سیاسی رسم 486

پاکستان میں کرونا وائرس کی دوسری لہر

پاکستان نے دوسرے ملکوں کے آگے جہاں کوروناجیسے وائرس سے قابو اختیار کرنے میں کامیاب حاصل کی۔ کہ دنیا کے دوسرے ملک پاکستان کے اقدامات کی تعریف کر رہے تھے۔ وہاں کچھ دن کے بعد ہی پاکستان کورونا وائرس کی دوسری لہر کے خاشے سے دوچار ہوگیا ہے۔پر یہ لہر اب ہی اتنی خطرناک نہیں ہے کہ پاکستان کے کورونا وائرس کے قدامات پر تعریف کو روک لے۔۔ پوری دنیا میں پاکستان واقعی تعریف کے لائق ہے۔۔ جس نے اتنے کم وقت میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کو کنڑول کیا۔۔ جو دنیا کے ترقی یافتہ ملک کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ پاکستان میں کورونا وائرس کی دوسری لہر سے سب سے پہلے کراچی شہر متاثر ہوا ہے۔۔ جس کے سبب ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں وائرس کو روکنے کے لیے لاک ڈاﺅن تیسرے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے اور شہر کے پانچ اضلاع کے ہاٹ سپاٹ علاقوں میں 15 روز کے لئے مائیکرولاک ڈاﺅن لگایاگیا ہے۔ کراچی میں مائیکرولاک ڈاﺅن لگانے کا فیصلہ 30 ستمبر کو سامنا آیا تھا۔ جب پاکستان میں ایک دن میں تشخیص ہونے والے 747 کورونا متاثرین میں سے نصف یعنی 365 متاثرین کا تعلق کراچی سے تھا۔ صوبہ سندھ میں اس وقت تک 1387758 ٹیسٹ کیے گئے ہیں۔ جن میں 137783 پازیٹو ہیں۔۔ محکمہ صحت کے مطابق یکم اور دو اکتوبر کے دوران 12990 ٹیسٹ کیے گ?ے۔۔جن میں سے 316 افراد میں کورونا کی تشخیص کی گئی ہے جبکہ اس عرصہ کے دوران وائرس کے باعث پانچ افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے کورونا کیسز میں اضافے بالخصوص کراچی میں اضافے پر تشویش کاا ظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کیسز کی تعداد میں اضافے کے باوجود لوگ ماسک کا استعمال نہیں کر رہے اور نہ ہی سماجی فاصلہ اختیار کیا جارہا ہے۔۔
پاکستانی عوام کورونا جیسے خوفناک وائرس کو اب ہی تک سنجیدہ نہیں لے رہی ہے۔ پاکستانی عوام 60 فیصد رائے کے مطابق اب کورونا نہیں رہا ہے اور 40 فیصد عوام کی رائے کے مطابق کورونا وائرس کبھی تھا ہی نہیں۔ یہ سب بے بنیاد باتیں ہیں۔ ان وجوہات کے سبب لوگ گلے ملتے نظر آرہے ہیں۔ تجارتی مراکز حکومت دفاتر اور تعلیمی اداروں میں ایس اوپیز پر عملدرآمد نہ ہونے کے برابر ہے۔
ڈاکٹر کی تنظیم پاکستان میڈ یکل ایسوسی ایشن نے اپنے اعلامیے میں مزید کہا کہ پاکستان میں کورونا کی دوسری لہر کا خدشہ ہے۔۔ اس سے قبل امریکہ ،برطانیہ اور برازیل سمیت دنیا کے دیگر ممالک اس صورتحال کا سامنا کر چکے ہیں۔۔ انڈس ہپستال کے معاون ڈاکٹر عبدالباری کے مطابق لوگوں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ کورونا ختم نہیں ہوا بلکہ کم ہوا ہے۔ دوبارہ سے لاک ڈاﺅن کا نفاذ ہوا ہے اس لیے ضروری ہے کہ اس وقت ہی اس کو کنٹرول کیا جائے کیونکہ اگر کوئی ایک بھی کورونا متاثر ہوا۔ اور اس کے خیال نہیں رکھا تو دوسرے متاثر ہوں گے لہذا یہ ہی وقت ہے کہ اس کو کنٹرول کیا جائے۔ ان کا مریذ کہنا تھا۔۔ کہ کب تک شہر بند رکھا جائے گا۔ اب ہر شہری کا یہ فرض ہے کہ وہ احتیاط کرے اور ماسک کو لباس کا حصہ سمجھے لے۔ لوگوں سے ملنے جلنے میں احتیاط برتے اب دنیا کو نئی روایت کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔۔
حکومت اپنے طور سے بہترین کام انجام دے رہی ہے۔۔ کراچی کے اولڈ ایریا صدر ٹاﺅن میں گزشتہ روز 10 ریسٹورنٹس کو ایس اوپیز پر عملدرآمد آمد نہ کرنے پر سیل کیاگیا۔ اس سے قبل سات شادی ہالز ،شہر کے 61 ریسٹورانٹس کو سیل کیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر جنوبی ارشاد سہڑ کا کہنا ہے کہ لوگوں میں ایس او پیز پر عملدرآمد کرنے میں فقدان نظر آرہا ہے۔۔ اور انتظامیہ اس کے خلاف کارروائی کررہی ہے۔ گزشتہ روز بھی ضلع جنوبی میں چار فوڈ سٹریٹ پر دس کے قریب ریسٹورانٹس کو سیل کیاگیا ہے ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کے لیے تاجر تنظیموں سے رابطہ کیا گیاہے۔ کراچی تاجر اتحاد کے رہنما عتیق میر کے مطابق ہے کہ لوگ ایس او پیز پر عملدرآمد پر راضی نہیں ہوتے جہاں ابھی تک یہ سوال اٹھایا جا رہا ہو کہ کورونا کوئی حقیقت نہیں ہے وہاں عملدرآمد مشکل ہے۔ کیسز میں کمی سے لوگوں میں مزید غفلت آگئی ہے۔
اگرکراچی کے بڑے شاپنگ مالز میں ماسک اور سینیٹائیزر کا استعمال عام ہے جبکہ دیگر بازاروں میں تاجر تنظیمیں ہاتھ دھونے کے انتظامات ماسک کے ساتھ خریداری اور خریداروں کے سماجی فاصلے کو قائم نہیں رکھ سکی ہیں۔۔
پر اس پر کا عمل شاپنگ مالز کے محدود داخلی راستے ہیں۔۔ بازار کھلی سٹرکوں پر ہیں ان میں اس طرح کا عمل ممکن نہیں ہے۔۔
ابتدائی دنوں میں دکاندار ہر بات ماننے کو تیار تھے۔ پر اب وہ توجہ نہیں دی جارہے ہے۔
دیکھ جائے تو احتیاط سے اب کوئی بھی پہلے کی طرح عمل نہیں کررہاہے۔ کچھ دن قبل کراچی میں محرم الحرام کے ماتمی جلوسوں کے بعد کئی مذہبی جماعتوں نے بڑے بڑے اجتماعات منعقد کیے جبکہ ایم کیو ایم قوم پرست جماعتوں تحرک انصاف نے بھی مختلف سیاسی مسائل پر اپنا احتجاج جاری رکھا تھا۔۔ پر اہم بات اس غور فکر کی ہے کہ کو بھی احتیاط سے عمل کرتے ہوئے نظر نہیں آرہا ہے۔ جیسے کے اہم ضروت ہے۔
پاکستان کا اہم مسئلہ یہ ہے کہ یہاں ہر چیز پر سیاست کی جاتی ہے۔ جب یہ بہت سے اہم چیزیں سیاست کے نظر ہو جاتی ہیں۔۔ پاکستان میں کورونا وائرس پر بھی سیاسی کھیل کھلا گیا جس سےعوام کے کچھ لوگوں منفی سوچ میں متاثر بھی ہوئے تھے۔ اللہ پاک کا پاکستان پر خاص کرم ہے کہ اتنی جلدی کورونا وائرس کو قابو کرنے میں پاکستان کی حکومت کو کامیابی مل گی ہے۔ ورنہ اس وائرس نے بڑے بڑے ترقی یافتہ ملکوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔۔کہ وہ لوگوں خود پاکستان میں کورونا وائرس پر قابو اختیار کرنے میں حیران ہے۔۔ یہ اللہ پاک کی ایک رحمت کی نشانی ہے۔۔ کہ اس نے بہت سے غریبوں کی دعا سن لیں۔ کچھ دن لاک ڈاﺅن سے لوگوں مالی طور پر اتنی بری طرح متاثر ہوگئے ہیں کہ اب ہی تک مالی پریشانی سے دو چار ہے۔ اس لیے یہ پاکستانی عوام کے حق میں اچھا ہوگا کہ وہ احتیاط سے کام لے۔ اللہ پاک کورونا وائرس جیسی آفت کو پوری دنیا سے جلد سے جلد ختم کر دے، آمین۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں