اسلام آباد (پاکستان ٹائمز) موجودہ پاکستان میں موروثی سیاست لے کر چلنے والے آج فیل ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ لوگ اب بلاول زرداری یا مریم نواز کو بھی اپنے مستقبل کے لیڈر کے طور پر دیکھنے کے لئے بھی تیار نہیں کیونکہ عوام کے خیال میں یہ سب وہی لوگ ہیں جن کے اباﺅ اجداد نے کرپشن کی وہ مثالیں قائم کیں کہ پورے سسٹم کا دھڑن تختہ ہو گیا۔ پاکستان کی بدقسمتی یہ ہے کہ یا تو سول ڈکٹیٹرز کے ہاتھوں کھلونا بنا رہا یا پھر ملٹری ڈکٹیٹرز نے بلڈی سویلین کا جوس نکال لیا۔ موجودہ صورت حال میں عوام کا اعتماد دونوں قوتوں کی جانب سے اٹھ چکا ہے کہ اگر آج چور چور کا نعرہ لگانے والے خود اپنے آس پاس چوروں کا ٹولہ لئے بیٹھے ہوں تو پھر احتساب ڈھکوسلہ ہی نظر آتا ہے۔ تجزیہ نگاروں کے خیال میں اب موروثی سیاست کا خاتمہ، ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے کردار کو پاکستان کی سیاست سے ختم کرنا ہوگا اور نئی نسل سے نوجوانوں کو سیاست میں لا کر عوام کو ذمہ داری سے اپنے ہی اندر سے ایسے افراد کو منتخب کرنا ہو گا جو ملک کے مسائل کو سنجیدگی کے ساتھ دیکھیں اور اپنے ذاتی مفادات پر ملکی مفادات کو توجہ دے کر ملک کو اس گرداب سے باہر نکالیں وگرنہ سول اور ملٹری ڈکٹیٹرز کا یہ مفاد پرست ٹولہ ملک کو ایک نئی اور خوفناک جنگ کی جانب دھکیلتا دکھائی دیتا ہے۔
388