سب سے پہلے تو تمام قارئین کو سال 2019ءکی مبارکباد۔ اللہ کرے یہ نیا سال خیر و عافیت سے اختتام پذیر ہو۔ تمام قارئین اور دیگر لوگوں کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تبارک و تعالیٰ صحت و تندرستی کے ساتھ یہ سال بھی مکمل کرائے اور جس جس کی جو بھی مشکلات ہیں انہیں اُن سے عہدہ برا ہونے کی طاقت و ہمت عطا فرمائے۔ آمین۔ سال 2018ءجہاں کئی لوگ ہم سے بچھڑ گئے۔ اللہ اُن سب کی مغفرت کرے اور انہیں اپنے جوار رحمت میں جگہ دے اور لواحقین کو صبر و جمیل عطا فرمائے، آمین۔ سال 2018ءمیں صحافی برادری میں سے بھی 94 صحافی اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کی ایک رپورٹ کے مطابق 2018ءمیں 94 صحافی اور میڈیا اسٹاف اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران قتل کر دیئے گئے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 3 سالوں میں صحافیوں کے قتل کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کے مطابق افغانستان، شام اور یمن میں زیادہ تر صحافیوں کا قتل شدت پسندی کی وجہ سے ہوا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہندوستان، پاکستان اور فلپائن میں آزادی صحافت کے حوالہ سے عدم برداشت، بدعنوانی اور جرائم وغیرہ کی وارداتوں میں اضافہ کے باعث صحافیوں کی جانیں گئیں۔ 2018ءکے ریکارڈ کے مطابق ایشیا پیسیفک میں صحافیوں کے قتل کے سب سے زیادہ واقعات ہوئے جس کے بعد امریکہ کا نمبر ہے جہاں 27 صحافیوں کو قتل کیا گیا۔ تیسرے نمبر پر مشرق وسطیٰ اور عرب ممالک کو رکھا گیا جہاں 20 وارداتیں درج کی گئیں جب کہ افریقہ میں 11 چوتھے نمبر اور یورپ 4 وارداتوں کے ساتھ 5 ویں نمبر پر ہے۔ انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کی فہرست میں اس صحافتی بحران کو واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار اور سعودی نژاد صحافی جمال خشوگی کے قتل کے ذریعہ اُجاگر کیا گیا ہے۔ آئی ایف جے کے صدر فلپ لیرتھ نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک سے جنرل اسمبلی اجلاس میں صحافیوں کے تحفظ پر کنونشن کا مطالبہ کیا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی کوشش کرنا چاہئے تاکہ حق کی آواز بلند ہوتی رہے اور دنیا کو سچائی سے آگاہ کرایا جاتا رہے۔ دعا ہے کہ سال 2019ءدنیا بھر میں امن اور سلامتی کا سال ہو اور دُنیا جنگ و جدل، قتل و غارتگری سے محفوظ رہے۔ آمین
655