جوں جوں 12 اگست نزدیک آرہی ہے لوگوں میں اضطراب بڑھتا جا رہا ہے کہ اسمبلیوں کی مدت پوری ہو رہی ہے اور کیا الیکشن کا انعقاد وقت پر ہوگا۔ اس سلسلے میں میڈیا پر ہر کوئی اپنا تبصرہ کررہا ہے، حکومتی وزراءکا کہنا ہے کہ الیکشن وقت پر ہوں گے مگر ان کی باتوں پر کسی کو اعتبار نہیں ہے کیوں کہ پچھلے چودہ ماہ کی کارکردگی انتہائی ناقابل اعتبار اور بھیانک ہے۔ پی ڈی ایم کو فوج کی مکمل حمایت حاصل ہے اور اس نے اس عرصے میں ہر غیر قانونی اور غیر آئینی کام کیا ہے۔ جس سے اس حکومت کی کسی بات پر کوئی بھی اعتبار نہیں کرتا، ان کی بھرپور کوشش کے باوجود ابھی تک عمران خان کو نہ تو نا اہل کیا جا سکا ہے اور نہ ہی جیل میں ڈالا جا سکا ہے۔ قدرت اس کا ساتھ دے رہی ہے، دو سو سے زائد جھوٹے مقدمات کا سامنا کرنے کے باوجود کپتان ڈٹا ہوا ہے، اس کے اعصاب کوہ شکن ہیں، شاید اندر سے وہ تھک چکا ہو کیوں کہ وہ بھی ایک انسان ہے، مگر دنیا کے سامنے اس نے بھرپور اسٹینڈ لیا ہوا ہے، اس کو پاکستان سے بھگانے کی کوشش کی گئی مگر اس نے انکار کردیا، اب وہ ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کرنے کو ہمہ وقت تیار ہے، اس کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ جلد از جلد شفاف انتخابات کروا دیئے جائیں تاکہ ملک میں بڑھتی ہوئی غیر یقینی کی صورت حال ختم ہو، اور ملک جو معاشی طور پر بالکل بیٹھ چکا ہے اس کو دوبارہ کھڑا کیا جا سکے۔
حال ہی میں عمران خان سے آئی ایم ایف کے وفد نے زمان پارک میں ملاقات کی ہے اور اس سے یقین دہانی چاہی کہ وہ آئی ایم ایف کے موجودہ پروگرام کو کس حد تک سپورٹ کرتا ہے کیوں کہ ان کے علم میں ہے کہ اس وقت پی ٹی آئی اور عمران خان اس ملک کی سب سے بڑی جماعت ہے اور اس کا پاپولر ووٹ سب سے زیادہ ہے، خان کی مقبولیت دنیا میں پہلے نمبر پر ہے، اندرون و بیرون ملک پاکستانیوں کی اسی فیصد سے زیادہ تعداد خان کے حق میں ہے جس کو پی ڈی ایم اور فوج نظر انداز کرنے کا ڈرامہ کررہی ہے جب کہ یہ بات ان کو یقین کی حد تک معلوم ہے کہ اگر صاف شفاف الیکشن ہوئے تو ان کی ضمانتیں ضبط ہو جائیں گی حتیٰ کہ عاصم منیر اور اس کے حواری جرنیل ڈرے ہوئے ہیں کہ ہم نے جو ظلم ڈھائے ہیں، خان اس کا بدلہ لے گا، میری نظر میں اگر خان برسر اقتدار آتا ہے تو ان سے ضرور بدلہ لینا چاہئے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے خلاف ظلم کی تمام حدیں پار کردی ہیں، یہاں نہ آئین ہے اور نہ ہی انسانی حقوق، ملک بنانا ری پبلک بن چکا ہے، اگر پی ڈی ایم کی قیادت کے اندر بھرے ہوئے بغض اور عناد کو دیکھیں تو وہ کبھی وقت پر الیکشن نہیں کروائیں گے، کوئی نہ کوئی بہانہ ڈھونڈیں گے جس طرح انہوں نے 14 مئی کو ہونے والے پنجاب اور کے پی کے انتخابات کے لئے سپریم کورٹ کے حکم کو جوتے کی نوک پر رکھا ہے۔ اس حکومت میں اتنی جرات نہیں ہے کہ سپریم کورٹ کو نہ مانے یہ ساری پشت پناہی فوج کررہی ہے، جو اپنے آپ کو سب سے طاقتور اور کسی کے سامنے جواب دہ نہیں سمجھتی۔ اب وقت آگیا ہے کہ فوج کو اس کے صحیح رول میں لانا ہو گا۔ وگرنہ پاکستان کبھی ترقی اور حقیقی آزادی حاصل نہیں کر سکے گا۔ عوام کو اپنے آپ کو ان کے آہنی پنجوں سے زبردستی چھڑوانا ہوگا۔
میری رائے میں آئی ایم ایف اور یورپی یونین کے لوگوں کے بیانات کے بعد حکومت اور فوج بیک فٹ پر نظر آرہے ہیں اور امید واثق ہے کہ وقت پر انتخابات کا انعقاد ہو جائے گا اور اس میں فوج کی کوشش ہو گی کہ ایک ایسی مخلوط حکومت بنے جو ان کی مرہون منت رہے اور وہ اپنی حاکمیت برقرار رکھیں لیکن زیادہ تر مبصرین کا خیال ہے کہ یہ لوگ عمران خان کو نا اہل کئے بغیر اور نواز شریف کو پاکستان لائے بغیر انتخابات نہیں کروائیں گے اور اگر ایسا ہوا تو ملک مزید بحران کا شکار ہو جائے گا۔ دیکھئیے کیا ہوتا ہے اگلے چند ہفتوں میں۔
157