پنسلوانیا (نیوز ڈیسک) کینسر کے ایک نسبتاً نئے طریقہ علاج امیونوتھراپی کو مزید بہتر بنانے کےلیے بیکنگ سوڈا کا استعمال نہایت مفید ثابت ہوسکتا ہے۔ اس سے کئی طرح کے سخت جان سرطان کو قابو کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ کینسر کے ماہرین جانتے ہیں کہ سرطانی رسولیوں کا بڑا حصہ ایسا ہوتا ہے جہاں آکسیجن نہیں ہوتی اور انہی مقامات کا علاج بہت مشکل ہوتا ہے۔ خلیے کو جب مناسب آکسیجن نہیں ملتی تو وہ ایک خاص حالت میں چلا جاتا ہے جسے کوشنٹ اسٹیٹ کہا جاتا ہے۔ اس موقع پر ایم ٹی او آر سی ون نامی ایک مالیکیولر سوئچ خلیے کی صورتحال کا جائزہ لے کر بتاتا ہے کہ خلیے کو تقسیم ہونا ہے یا نہیں۔ اگر mTORC1 موجود نہ ہو تو خلیہ کا اندرونی کام ٹھپ ہوجاتا ہے اور سرطانی رسولی کے اندر اس مالیکیول کی سرگرمی ختم ہوجاتی ہے۔ اسی تحقیق کو آگے بڑھاتے ہوئے یونیورسٹی آف پنسلوانیا میں واقع وسٹر انسٹی ٹیوٹ نے اس ضمن میں بیکنگ سوڈا کا استعمال کیا ہے جس کی تفصیل سائنسی جرنل سیل میں شائع ہوئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ میٹھا سوڈا خود امنیاتی یا آٹو امیون امراض میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے جن میں کینسر بھی شامل ہے۔ ڈاکٹر کائی وین ڈینگ اور ان کے ساتھیوں نے کہا ہے کہ خلیہ کوشنٹ اسٹیٹ میں ہو تو اس پر سرطانی ادویہ کام نہیں کرتیں اور اسے اس صورتحال سے باہر نکالنا ضروری ہوتا ہے۔ انہوں نے تجربہ گاہ میں سرطان زدہ چوہوں کو پانی میں بیکنگ سوڈا گھول کر پلایا تو اس سے سرطانی رسولی آکسیجن کی کمی والی صورتحال سے واپس آگئی اور mTORC1 سرگرمی شروع ہوگئی۔ اس کے بعد جب کینسر امیونو تھراپی شروع کی گئی تو وہ بہت کامیاب ٹھہری کیونکہ سرطانی رسولیوں کی تیزابیت بڑھ گئی۔ اب ماہرین کی ٹیم نے کہا ہے کہ کینسر کے علاج کا ایک نیا طریقہ اگر بیکنگ سوڈا کے ساتھ ملا کر لاگو کیا جائے تو اس سے علاج کی نئی راہیں ہموار ہوں گی۔ واضح رہے کہ دنیا کے کئی ڈاکٹر پہلے بھی کینسر کے علاج میں بیکنگ سوڈا کو انتہائی مو¿ثر قرار دے چکے ہیں لیکن انہیں خاص پذیرائی نہیں مل سکی تھی۔
829