پبلک ریکارڈ سے معلوم ہوا ہے کہ چند منافع بخش پاکستان کی فلاحی تنظیمیں اور کینیڈا کی چند مساجد کمیونٹی سروسز کے نام پر بھاری رقوم چندے کی مد میں وصول کررہی ہیں۔ مگر یہاں اس بات کی وضاحت بھی ضروری ہے کہ یہ رقوم کب کہاں اور کیسے خرچ کی جارہی ہیں۔ فراہم شدہ ڈیٹا کے مطابق شہر بھر منافع بخش تنظیموں فنڈ ریزنگ ڈنرز میں اسٹیج پر چڑھ کر اور لوگوں کے جذبات کو ابھار کر بھاری رقوم چندہ کی صورت میں وصول کرنے اور این جی اوز کا آلہ کار بننے والوں کو اس بات کا بھی خیال رکھنا ہو گا کہ کمیشن کے علاوہ اس میں آ کر دھوکہ دہی کے زمرے میں تو نہیں آرہے۔ ایسی صورت میں حکومت کینیڈا کی ایجنسیاں کسی بھی وقت ان تنظیموں اور مساجد کا آڈٹ کر سکتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ بحیثیت مسلمان ہمیں یہ بھی سوچنا ہو گا کہ ہم اللہ کے سامنے کس طرح حاضر ہوں گے۔
پاکستان کی ایک منافع بخش تنظیم نے چندہ میں مدد فراہم کرنے پر کمیشن کی مد میں بھاری رقوم ادا کی ہیں اور کررہے ہیں۔ پبلک ریکارڈ کے مطابق تقریباً 1,93,000 کی خطیر رقوم ان افراد کو ادا کی گئی ہیں جو چندہ جمع کرنے میں مدد گار ہیں۔
خدارا ہوش کے ناخن لیں اور اپنا پیسہ اپنے قریبی غریب عزیزوں اور رشتہ داروں کو دیں جن کا آپ پر حق ہے اور جنہیں آپ جانتے ہیں کہ وہ اپنی سفید پوشی کے باعث سخت ضرورت کے وقت بھی زبان نہیں کھولتے۔ ان این جی اوز کو رقم دینے سے قبل خوب معلومات حاصل کریں کہ یہ رقم کہاں اور کیسے خرچ کی جائے گی۔
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ایک منافع بخش تنظیم، ایک دوسری منافع بخش تنظیم کو فنڈ مہیا کررہی ہے، اور یہ کیونکر کیا جا رہا ہے؟ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ باہمی بندر بانٹ اور باہمی مفادات کے لئے کام کیا جارہا ہے۔ یوں یہ سلسلہ روز بروز بڑھتا چلا جا رہا ہے۔
یہ بھی نوٹس کیا گیا ہے کہ مذکورہ این جی اوز حاصل شدہ رقم کا بڑا حصہ صرف ایڈمنسٹریشن فیس کی مد میں خرچ کررہی ہیں۔
ہمیں اس معاملے میں بحیثیت کمیونٹی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، یقیناً ان این جی اوز میں کمیونٹی کی خدمات سر انجام دینے والے ادارے بھی شامل ہیں مگر ایک ڈونر کی حیثیت سے ہماری ذمہ داری ہے کہ اگر کسی آرگنائزیشن کو چندہ دیں تو پھر انہیں فالو کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کی دی گئی امدادی رقم خرچ بھی کی گئی ہے یا پھر خدانخواستہ مذہبی دہشت گردی اور کسی غلط مقصد کے لئے تو استعمال نہیں کی گئی۔ ایسی صورت میں نا صرف غیر منافع بخش تنظیمیں بلکہ ان کے ڈائریکٹرز، ان کے معاونین حتیٰ کہ چندہ دینے والے بھی مشکل میں آسکتے ہیں۔ ہمارا مقصد کسی تنظیم یا کسی فرد کو نشانہ بنانا نہیں بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ خدارا آنکھیں بند کرکے اپنی رقوم کسی بھی آرگنائزیشن کو بلا سوچے نہ دیں۔ ایک ڈونر کی حیثیت سے یہ آپ کا حق ہے کہ آپ ان این جی اوز کی انتظامیہ سے اخراجات کی بابت سوالات کریں اور پوری آگاہی حاصل کریں۔ یہ بھی جاننا ضروری ہے کہ یہ تنظیمیں ضرورت مندوں کی فلاح و بہبود کے لئے کام کررہی ہیں یا کسی اور مقصد یا ذاتی مفادات کے لئے سرگرم عمل ہیں۔
318