بال جسٹس فائز عیسیٰ کے کورٹ میں 444

کراچی کی ناجائز تجاوزات

قابل احترام عدالتیں آج کل انصاف کے بخار میں تپ رہی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ آئے دن سوچے سمجھے بغیر انصاف کے فیور میں مبتلا جج صاحبان بنا سوچے سمجھے فیصلہ صادر فرما رہے ہیں۔ حال ہی میں سندھ کے دو جج صاحبان نے کراچی سرکلر ریلوے کی زمینوں پر کھڑی عمارتوں کو گرانے کا حکم دیا ہے۔ ہمارا سوال ہے محترم عدالتوں کے ان جج صاحبان سے ہے کہ وہ انصاف ضرور کریں مگر یہ کیسا انصاف ہے کہ جب برسوں قبل یہ عمارتیں تعمیر کے منازل طے کررہی تھیں تو انتظامیہ کہاں تھی یقیناً اس وقت ان غیر قانونی زمینوں پر اپارٹمنٹ، بلڈنگ بنانے والے بلڈرز نے بلڈنگ کنٹرول کی جیبیں گرم کردی ہوں گی اور حکومت کے ان کارندوں نے چپ سادھ لی ہو گی۔ آج کورٹ کے فیصلے اپنی جگہ مگر کیا عدالت عالیہ کے ججوں کو اس بات کی انکوائری نہیں کرنا چاہئے کہ یہ الاٹمنٹ آرڈرز کیسے، کہاں اور کیوں جاری کئے گئے۔ اور آج اگر ان ناجائز تجاوزات کو گرانے کا لمحہ آہی گیا ہے تو وہ بلڈرز کہاں ہیں جنہوں نے یہ عمارتیں تعمیر کیں۔ اگر ان بلڈنگز میں کراچی کے مکین غیر قانونی طریقہ سے رہ رہے ہیں تو انہیں یہ غیر قانونی رہائش کے سرٹیفکیٹس جس نے دیئے انہیں کٹہرے میں کیوں نہیں لایا گیا۔ بلڈرز کو کیوں طلب نہیں کیا گیا۔ صرف یہ اعلان کردینا کہ یہ عمارتیں غیر قانونی ہیں اور انہیں گرا دیا جائے کسی طور مناسب نہیں کیونکہ یہاں بسنے والے تمام گھرانوں نے ایک خطیر رقم خرچ کرکے یہ سر چھپانے کی جگہ حاصل کی تھی اور اب یہی ان کا سرمایہ ہے اور یوں انہیں چھت سے محروم کرنا کسی طور انصاف کے تقاضہ پورے کرتا دکھائی نہیں دیتا۔ ہاں اگر یہاں رہائش پذیر افراد کو کہیں اور جگہ دے کر بسایا جائے تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ حکومت نے انصاف کیا اور لوگوں کو احساس کیا مگر یوں بہ یک جنبش قلم حکم صادر فرما دینا کہ غیر قانونی تجاوزات ختم کردی جائیں، سراسر زیادتی ہے۔ ہماری عدالت عالیہ کے جج صاحبان سے گزارش ہے کہ ناجائز تجاوزات کے علاوہ بھی کئی ایسے کام ہیں جو جج صاحبان کو بغیر تاخیر کے کرنا چاہئیں۔ جن میں راﺅ انوار کو فوری طور پر سلاخوں کے پیچھے دھکیلنے کا حکم نامہ جاری کرنا چاہئے۔ غریب اور مسکین معصوم بچیوں کی عزتوں کے لٹیروں کی گرفتاری کے احکامات دیئے جائیں۔ ملک ریاض کی لوٹ مار سے کراچی کے عوام کو محفوظ بنانے کے لئے اقدامات کئے جائیں اور عوام کو اسٹے آرڈر دیا جائے۔ شہر میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے نتیجہ میں آئے دن کی لوٹ مار سے عوام کو محفوظ بنانے کی کوشش کی جائے یہ تمام کام کرنے کی بجائے اور لوگوں کو چھت مہیا کرنے کے بجائے لوگوں کو بے گھر کرنا کسی طور بھی قابل قبول نہیں اور اعلیٰ عدلیہ سے ہماری یہی استدعا ہے کہ عوام پر رحم کرے اور لوگوں کو چھت سے محروم نہ کرے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں