شکاگو/ٹورنٹو (پاکستان ٹائمز) عمران خان کے دورہ امریکہ کے بعد پاک امریکہ تناﺅ میں خاتمہ دکھائی دے رہا ہے اور وزیر اعظم عمران خان کے اس دورہ کو کامیاب قرار دیا جارہا ہے۔ عمران خان نے ٹرمپ سے ملاقات کے دوران ان اہم معاملات پر گفتگو کی جو عرصہ دراز سے کھٹائی میں پڑے ہوئے ہیں جن میں مسئلہ کشمیر نمایاں رہا۔ کشمیریوں نے بھی وزیر اعظم عمران خان سے مسئلہ کشمیر کو اُٹھانے پر اظہار تشکر کیا ہے۔ مسئلہ کشمیر پر صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہیں اور مسئلہ کشمیر کو حل ہونا چاہئے۔ اُن کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر اعظم مودی سے بھی انہوں نے کشمیر کے معاملہ پر ثالثی کا کردار کرنے کی پیشکش کی تھی۔ اُن کے اس بیان پر بھارتی لوگ سبھا میں ہنگامہ برپا ہے اور بھارتی وزیر اعظم شدید تنقید کی زد میں ہیں جب کہ بھارتی حکومت نے صدر ٹرمپ کو جھوٹا قرار دے دیا ہے۔ عمران خان کے دورے کو اس لئے بھی کامیاب قرار دیا جارہا ہے کہ انہوں نے افغانستان کے مسئلہ اور طالبان سے مذاکرات کے سلسلہ میں اپنی مدد کا یقین دلایا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی پر آمادگی ظاہر کی ہے مگر اُسے عافیہ صدیقی کی رہائی سے مشروط کردیا جو کہ ایک نڈر اور بے باک لیڈر کا طرہ امتیاز ہوتا ہے۔ امریکی صدر کو وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے دورہ پاکستان کی دعوت دی گئی جسے انہوں نے قبول کرلیا۔ عمران خان کا پہلا دورہ امریکہ کامیاب قرار دیا جارہا ہے۔ ورجینیا میں عمران خان کے پاکستانی کمیونٹی کے خطاب کو بھی نمایاں حیثیت حاصل ہوئی ہے اور تمام امریکی قوم عمران خان اور پاکستانی کمیونٹی کی یکجہتی دیکھ کر متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ کئی امریکیوں نے عمران خان کو اچھا، سچا اور بہادر لیڈر قرار دے دیا۔
