ٹورنٹو/شکاگو (نمائندہ خصوصی) آرٹیکل 370 کی آئینی شق ختم کرکے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے واقعی کشمیر کی آزادی کی بنیاد رکھ دی ہے۔ بھارتی قانونی ماہرین کے مطابق حکومت نے یہ سنگین غلطی کی ہے اور آرٹیکل 370 ختم ہونے سے مقبوضہ کشمیر کی بھارت کے ساتھ الحاق کی قانونی حیثیت ختم ہو گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق قانونی ماہرین اور وکلاءکا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمہ پر حکومت کو قانونی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ بھارت کے وکلاءکا ایک گروپ اس معاملہ پر آئینی درخواست پر کام کررہا ہے۔ قانونی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی سے مقبوضہ کشمیر کی اسمبلی کی حیثیت ریاست کی قانون ساز اسمبلی میں تبدیل ہو گئی ہے اور یہ معاملہ عدالت میں گیا تو حکومت کو جواب دینا پڑے گا۔ وزیر اعظم نریندر مودی بھی اپنی اس حکومت کے اقدام کی زد میں آسکتے ہیں کہ مودی حکومت کے کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے معاملہ پر بھی قانونی پیچیدگی پیدا ہونے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے کیونکہ بی جے پی کی حکومت نے لداخ کی حیثیت کو دیگر کشمیر سے الگ رکھا ہے۔ یوں اس فیصلہ کو مسلم(باقی صفحہ بقیہ نمبر40)
اکثریتی جموں و کشمیر کی جغرافیائی حیثیت ختم کرنے کی سازش قرار دیا جارہا ہے۔ جہاں دہائیوں سے آزادی کی تحریک چل رہی ہے۔ واضح رہے کہ بھارت کے وزیر داخلہ اور بی جے پی کے صدر امیت شاہ نے بھارتی ایوان بالا میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے حوالہ سے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے لئے بل پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدر رام ناتھ گووند پہلے ہی اس بل پر دستخط کرچکے ہیں۔
460