پاکستان کے گرد چہار جانب سے گھیرا تنگ کیا جارہا ہے۔ امریکہ نے طے کرلیا ہے کہ پاکستان کو وہاں لے جا کر کھڑا کرنا ہے جہاں سے دوبارہ سر نہ اٹھا سکے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے اسٹیک ہولڈرز کو مکمل سپورٹ کررہا ہے، جن میں ہمارے ملک کی دو بڑی جماعتوں سے لے کر آپ کے فوجی جنرلز، کچھ صحافی، کچھ بیوروکریٹس اور ججز سب ایک صفحہ پر ہیں اور کیوں نہ ہوں، سب کو ملک سے زیادہ اپنے مفادات عزیز ہیں، پھر ایک بڑا مسئلہ سیکیورٹی کا بھی ہے کہ اگر آپ ہوا کے مخالف سمت میں چلیں گے تو پھر آپ ان لوگوں کے نشانہ پر ہیں، جنہوں نے ہر اس شخص کو صفحہ ہستی سے مٹا ڈالنا ہے جو ان کی راہ میں روڑے اٹکائے گا۔ معاملات واضح نظر آرہے ہیں جس طرح شہباز شریف کو لایا گیا اور اب پی ڈی ایم پر اعتماد طریقہ سے آگے بڑھ رہی ہے۔
خاص پلاننگ کے تحت مریم نواز کو واپس لایا گیا ہے اور بہت جلد نواز شریف بھی وطن واپس آجائیں گے۔ یوں یہ ٹولہ جو آصف زرداری، نواز شریف، فوجی جنرلز، ججز، بیوروکریٹس اور کچھ صحافیوں پر مشتمل ہے، ہمیشہ کے لئے اس ملک پر قابض ہو جائے گا۔ دکھ اس بات کا ہے کہ جو ملک کے وفادار ہیں آج غدار قرار پائے ہیں اور جو ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کرکے عوام کو یرغمال بنائے ہوئے ہیں وہ ملک کے اصل حکمران اور حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ اپنے گلے میں لٹکائے گھومتے دکھائی دے رہے ہیں۔ عمران خان کے ساتھ ملک کی اکثریت ضرور ہے مگر عمران خان سیاسی سوجھ بوجھ سے محروم ہیں۔ سیاسی مبصرین کے خیال میں عمران خان نے پنجاب حکومت ختم کرکے غلطی کی ہے جب کچھ کا خیال ہے کہ پی ڈی ایم پھنس چکی ہے اور ملک میں جلد الیکشن ناگزیر ہو چکے ہیں۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ اگر عمران خان اور تحریک انصاف کی بات مان کر جلد الیکشن کرائے گئے تو نتائج کیا ہوں گے، کیا عمران خان واضح اکثریت لے سکیں گے؟ کیا انہیں کھلی چھوٹ دے دی جائے گی؟ یہ ایک ایسے سوالات ہیں جو ہر پاکستانی کے ذہن میں گردش کررہے ہیں۔ حال ہی میںجس طرح تحریک انصاف کے رہنماﺅں کے خلاف کریک ڈاﺅن شروع کیا گیا ہے اس کے کیا نتائج ہوں گے؟ ہماری اسٹیبلشمنٹ لاکھ کہے کہ وہ سیاسی معاملات سے دور ہو چکی ہے، کوئی نہیں مانے گا اور نہ ہی ایسا ممکن ہے کیونکہ فوج کی اپنی فوجی فاﺅنڈیشن ہے اور ملک میں ان کے اس قدر اسٹیکس ہیں کہ فوج خود کو سیاست سے دور کرنے کی غلطی ہر گز نہیں کرے گی۔ اگر زیادہ معاملات بگڑے تو مارشل لاءکا راستہ بھی کوئی نہیں روک سکتا کیونکہ بڑی سرکار جسے امریکہ کہا جاتا ہے وہ کسی طور بھی عمران خان یا عوام کی بالادستی پاکستان میں دیکھنا نہیں چاہتا۔ وہ پاکستان کی معیشت کو تباہ کرکے اپنے کنٹرول میں رکھنا چاہتا ہے اور پاکستانی فوج کی طاقت کو چائنا کے خلاف استعمال کرنے کے مکمل پلان پر کام کررہا ہے اور پاکستان کی معیشت کی کمزوری سے اور لالچی پاکستانی قائدین کی مدد سے وہ یہ کام با آسانی کر گزرے گا۔ یا پھر پاکستان میں ایسا نقلاب آئے گا جو سب کچھ بہا کر لے جائے گا مگر ایسا کچھ ہوتا دکھائی نہیں دے رہا کیونکہ ہمارے ملک میں خوددار حکمرانوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے اور یوں ہمارے عوام کو آنے والے مشکل وقت کے لئے تیار رہنا ہوگا۔ ہماری فوج آج عوام کی نظر میں اپنی قدر کھو چکی ہے اور اس کے خلاف اس کی اپنی غلطیوں کے سبب بیرونی پروپیگنڈہ بھی زور پکڑ رہا ہے اور یہی چیز ملک کے لئے بہت خطرناک ہے۔
اطلاعات ہیں کہ ہمارے فوجی اخراجات کا ذمہ امریکہ نے لے لیا ہے اور اگر یہ حقیقت ہے تو پھر ہماری فوج پاک فوج نہیں بلکہ کرائے کے ٹٹو سے تعبیر کی جائے گی اور یہی صلہ ہوگا ان کے ان گناہوں کا جو انہوں نے ماضی میں سر انجام دیئے ہیں۔
175