امریکہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے کارنامے 232

کرونا یا قدرت کا خاموش پیغام

کرونا کا بھیانک چہرہ امریکہ کے بعد بھارت میں پوری دنیا کو دیکھنے کو ملا تو سب کے دل دہل کر رہ گئے اور ہر کسی نے اپنے ملک میں احتیاطی تدابیر کی ابتداءبھارت اور اس کے پڑوسی ممالک کی اپنے ملکوں میں آنے والی فلائیٹوں کی بندش سے کردی ہے تاکہ ان ملکوں سے مسافروں کے ذریعے کرونا کی شکل میں موت کے فرشتے ان کے ملکوں میں نہ آسکیں۔
یہ تمام تر صورت حال کسی نہ کسی طرح سے مکافات عمل کی عکاسی کررہے ہیں یا دوسرے معنوں میں اسے اس کہاوت سے بھی با آسانی سمجھا جا سکتا ہے کہ ”خدا کی لاٹھی بے آوز ہوتی ہے“ آخر پوری دنیا میں امریکہ، اٹلی اور بھارت میں ہی کرونا نے اتنی تباہی کیوں مچائی۔۔۔؟ پھر بعض دوسرے سمجھ دار لوگ یہ دلیل بھی ضرور پیش کریں گے کہ اگر یہ مکافات عمل ہے تو پھر اس مکافات کی زد میں ”اسرائیل“ کیوں نہیں آیا۔ یہ بالکل ایک درست قسم کا اعتراض ہے اگر بھارت اور امریکہ پر مکافات عمل کی وجہ سے قیامت ڈالی جا سکتی ہے تو پھر روہنگیا اور اسرائیل کس طرح سے موت کے فرشتے ”کرونا“ کے نظروں سے اوجھل رہ گئے۔ بہرحال کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہو گا اس لئے کہ قدرت کا اپنا ہی کام کرنے کا انداز ہے یعنی دیر آئے درست آئے والا فارمولا بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ بہرحال جو بھی ہو رہا ہے بے گناہ انسان ہی موت کے منہ میں جا رہے ہیں، ایک قیامت صغرہ کا منظر اس وقت دہلی کے ہسپتال پیش کررہے ہیں اور کس طرح سے آکسیجن کی قلت سے لوگ دم توڑ رہے ہیں اور اپنے دیکھتے رہ جارہے ہیں، کوئی کسی کی مدد نہیں کر پا رہا ہے، ہر کسی کو اپنی پڑی ہوئی ہے، اسی طرح کا منظر قیامت حقیقی کا بھی ہو گا۔ سمجھ دار اور اللہ سے ڈرنے والوں کے لئے اس میں بھی نشانیاں ہیں، بھارت میں ہونے والے اس انسانی تباہی پر پاکستان نے نہایت فراخ دلی اور انسان دوست ہونے کا ثبوت دیا۔ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے بھارتی حکومت کی آکسیجن کی فراہمی سمیت اس مشکل گھڑی میں ہر طرح کی مدد کرنے کی نہ صرف اعلان کیا بلکہ اس کی یقین دہائی بھی کروائی ہے جس کو پہلی بار مودی نواز بھارتی میڈیا نے تعصب کے بجائے صحافتی اصولوں کے تحت مثبت انداز میں لیا اور پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اور حکومت پاکستان کے ان ستائشوں کو سراہا اور بھارتی عوام نے بھی عمران خان کے گن گائے کہ کس طرح سے بھارت پر آئے اس مشکل گھڑی میں پاکستان نے ایک اچھے مخلص اور ذمہ دار پڑوسی ہونے کا ثبوت دیا۔
یہ ایک اچھی بات ہے کہ کسی بھی وجہ سے برف دونوں جانب سے پگھلنا شروع ہو گئی ہے۔ اللہ کرے کہ یہ سلسلہ منافقانہ سیاست اور ریاکارانہ میڈیا کا شکار نہ ہو جائے۔ دونوں پڑوسی ملکوں کو اپنی غربت اور عوام کی فلاح کے کاموں پر سب سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ دور بیٹھے دشمن کا آلہ کار بن کر ایک دوسرے سے دشمنی کرنے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ وہ دونوں میں سے کسی ایک کا بھی حقیقی دوست یا مخلص نہیں بلکہ وہ تو دونوں ملکوں کو ایک دوسرے سے لڑوا کر جہاں ان پر اپنا اسلحہ فروخت کررہا ہے وہیں خود کو ان دونوں ملکوں سے محفوظ رکھنے کی کوشش بھی کررہا ہے۔ اس طرح سے کرونا کا یہ مرض یا یہ وبا پوری دنیا کی آنکھیں کھولنے کے لئے بالعموم اور پاکستان اور بھارت کی آنکھیں کھولنے کے لئے بالخصوص کافی ہے یہ اوپر والے کا کھلا اور واضح پیغام ہے جسے پڑھنے اور سمجھنے اور اس کے بعد اپنا قبلہ درست کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سے قطع نظر کہ یہ کسی بھی ملک کی سازش ہو سکتی ہے لیکن ہر تدبیر اور چالوں سے زیادہ چالیں چلنے والا اپر والی ذات ہے جو سب کی تدبیریں اور چالیں الٹ دیتا ہے اور اب یہ سارے کا سارا معاملہ انسانوں کے ہاتھ سے نکل چکا ہے اس بیماری کی شکل میں قیامت صغریٰ کے مناظر کیمرے کی آنکھ سے ساری دنیا نے مختلف ممالک میں دیکھ لئے کہ کس طرح سے دم توڑتے لوگوں کو خود ان کے اپنے پیارے اپنی آنکھوں کے سانے موت کے منہ میں جاتے دیکھتے بھی رہتے ہیں اور کچھ گر بھی نہ پا رہے ان واقعات میں سمجھنے کے لئے بہت کچھ ہے اگر کوئی سمجھنا چاہے۔
کرونا کے بارے میں پہلے بھی بہت لکھ چکا ہوں، احتیاط کی ضرورت تو ہے مگر ہر طرح کے ٹانک ویکسین اور دوسرے ادویات سے زیادہ یقین محکم کا ٹانک بہت ضروری ہے جس کا یقین جتنا زیادہ مضبوط اور مستحکم ہو گا تو وہ بیشک کرونا کے شکار لوگوں کے درمیان ہی کیوں نہ رہے۔
کرونا اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی جس طرح سے کوڑھ کے مریضوں کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام اپنے ہاتھوں سے کھانا کھلایا کرتے تھے انہیں تو کوڑہ نہیں ہوا تھا یہ صرف اور یقین کا بھی کرشمہ ہے اور یقین مذہب سے دل و جان سے جڑے بغیر آہ ہی نہیں سکتا اس لئے ہم سب کو مذہب یعنی قانون قدرت کی طرف رجوع کرنا چاہئے اپنا ذہنی اور جسمانی تعلق اپنے مذاہب سے جوڑنا چاہئے جس کے بعد کرونا اور دوسرے جان لیوا مہلک بیماریوں سے خود کو محفوظ رکھنا ممکن ہو سکے گا۔
وزیر اعظم عمران خان کو چاہئے کہ وہ قوم کو کرونا سے بچانے کے لئے لاک ڈاﺅن سمیت دوسرے سخت اقدامات کرنے سے گریز نہ کریں ورنہ پاکستان کا حال بھی بھارت جیسا ہ ونے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں