26

ٹرمپ اور کملا کی مسلمان ووٹرز کی حمایت کیلئے بھاگ دوڑ

نیو یارک (تجزیہ:عظیم ایم میاں ) امریکی صدارت اور کانگریس کے انتخابات میں دس روز سے بھی کم وقت رہ گیا ہے ، ٹر مپ اور کملا کی مسلمان ووٹرز کی حمایت کیلئے بھاگ دوڑ، امریکی حمایت اور امداد سے اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں تباہی پر امریکی مسلمان ووٹرز کا رد عمل ۔ امریکی صدارت کے لئے ڈیمو کریٹ کملا ہیریس اور ری پبلکن ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان امریکی امریکی ووٹرز میں عوامی مقبولیت کا تازہ گراف بھی یکساں طور پر 48فی صد اور48فی صد پر آگیا ہے ۔ تازہ ترین سروے دونوں امیدواروں کی یکساں مقبولیت سخت مقابلہ اور غیر یقینی نتیجہ کی غماز ی کررہا ہے۔ جیت اور ہار کے نتائج بارے اُن سات امریکی ریاستوں پر توجہ مرکوز ہے جنہیں اصل میدان جنگ (Battlegground) اور غیر یقینی (Swing) سیٹٹس کا نام دیا گیا ہے جن میں پنسلوانیا‘ مشی گن ‘ ایری زونا ‘ وسکا نسن ‘ جارجیا ‘ نارتھ کیر ولینا اور نیواڈا شامل ہیں اور مجموعی طور پر93 الیکٹورل ووٹوں کیلئے دونوں صدارتی امیدواروں کے درمیان سخت انتخابی مقابلہ ہوگا۔ جو صدارتی امیدوار جس ریا ست میں عوامی ووٹوں کی اکثریت حاصل کریگا اُس کو مذکورہ ریاست کے طے شاہ تمام الیکٹورل ووٹ حاصل ہو جائیں گے اور امریکہ بھر میں 270الیکٹورل ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار منتخب امریکی صدر ہوگا ۔ الیکٹورل ووٹوں کی تعداد کوئی معمہ نہیں بلکہ ہر ریاست سے امریکی ایوان نمائندگان اور سینیٹ کی دونشستوں کے بر ابر الیکٹورل ووٹ حاصل ہوتے ہیں اس طرح 435ایوان نمائندگان کی نشستوں اور سینیٹ کی100نشستوں کے علاوہ دارلخلافہ واشنگٹن کو3الیکٹورل ووٹ دیکر کل الیکٹو رل ووٹوں کی تعداد 538میں سے270حاصل کرنے والا امیدوار امریکی صدر بنتا ہے ۔ امریکہ کی اس آئینی صورتحال اور انتخابی میدان کی عملی صورتحال نے دونوں صدارتی امیدواروں ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیریس کو مشی گن ‘ پنسلو انیا اور دیگر مذکورہ ریا ستوں میں اقلیتی آبادی کے ووٹروں پر بھی تو جہ دینے پر مجبور کردیا ہے ۔ نتیجے کے طور پر ریاست مشی گن کے علاقے ڈیر بورن اور دیگر علاقوں میں آباد مسلمان ووٹرز کی اہمیت میں اس قدر اضافہ ہوگیا ہے کہ ٹرمپ اور کملا ہیریس دونوں ہی یکے بعد دیگر سے ریاست مشی گن کے اس علاقے میں پہنچ گئے جہاں نہ صرف کئی ہزار عرب مسلمان آباد ہیں بلکہ ایک علاقے کے میئر بھی مسلمان ہیں اور اسی ریاست سے راشدہ طالب نامی خاتون بھی امریکی کانگریس کی منتخب رکن بھی ہیں ۔ ظاہر ہے ۔ امریکہ کی حمایت اور اسلحہ کی فراہمی سے اسرائیل نے غزہ اور لبنان میںجو لرزہ خیز تباہی پھیلائی ہے اس کے باعث امریکی مسلمانوں کے جذبات نہ صرف زخمی ہیں بلکہ وہ بائیڈن حکومت سے بہت شاکی اور کملا ہیریس کو بائیڈن صدارت کا ورثہ قرار دیکر ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔ دیگر امریکی اقلیتوں کی طرح امریکہ کے مسلمان ووٹرز کی بھی بڑی واضح اکثریت ڈیموکریٹ پارٹی کی حامی ہے مگر اس مرتبہ بائیڈن حکومت کی اسرائیل پالیسی ‘ غزہ اور لبنان میں امریکی اسلحہ اور حمایت سے پھیلا کی ہوئی تباہی کے باعث امریکی مسلمان نہ صرف کنفیوژن کا شکار ہیں بلکہ وہ امریکی انتخابی سیا ست کے حوالے سے انتشار اور اختلافات کا شکار ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں