناموں کے علاوہ ملک ریاض اور انکے بیٹے بھی ملوث پائے گئے ہیں اور ان پر بھی گرفت ہو سکتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں