عدالتیں یا ڈاک خانے؟ 577

کرپشن زدہ سیاست اور میڈیا

پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن کا ہے اسے صاف کئے بغیر کسی بھی کام کا احسن طریقے سے پورا ہونا نہ صرف مشکل ہے بلکہ ناممکن ہے۔ کرپشن پوری طرح سے سرکاری مشینری میں سرائیت کر چکی ہے جس کی وجہ سے بعض اوقات واضح طور پر دیئے جانے والے احکامات کے باوجود سرکاری مشینری اس طرح سے حرکت میں نہیں آتی جس طرح سے اُسے آنا چاہئے۔ حکومت نے جس طرح سے کرپشن کے خاتمے کی ابتداءسیاست سے کی ہے یہ بھی قابل تعریف ہے اس لئے کہ ہر بیماری کی ماں یا پھر جڑ ہی سیاست ہے اورجب تک سیاست کو کرپشن سے پاک نہیں کیا جائے گا اس وقت تک ایک موثر اسمبلی وجود میں نہیں آئے گی اور جب اسمبلی موثر نہیں ہو گی تو وہی ہو گا جو آج کل اسمبلی میں ہو رہا ہے۔۔۔
اسمبلی کے فلور پر کیا ہو رہا ہے؟ سوائے ایک دوسرے کا مذاق اُڑانے، ایک دوسرے پر طنز بھرے نشتر چلانے کے اور وہاں کیا کیا جارہا ہے؟ کیا دنیا بھر کے سیاست میں اور وہاں کے پارلیمنٹ میں اس طرح سے کیا جاتا ہے؟ بالکل بھی نہیں۔ پارلیمنٹ کا بنیادی کام قانون سازی کرنا ہوتا ہے۔ جس کے لئے عوام انہیں منتخب کرکے اسمبلی میں بھجواتے ہیں۔ کیا یہ سیاستدان اپنا یہ بنیادی کام کرتے ہیں۔ بالکل بھی نہیں، انہیں اس طرح کی کسی بھی قانون سازی سے کوئی دلچسپی نہیں کہ جس سے ملکی عوام کو کوئی فائدہ پہنچے، انہیں کسی طرح کی کوئی آسانی ہو اس لئے کہ ہر قانون سازی کے بعد اس پر عمل درآمد کے لئے سرمایے کی ضرورت ہوتی ہے اور قومی سرمایہ یہ سیاستدان پہلے ہی ہڑپ کرچکے ہوتے ہیں اس لئے یہ قانون سازی نہیں کرتے البتہ خود اپنی تنخواہیں بڑھانے اور مراعات حاصل کرنے کے لئے یہ برق رفتاری کے ساتھ چٹکی بجاتے ہوئے قانون پاس کروالیتے ہیں یہ سب اس لئے ہوتا ہے کہ ہماری سیاست پوری طرح سے کرپشن میں ڈب چکی ہے اور اس میں غوطے کھا رہی ہے جب ان کے خلاف کبھی غلطی سے خود ان کا بنایا ہوا قانون حرکت میں آجاتا ہے تو پھر کریمنل کیسز کو سیاسی مقدمات کا نام دے کر عوام کو بے وقوف بناتے ہیں۔ اس گورکھ دھندے میں میڈیا پوری طرح سے ان کا ساتھ دیتا ہے حالانکہ میڈیا کو سب معلوم ہوتا ہے کہ یہ سیاستدان جھوٹ بول رہے ہیں، مکر و فریب کررہے ہیں لیکن چونکہ انہیں بھی یہ لٹیرے سیاستدان لوٹی ہوئی رقم میں سے نذرانہ دیتے ہیں ان کی شادیوں کا سارا خرچہ برداشت کرتے ہیں ان کے بیرون ملک دوروں کے سارے اخراجات وہ ادا کرتے ہیں اس لئے بڑے بڑے نامور صحافی ان کے وکیل کا کردار ادا کرتے ہوئے انہیں معصوم اور فرشتہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں اس لئے تو کہتا ہوں کہ کرپشن ہی اس ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے اسے ختم کئے بغیر کوئی بھی کام بہتر طریقے سے نہیں ہو سکتا۔
آج پوری میڈیا یک زبان ہو کر جس طرح سے عمران خان کی حکومت پر بھونک رہی ہے اس طرح سے تو موجودہ حکومت کو بیک وقت دو دو اپوزیشن سے مقابلہ کرنا پڑ رہا ہے۔ افسوس کے ساتھ مجھے یہ لکھنا پڑ رہا ہے کہ میڈیا کا کردار اس گندی مکھی والا ہو گیا ہے جو سارے بدن کو چھوڑ کر صرف جسم کے زخمی اور پھوڑے پھنسی والی جگہ پر بیٹھ رہی ہے۔ میڈیا کو حکومت کے اچھے کام یعنی پی آئی اے کا اور پاکستان ریلوے کا عرصہ دراز بعد منافع بخش ہونا دکھائی نہیں دے رہا ہے اور وہ اس مہنگائی کا ڈھول پیٹ رہے ہیں جس کے ذمہ دار نواز شریف اور آصف زرداری ہیں۔ یہ سب کرپشن کا نتیجہ نہیں تو اور کیا ہے؟ زرداری اور نواز شریف اپنے ادوار میں اپنے کرپشن پر آنکھ بند رکھنے کے عوض میڈیا پر اشتہارات کی بارش کی شکل میں لوٹی ہوئی رقم بہاتے رہے جس کی وجہ سے میڈیا اشتہاری بھتہ کی اتنی عادی ہوچکی ہے کہ جس حکومت سے انہیں اشتہاری بھتہ نہ ملے اس پر وہ اپنی توپوں رُخ کرلیتے ہیں۔ چاہے وہ حکومت ملک اور عوام کے لئے کتنی ہی اچھی کیوں نہ ہو۔ میڈیا کو اس سے کوئی سروکار نہیں، انہیں تو بس اپنے اشتہاری بھتہ کی ضرورت ہے جو بھی حکومت انہیں یہ بھتہ دے چاہے وہ ملک دشمن اور عوام دشمن ہی کیوں نہ ہو، یہ اس کے گیت گائے گی اور قوم کو گمراہ کرے گی، یہ سب کرپشن کی مہربانی سے ہو رہا ہے اور تو اور پچھلے دنوں عدالتوں سے ان سیاستدانوں کو جو آﺅٹ آف وے ریلیف دیا گیا یہ بھی کرپشن کا ہی شاخسانہ ہے جس پر وزیر اعظم کو ایک ٹوئیٹ کے ذریعے حدیث کا سہارہ لے کر کرپٹن لوگوں کی آنکھ کھولنے کی کوشش کرنا پڑی لیکن وہ سب بھی بے سود رہا اس لئے کے سب کچھ بے ہنگم طریقے سے ہی چل رہا ہے، ملک کی دونوں اپوزیشن پارٹیاں حکومت کو کرپشن کے خلاف چلائی جانے والی مہم میں بجائے ہاتھ بٹانے کے، روڑے اٹکا رہی ہے۔ ان کی پوری کوشش ہے کہ نیب کی یہ کارروائیں سبوتاژ ہو جائے اور عدالتوں پر بھی بیان بازیوں کے ذریعے دباﺅ بڑھا رہے ہیں تاآنکہ انہیں آﺅٹ آف وے عدالتوں سے ریلیف ملے یہ ساری صورتحال ملکی عوام کھلی آنکھوں سے دیکھ رہی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کو چاہئے کہ کرپشن کے خلاف مہم تیز کردیں اور چوروں کے گرفتاری کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کریں اور اس کے ساتھ چوروں اور ڈاکوﺅں کے اسمبلی میں داخلے پر پابندی کے لئے بائیو میٹرک سسٹم کے ذریعے انتخابات کروانے کے لئے قانون سازی کریں اور کوشش کریں کہ انتخابات میں دھاندلی نہ ہو اور نہ ہی بوگس ووٹوں کی کاسٹ ممکن ہو۔ کرپشن کے خاتمے میں بھی نئے پاکستان کی تعمیر مضمر ہے جس کے لئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں