بال جسٹس فائز عیسیٰ کے کورٹ میں 622

پاک بھارت موجودہ تناﺅ

بھارت کے ساتھ حالیہ جنگ اور کشیدگی کے نتیجہ میں اس بار پاکستان کی پوزیشن خاصی مستحکم ثابت ہوئی۔ پلوامہ واقعہ کے نتیجہ میں حسب روایت جس طرح بھارت نے حادثہ کا ملبہ پاکستان پر ڈالنا چاہا اس میں ناکامی کے بعد اچانک پاکستان پر فضائی حملہ اور پھر جھوٹے دعوﺅں کی قلعی کھلنے کے بعد کھسیانی بلی کی مانند دوبارہ ایئر اسٹرائیک کے نتیجہ میں اپنے دو ایئر کرافٹس کو گنوانا اور پھر اپنے پائلٹ کو گرفتار کروانے کا صدمہ بھارت حکومت کو لے ڈوبا ہے۔ بھارتی میڈیا اور بھارتی حکومت کا بس نہیں چل رہا کہ کس طرح پاکستان سے اس انتقام کی آگ کا حساب لیا جائے۔ حکومت پاکستان نے وسیع النظری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اور جذباتی انداز اپنائے بغیر نہایت ٹھنڈے طریقہ سے اور بھارت کے میڈیا اور حکومت کے رویہ کو نظر انداز کرتے ہوئے ان کے پائلٹ کی واپسی کے فیصلہ کو برقرار رکھا اور نہایت با عزت طریقہ سے اسے بھارت کو واپس کردیا۔
یہ طمانچہ بھی بھارت کے لئے ناقابل برداشت تھا خود بھارت کے تجزیہ نگاروں اور معتبر صحافیوں نے اسے عمران خان اور حکومت پاکستان کا بڑا قدم قرار دیا اور کہا کہ پاکستان نے یہ فیصلہ کرکے بھارت کو شکست فاش دے دی ہے۔ دوسری جانب او آئی سی کے اجلاس میں شرکت نہ کرکے مسلم امہ کو یہ پیغام دینا کہ اب حالات بدل گئے ہیں اور ہم احتجاجاً اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔ اپنی حیثیت منوالی۔ یوں او آئی سی میں شرکت نہ کرنے کے باوجود اجلاس میں بھارت کے خلاف قرارداد منظور ہو جانا پاکستان کی سفارتی کامیابی بھی ہے اور غیر مسلم ممالک کو یہ پیغام بھی ہے کہ اب حالات بدل رہے ہیں۔
مشرقی وسطیٰ کے ممالک بھی یہ بات جان چکے ہیں کہ پاکستان ایک نیوکلیئر پاور ہے اور اس کا ساتھ ہونا اور مضبوطی تمام مسلم ممالک کے لئے لازمی جُز ہے۔ یہ لمحہ فکریہ ہے ان طاقتوں کے لئے جو دنیا کی مسلمانوں پر ظلم و جبر کررہی ہیں۔ یہاں ایران اور ترکی کا کردار بھی قابل تعریف ہے کہ جنہوں نے پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا اعلان کرکے دنیا بھر کو یہ پیغام دے دیا کہ تمام کلمہ گو مسلمان اپنے اختلافات بھلا کر کسی بھی جارحیت کی صورت میں یکجا ہوں گے۔ جہاں دنیا بھر کی سیاست ایک نیا رُخ اختیار کررہی ہے۔ وہیں ایشیائی ممالک بھی اپنے مفادات کو سامنے رکھ کر فیصلے کررہے ہیں۔ محسوس یہی ہوتا ہے کہ آنے والی جنگ ایمان والوں اور منکروں کے درمیان ہو گی اور قرآن حکیم کی پیشن گوئیاں پوری ہونے جارہی ہیں۔ بھارت سے آواز اُٹھی ہے کہ اگر بابری مسجد کا معاملہ حل نہ ہوا تو پھر خانہ کعبہ میں بھی نعوذباللہ ماضی کی طرح بت رکھ دیئے جائیں۔ یہ مطالبہ کسی گہری سازش کا نتیجہ ہے۔ کیونکہ بھارت اور اسرائیل کا بڑھتا ہوا گٹھ جوڑ کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔ یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ روضہ رسول کی حرمت کا سوال ہو یا پھر خانہ کعبہ کے تقدس کا، ہر مسلمان مرد، عورت اور بچہ سر پر کفن باندھ کر مارنے اور مرنے کے لئے تیار ہوگا۔ نہ صرف مسلمانوں بلکہ وہ غیر مذاہب کے لوگ جو حق کو حق اور باطل کو باطل کہنے کا حوصلہ رکھتے ہیں ایمان والوں کے ساتھ ہوں گے۔ باقی تو بحیثیت مسلمان ہمارا ایمان ہے کہ اللہ کی ذات جس کے دل میں جو بات ڈال دے وہ وہی کرتا ہے کیونکہ دل و دماغ پر کنٹرول اللہ تبارک و تعالیٰ رکھتے ہیں وہ جسے چاہیں ہدایت دیں، جسے چاہیں گمراہی کی دلدل میں دھنسا دیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں اور ہماری نسلوں کو ایمان کی روشنی سے سرفراز فرما اور انہیں ایمان والوں کی صفوں میں شامل فرما کر حق اور سچ کی راہ پر گامزن کردے۔ آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں