پاکستان کی سائبر سکیورٹی: اہم شخصیات اور اہم ادارے غیر محفوظ 191

پاکستان کی سائبر سکیورٹی: اہم شخصیات اور اہم ادارے غیر محفوظ

اسلام آباد (پاکستان ٹائمز) پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کی جماعت مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزراءکی مبینہ گفتگو کی آڈیوز ڈارک ویب کے بعد اب سوشل میڈیا پر زیر گردش ہیں۔ پاکستان میں سیاسی یا غیر سرکاری شخصیات کی ویڈیوز اور آڈیوز لیک ہونے کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں لیکن حالیہ واقعہ اس لحاظ سے منفرد ہے کہ اس سے قبل پاکستان کے کسی وزیر اعظم یا اہم شخصیات کی مبینہ ویڈیوز یا آڈیوز نہ ڈارک ویب پر لیک ہوئیں اور نہ ان کی فروخت پر بولی لگائی گئی۔ ان آڈیوز میں وزیر اعظم ہاﺅس میں ہونے والی گفتگو ہیں تاہم حکومت اس بارے میں تصدیق سے قبل معاملہ کی تحقیقات کے نتائج کی منتظر دکھائی دیتی ہے۔ کہا جارہا ہے کہ یہ آڈیوز 100 گھنٹوں سے بھی زیادہ طویل دورانیے کے ریکارڈ شدہ ہے، اس ڈیٹا کا حصہ ہے جس کی خریداری کے لئے بنیادی قیمت تین لاکھ 45 ہزار ڈالر مقرر کی گئی ہے۔ ان آڈیوز کے سامنے آنے کے بعد پاکستان کی سائبر سکیورٹی کے ذمہ داروں کے ساتھ ساتھ ان اداروں کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھائے جارہے ہیں جو وزیر اعظم ہاﺅس سمیت دیگر اہم سرکاری اداروں کی سائبر سکیورٹی کے ذمہ دار ہیں۔ حکومت نے اس معاملہ کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ تحقیقات کررہے ہیں کہ وزیر اعظم ہاﺅس کیسے غیر محفوظ ہو گیا۔ ہمیں ایسی انکوائری ٹیم تشکیل دینا ہو گی جس میں تمام ایجنسیوں کے اعلیٰ حکام کے لوگ شامل ہوں۔ اس بات کا پتہ لگانا بھی ضروری ہے کہ یہ بات چیت وزیر اعظم ہاﺅس کی ہے یا پھر کسی اور جگہ کی ریکارڈنگ ہے۔ اس سلسلہ میں ان اہم اداروں میں تعینات اسپیشل برانچ کے اہلکاروں سے بھی تحقیقات ہوں گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں